شہید
شہید ، اس شخص کو کہا جاتا ہے جو ایذا رسائی کا شکار ہوا ہو اور ایمان کی تلقین ترک کرنے سے انکار پر ایک بیرونی فریق کے ہاتھوں قتل کیا گیا ہو۔ مطالبات سے انکار کرنے پر ظالم کے ہاتھوں سزائے موت دیے گئے شخص کو شہید کہا جاتا ہے۔ دراصل شہید اس کو کہا جاتا ہے جن کو ان کے مذہبی عقیدہ کی وجہ سے قتل کیا گیا ہو۔
یہودیت میں
مسیحیت میں
اسلام میں
اسلام میں شہید کا مرتبہ بہت بلند ہے اور قرآن مجید کے مطابق شہید مرتے نہیں بلکہ زندہ ہیں اور اللہ ان کو رزق بھی دیتا ہے۔ شہید کو احادیث نبوی کی روشنی میں سمجھیں: ابوہرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:ما تَعُدُّونَ الشَّہِیدَ فِیکُمْ؟ تُم لوگ اپنے(مرنے والوں ) میں سے کِسے شہیدسمجھتے ہو؟ صحابہ نے عرض کیا:یا رَسُولَ اللَّہِ من قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔ اے اللہ کے رسول جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا جاتا ہے (ہم اُسے شہید سمجھتے ہیں )، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:انَّ شُہَدَاء َ اُمَّتِی اذًا لَقَلِیلٌ۔ اگر ایسا ہو تو پھر تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے ۔ صحابہ نے عرض کِیا:فَمَنْ ہُمْ یا رَسُولَ اللَّہِ؟ اے اللہ کے رسول تو پھر شہید(اور)کون ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:مَن قُتِلَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی سَبِیلِ اللَّہِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الطَّاعُونِ فَہُوَ شَہِیدٌ وَمَنْ مَاتَ فی الْبَطْنِ فَہُوَ شَہِیدٌ۔ "جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا گیا وہ شہید ہے،اورجو اللہ کی راہ میں نکلا (اور کسی معرکہِ جِہاد میں شامل ہوئے بغیر مر گیا یا جو اللہ کے دِین کی کِسی بھی خِدمت کے لیے نکلا اور اُس دوران )مر گیا وہ بھی شہید ہے اور اور جو طاعون (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے، اورجو پیٹ (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے۔ قال بن مِقْسَمٍ اَشْہَدُ علی اَبِیکَ فی ہذا الحدیث اَنَّہُ قال۔ عبید اللہ ابن مقسم نے یہ سُن کر سہیل کو جو اپنے والد سے ابو ہریرہ ُ کے ذریعے روایت کر رہے تھے، کہا، میں اِس حدیث کی روایت میں تمھارے والد کی (اِس بات کی درستی)پرگواہ ہوں اور اِس حدیث میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا: "وَالْغَرِیق ُ شَہِیدٌ " ڈوب کر مرنے والا بھی شہید ہے۔
- ابو ہریرہ ُ سے دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:الشُّہَدَاء ُ خَمْسَۃٌ الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِق ُ وَصَاحِبُ الْہَدْمِ وَالشَّہِیدُ فی سَبِیلِ اللَّہِ عز وجل۔
شہید پانچ ہیں(1) مطعون اور(2)پیٹ کی بیماری سے مرنے والا اور(3) ڈوب کر مرنے والا اور(4) ملبے میں دب کر مرنے والا اور(5) اللہ کی راہ میں شہید ہونے والا۔(صحیح مُسلم /کتاب الامارۃ)