صالح آل طالب
شیخ صالح آل طالب (پیدائش: 1974ء) ایک سعودی عالم، مبلغ، امام، خطیب اور جج ہیں، جو مخلوط عوامی اجتماعات میں باطل حکام کے خلاف بولنے کی بنا پر اگست 2018ء سے مقید ہیں۔[1] ان کی گرفتاری کے چند گھنٹوں کے اندر ان کے انگریزی اور عربی ٹوئٹر اکاؤنٹس کو غیر فعال کر دیا گیا۔
صالح آل طالب | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 23 جنوری 1974ء (50 سال) ریاض |
شہریت | سعودی عرب |
عملی زندگی | |
پیشہ | ماہر اسلامیات ، امام ، خطیب ، منصف |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
درستی - ترمیم |
شیخ صالح آل طالب مسجد الحرام کے امام اور خطیب تھے اور مکہ مکرمہ کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں جج بھی تھے۔ [1]
مارچ 2018ء میں شیخ صالح آل طالب نے پاکستان کا دورہ کیا، جہاں انھوں نے اس وقت کے صدر ممنون حسین اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ جیسے عہدے داروں سے ملاقات کی۔ [2]
گرفتاری اور سزا
ترمیم19 اگست 2018ء کو 8 ذی الحجہ 1439ھ کی مناسبت سے نیوز ویب سائٹس نے سعودی حکام کی جانب سے ان کی گرفتاری کی خبریں گردش کیں اور کہا کہ گرفتاری کی وجہ ان کے جمعہ کے خطبہ میں باطل حکام کے خلاف زبان کھولنا تھا۔ [3][4][5] اگست 2022ء میں سعودی اپیل کورٹ نے شیخ صالح آل طالب کو ان کی سابقہ بریت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دس سال قید کی سزا سنادی۔[6][7][8][9]
حوالہ جات
ترمیم
- ^ ا ب "Saudi 'detains' Mecca imam who 'challenged mixed gatherings'"
- ↑ "امام کعبہ ڈاکٹر صالح بن محمد آل طالب کا جی ایچ کیو کا دورہ، آرمی چیف سے ملاقات"۔ 12 مارچ 2018
- ↑ السلطات السعوديّة تعتقل الشيخ صالح آل طالب إمام وخطيب المسجد الحرام، جريدة الرأي اليوم آرکائیو شدہ 2019-04-04 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ اعتقال خطيب المسجد الحرام الشيخ صالح آل طالب، الجزيرة نت آرکائیو شدہ 2018-09-07 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ "امام حرم شیخ صالح آل طالب گرفتار"۔ بصیرت آن لائن۔ 21 اگست 2018ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-08-24
- ↑ "خطیب مسجدالحرام به 10 سال حبس محکوم شد" (فارسی میں)۔ خبرگزاری فارس۔ 23 اگست 2022ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-08-24
- ↑ "۱۰ سال حبس برای خطیب مسجدالحرام در عربستان" (فارسی میں)۔ شبکہ العالم۔ 23 اگست 2022ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-08-24
- ↑ "10 سنوات لإمام الحرم المكي "آل طالب"" (عربی میں)۔ عرب جورنال۔ 22 اگست 2022ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-08-24
- ↑ "10 سعودی عدالت نےخانہ کعبہ کے سابق امام اور مبلغ شیخ صالح الطالب کو 10 سال قید کی سزا سنادی"۔ جیو نیوز۔ 25 اگست 2022ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-08-26