شہزادی کی بیماری (انگریزی: Princess sickness) ایک نو ایجاد کردہ مشرقی ایشیائی (چینی: 公主病; پینین: gōng zhǔ bìng; کینٹنی: gūng jyú behng; کوریائی زبان: 공주병) اصطلاح ہے جس کا کہ عام بول چال میں نرگسیت، خود مرکزیت اور مادیت کے خواتین میں موجود ہونے کے اظہار کے لیے استعمال کیا جاتا۔ اس کے بر عکس مگر نسبتًا کم معروف انداز میں اسی طرح کے طرز عمل کا مظاہرہ کرنے والے مردوں کے معاملے کو شہزادے کی بیماری کہا جاتا ہے۔

یہ باور کیا گیا ہے کہ اصطلاح کا مصدر ایشیا میں چار ایشیائی شیروں کے رو نما ہونے سے تعلق رکھتا ہے جو متصلًا صارفیت یا مادیت کی خصوصیات کی افزائش کے رویوں اور اونچے طبقوں کی اپنے بچوں میں بہت زیادہ سرمایہ لگانے لگے جس کی وجہ سے یہ لوگ مادہ پرستانہ دولت اور گھریلو ملازمین کے عادی ہو گئے۔

وجوہ

ترمیم

سرزمین چین، ہانگ کانگ اور مکاؤ میں پیدائش کی کم شرحوں[1] کے نتیجے میں اکثر خاندان ایک ہی بچہ رکھتے ہیں، جو والدین کی ساری توانائیوں کا مرکز بھی ہوتا ہے۔ سر زمین چین میں، اس کے نتیجے میں جو ماحول دیکھا گیا ہے، وہ سابقہ واحد بچہ پالیسی کی وجہ سے بتایا گیا ہے، جسے ننہے بادشاہ کا ماحول سرزمین چین بھی کہا جاتا ہے۔ ہیلی کاپٹری پرورش اور گھریلو ملازمین کی موجودگی کی وجہ سے وسط طبقے کے والدین کام پر جاتے ہیں اور اپنے بچے کو بگاڑ دیتے ہیں۔[2]

اس کے علاوہ مشرقی ایشیا میں سماجی نقل مقام بنیادی طور پر شخصی اور تعلیمی کامیابی پر مبنی ہے۔[3] اسی وجہ سے والدین اس تعلیمی دباؤ پر زیادہ زور دیتے ہیں جو ان کے بچوں اور ان کے اساتذہ پر ہوتا ہے۔ یہ لوگ بچوں کے تعلیمی دور کو اعلٰی گریڈوں کے حصول کے لیے زیادہ زور دیتے ہیں۔[4][5] کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ اس کی وجہ سے انحصار یا عدم ذمے داری کی شکل میں رو نما ہوتا ہے۔

عوامی ثقافت میں

ترمیم

موسیقی

ترمیم
  • "شہزادی کا ماحول" (Gōng Zhǔ Bìng 公主病) ایک نغمہ ہے جسے تائیوانی گلو کار جائے چاؤ نے البم ایکسکلیمشن مارک میں گایا تھا۔ [6]
  • "شہزادی کی بیماری" ایک نغمہ بھی ہے جسے جاپانی موسیقار ماسا نے گایا۔
  • "شہزادی کی بیماری" برٹش الیکٹرانکس گروپ وائٹ ہاؤز کی جانب سے اپنی البم "کروز" میں گایا گیا تھا۔

دیگر

ترمیم
  • میں ایک ہانگ کانگ کی لڑکی ہوں 公主病) Gung Jyuh Behng) کے ساتھ – ہفتے کا کینٹونی لفظ!" – یہ ایک یوٹیوب ویڈیو ہے جسے کارلاس ڈوہ نے گایا۔ [7]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Barbara Speed (30 ستمبر 2014)۔ "Hong Kong's low birth rate blamed on women's "sexual problems""۔ CityMetric Horizons۔ CityMetric۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 اکتوبر 2014 
  2. Bill Wong۔ "Monster/Helicopter Parents and Their Children's Independence"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2013 
  3. "2009–2010 Hong Kong Policy Address"۔ Hong Kong SAR Government۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2013 
  4. Osaki Tomohiro (27 جنوری 2011)۔ "Exasperated teacher takes on Japan's 'monster parents'"۔ CNN Travel۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2013 
  5. Amy Chua (2011-01-08)۔ "Why Chinese Mothers Are Superior"۔ Wall Street Journal۔ ISSN 0099-9660۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مئی 2016 
  6. "Introduction of Jay Chou's music album"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2013 
  7. "I am a Hong Kong Girl with 公主病 (Gung Jyuh Behng) – Cantonese Word of the Week!"۔ YouTube۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 دسمبر 2018