شیر خواربچوں میں درد

طبی مسائل

بیبی کولک ، جسے انفینٹائل کولک یا شیرخوار بچوں میں درد بھی کہا جاتا ہے، یک صحت مند بچے میں دن میں تین گھنٹے سے زیادہ، ہفتے میں تین دن سے زیادہ، تین ہفتوں تک رونے کی اقساط سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ [1] رونا اکثر شام کو شروع ہوتا ہے۔ [1] یہ عام طور پر طویل مدتی مسائل کا باعث نہیں بنتا ہے۔ [4] رونے کا نتیجہ میں والدین میں الجھن ، ڈیلیوری کے بعد ڈپریشن ، کا امکان ہے نتیجتا ڈاکٹر کے پاس زیادہ چکر اور بچوں کے ساتھ بدسلوکی کا باعث بن سکتا ہے۔ [1]

کولک /قولنج
دیگر نامشیر خوار بچوں میں درد
روتا ہوا نوزائیدہ بچہ
تخصصبچوں کے امراض
علاماترونادن میں تین گھنٹے سے زیادہ ،یا ہفتے میں تین دن سے زائد تین ہفتے تک [1]
طبی پیچیدگیاںوالدین کے لیے الجھن, بچے کی ولادت کے بعد ڈپریشن, بچوں کے ساتھ بدسلوکی[1]
عمومی ہدفچھ ہفتے کی عمر[1]
دورانیہعموما چھ ماہ کی عمر تک[1]
سببنامعلوم[1]
تشخیصی طریقہدیگر ممکنہ وجوہات کو مسترد کرنے کے بعد علامات کی بنیاد پر[1]
تفریقی تشخیصقرنیہ کی خراش, لہو روک, ہرنیا, فوطہ کی رگ یا نس پر دباو[2]
معالجی تدابیرروایتی علاج, والدین کی لیے اضافی تعاون[1][3]
قابل علاجکوئی طویل مدتی مسائل نہیں[4]
تعدد~25 فی صد نوزائدہ بچوں میں[1]

کولک کی وجہ نامعلوم ہے۔ کچھ کا خیال ہے کہ یہ معدے کی تکلیف کی وجہ سے ہے جیسے آنتوں میں درد وغیرہ۔ [5] تشخیص تمام ممکنہ وجوہات کوخارج کرنے کیے بعد کی جاتی ہے ۔ [1] متعلقہ نتائج میں بخار ، خراب سرگرمی(سستی ) یا پیٹ میں سوجن شامل ہیں۔ [1] زیادہ رونے والے بچوں میں سے 5فیصد سے کم کو ایک بنیادی نامیاتی بیماری ہوتی ہے۔ [1]

علاج عام طور پرروایتی ہوتا ہے، جس میں دواؤں یا متبادل علاج کے لیے بہت کم یا کوئی کردار نہیں ہوتا ہے۔ [3] والدین کے لیے اضافی تعاون مفید ہو سکتا ہے۔ عارضی شواہد، بچے کے لیے کچھ پروبائیوٹکس اور دودھ پلانے والی مائوںکو کم الرجین والی خوراک کی رائے دیتے ہیں۔ [1] ہائیڈرولائزڈ فارمولا ان لوگوں کے لیے کارآمد ہو سکتا ہے جو بچوں کے لیے بوتل کا دودھ استعمال کرتے ہیں۔ [1]

کولک 10-40فی صد بچوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ چھ ہفتے کی عمر میں سب سے زیادہ عام ہے اور عام طور پر چھ ماہ کی عمر میں ختم ہو جاتا ہے۔ [1] یہ شاذ و نادر ہی ایک سال کی عمر تک رہتا ہے۔ [6] یہ لڑکوں اور لڑکیوں میں ایک ہی شرح سے ہوتا ہے۔ [1] اس مسئلے کی پہلی تفصیلی طبی وضاحت 1954 میں ہوئی تھی [7]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ ڑ​ ز ژ س JD Johnson؛ K Cocker؛ E Chang (1 اکتوبر 2015)۔ "Infantile Colic: Recognition and Treatment."۔ American Family Physician۔ ج 92 شمارہ 7: 577–82۔ PMID:26447441۔ 2017-08-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-07-22
  2. "Colic Differential Diagnoses". emedicine.medscape.com (انگریزی میں). 3 ستمبر 2015. Archived from the original on 2017-11-05. Retrieved 2017-06-01.
  3. ^ ا ب E Biagioli؛ V Tarasco؛ C Lingua؛ L Moja؛ F Savino (16 ستمبر 2016)۔ "Pain-relieving agents for infantile colic."۔ The Cochrane Database of Systematic Reviews۔ ج 9: CD009999۔ DOI:10.1002/14651858.CD009999.pub2۔ ISSN:1464-780X۔ PMC:6457752۔ PMID:27631535
  4. ^ ا ب JA Grimes، FJ Domino، RA Baldor، J Golding، مدیران (2014)۔ The 5-minute clinical consult premium (23rd ایڈیشن)۔ St. Louis: Wolters Kluwer Health۔ ص 251۔ ISBN:9781451192155۔ 2015-02-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  5. ^ Jump up to:a b Biagioli, E; Tarasco, V; Lingua, C; Moja, L; Savino, F (16 September 2016). "Pain-relieving agents for infantile colic". The Cochrane Database of Systematic Reviews. 9: CD009999. doi:10.1002/14651858.CD009999.pub2. PMC 6457752. PMID 27631535.
  6. ^ Shamir, Raanan; St James-Roberts, Ian; Di Lorenzo, Carlo; Burns, Alan J.; Thapar, Nikhil; Indrio, Flavia; Riezzo, Giuseppe; Raimondi, Francesco; Di Mauro, Antonio (2013-12-01). "Infant crying, colic, and gastrointestinal discomfort in early childhood: a review of the evidence and most plausible mechanisms". Journal of Pediatric Gastroenterology and Nutrition. 57 Suppl 1: S1–45. doi:10.1097/MPG.0b013e3182a154ff. ISSN 1536-4801. PMID 24356023.
  7. Tony Long (2006). Excessive Crying in Infancy (انگریزی میں). John Wiley & Sons. p. 5. ISBN:9780470031711. Archived from the original on 2016-10-18.