شیخ فتحی
شیخ فتحی، جن کا اصل نام حسام عبدالرؤوف تھا، ایک مصری نژاد شدت پسند اور القاعدہ کے سینئر رکن تھے۔ وہ القاعدہ کے اعلیٰ قیادت میں شامل تھے اور تنظیم کی عسکری اور نظریاتی سرگرمیوں میں کلیدی کردار ادا کرتے تھے۔ شیخ فتحی کو 2020ء میں شام کے علاقے ادلب میں ایک امریکی فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا۔[1]
شیخ فتحی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | نامعلوم مصر |
وفات | 2020ء ادلب، شام |
قومیت | مصری |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
پیشہ | القاعدہ کے سینئر رکن |
وجہ شہرت | القاعدہ میں اہم قیادت اور عسکری کارروائیوں کی نگرانی |
درستی - ترمیم |
پس منظر
ترمیمشیخ فتحی کا اصل نام حسام عبدالرؤوف تھا اور وہ مصر سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے القاعدہ میں شمولیت اختیار کی اور تنظیم کے نظریاتی اور عسکری امور میں اہم کردار ادا کیا۔ شیخ فتحی القاعدہ کے میڈیا ونگ کا حصہ بھی تھے اور تنظیم کی تبلیغی اور ابلاغی سرگرمیوں کی نگرانی کرتے تھے۔[2]
القاعدہ میں کردار
ترمیمشیخ فتحی القاعدہ کے اندر ایک سینئر رہنما کے طور پر جانے جاتے تھے اور وہ تنظیم کی عسکری کارروائیوں کے ساتھ ساتھ میڈیا اور نظریاتی سرگرمیوں کی نگرانی بھی کرتے تھے۔ ان کا کردار القاعدہ کی قیادت کے قریب تھا اور وہ تنظیم کے اندر ایک بااثر شخصیت کے طور پر دیکھے جاتے تھے۔[3]
ہلاکت
ترمیماکتوبر 2020ء میں شام کے علاقے ادلب میں شیخ فتحی ایک امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے۔ امریکی حکام نے ان کی ہلاکت کو القاعدہ کے نیٹ ورک کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا۔ ان کی موت سے القاعدہ کی عسکری اور نظریاتی قیادت پر بڑا اثر پڑا۔[4]
عالمی ردعمل
ترمیمشیخ فتحی کی ہلاکت پر مختلف عالمی ردعمل سامنے آئے۔ امریکی حکام نے ان کی موت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا، جبکہ القاعدہ کے حامیوں نے ان کی موت پر غم کا اظہار کیا۔
القاعدہ میں اہمیت
ترمیمشیخ فتحی کا شمار القاعدہ کے اہم ترین رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ ان کی ہلاکت کے بعد تنظیم کی قیادت کو ایک بڑا نقصان پہنچا، خصوصاً نظریاتی اور عسکری قیادت کے حوالے سے۔