| leader_title2 = Mayor of Riyadh | leader_name2 = Faisal bin Abdulaziz Al Muqrin | timezone = AST | utc_offset = +03:00 | elevation_footnotes = [2] }}

حکومت
 • میئرفیصل بن عبدالعزیز المقرن
 • گورنر منطقہ ریاضفیصل بن بندر السعود
رقبہ
 • کل1,300 کلومیٹر2 (500 میل مربع)
بلندی612 میل (2,008 فٹ)
آبادی (2010)[1]
 • کل5,700,000
منطقۂ وقتعربیہ معیاری وقت (UTC+3)
پوسٹل کوڈ(5 ہندسیں)
ٹیلی فون کوڈ+966-11
ویب سائٹwww.arriyadh.com
Riyadh at sunset

Riyadh (/rˈjɑːd/,[3] عربی: الرياض, lit.: 'The Gardens' [ar.riˈjaːdˤ] Najdi pronunciation: [er.rɪˈjɑːðˤ]), formerly known as Hajr al-Yamamah,[4] is the capital and largest city of Saudi Arabia.[5] It is also the capital of the Riyadh Province and the centre of the Riyadh Governorate.

It is the largest city on the Arabian Peninsula, and is situated in the center of the an-Nafud desert, on the eastern part of the Najd plateau. The city sits at an average of 600 میٹر (2,000 فٹ) above sea level,[6] and receives around 5 million tourists each year, making it the forty-ninth most visited city in the world and the 6th in the Middle East. Riyadh had a population of 7.0 million people in 2022, making it the most-populous city in Saudi Arabia, 3rd most populous in the Middle East, and the 38th most populous in Asia.[7]


ریاض، سعودی عرب

ریاض مملکت سعودی عرب کا دار الحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے جو علاقہ نجد کے صوبہ الریاض میں واقع ہے۔ 2005ء، سعودی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ریاض شہر کی آبادی بیالیس لاکھ ساٹھ ہزار ہے جو سعودی عرب کی کل آبادی کا 20 فیصد ہے۔

تاریخ ترمیم

اسلام سے پہلے کے ادوار میں یہ علاقہ ہجار کے نام سے آباد تھا۔ علاقہ موسمی ندیوں سے سراب ہوتا ہے اور کئی علاقوں میں زیر زمین پانی تک رسائی ممکن ہے۔ تاریخی اعتبار سے علاقہ باغیچوں اور کھجور کے لیے مشہور تھا اور ریاض کے معنے بھی باغ کے ہیں۔ موجودہ نام شروع میں صرف چند علاقوں کے لیے استعمال کیا گیا جہاں باغات تھے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سارا علاقہ ہی اسی نام سے جانا جانے لگا۔

اٹھارویں صدی عیسوی تک ریاض، سعودی ریاست کا حصہ تھا جس کا دار الحکومت درعیہ تھا۔ 1818ء میں ترکوں کے ہاتھوں درعیہ کی تباہی کے بعد ریاض کو دار الحکومت بنایا گیا۔ 1902ء سے عبدالعزیز بن عبدالرحمن السعود نے تعمیر نو شروع کی اور ریاض دار الحکومت کے ساتھ 1932ء میں جدید سعودی عرب کی بنیاد ڈالی۔ سفارتی دار الخلافہ 1982ء تک جدہ ہی رہا۔ 1960ء میں شہر کی آبادی جو پچاس ہزار نفوس پر مشتمل تھی اب بڑھ کر پنتالیس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، جس کی وجہ سے شہر کو کئی تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ شہر کی منصوبہ بندی آبادی بڑھنے کی اتنی تیز رفتار کو مدنظر رکھ کر نہیں کی گئی تھی۔

کسی دور کا ایک چھوٹا قصبہ اب دنیا کے بڑے شہروں میں شامل ہو چکا ہے۔ آبادی میں پہلا بڑا اضافہ 1950ء میں تیل کی دولت کے استعمال کی شروعات سے ہوا جب قدیم حصوں کو گرا کر جدید صنعتی تعمیرات کا آغاز کیا گیا۔ آج ریاض دنیا کے تیزی سے بڑھتے شہروں میں سے ایک ہے۔

شہری انتظام ترمیم

شہر کو 17 انتظامی میونسپلٹیوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو مرکزی ریاض میونسپلٹی اور ریاض ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تحت کام کرتی ہیں جس کا سربراہ صوبہ ریاض کا گورنر ہوتا ہے۔ ہر میونسپلٹی اپنے علاقہ کے انتظامات کی زمہ دار ہے اور ان میں سے ہے علاقہ اپنی سی خصوصیات رکھتا ہے۔ ان میں سے چند ایک اہم علاقہ درج ذیل ہیں۔

  • البطحا شہر کا مرکز ہے اور شہر کا قدیم ترین علاقہ ہے اور یہاں ہی قصرالمسمک واقع ہے جو انیسویں صدی عیسوی میں حکمران السعود خاندان کی رہائش گاہ رہا۔ یہ سیاحوں کی لیے خاص کشش لیے ہوئے ہے، اس کے علاوہ مغرب میں ریاض کا عجائب گھر واقع ہے۔
  • علیا ڈسٹرک شہر کا روح رواں ہے جو شہر کا صنعتی اور رہائشی علاقہ کہا جا سکتا ہے۔ جو خریداری و تفریح کے مواقع لیے ہوئے ہے۔
  • سفارتی علاقہ (Diplomatic Quarter or DQ) غیر ملکی سفارتخانوں کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں موجود باغوں اور کھیل کے میدانوں کی وجہ سے اس کو شہر کا سر سبز و شاداب علاقہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ علاقہ اسلامی دنیا کے لیے ایک شہر نمونہ کے طور پر ہے۔
  • قصرالحکم وہ علاقہ ہے جہاں اسی نام کا انصاف محل موجود ہے جہاں گورنر عام لوگوں سے ملتا ہے اور ان کے مسائل سن کر حل کے لیے احکامات جاری کرتا ہے۔ یہ علاقہ بھی اپنی قدیم عمارتوں کی وجہ سی خاصی شہرت رکھتا ہے۔
  • الخبر زیادہ تر غیر ملکی تارکین وطن کا پسندیدہ علاقہ ہے۔
  • الدرا کا علاقہ کاروباری مراکز اور روایتی عمارتوں کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے اور یہاں ہی مشہور زمانہ شاہی محل الموئکلہ واقع ہے۔
  • صلاح الدین کا علاقہ اپنے کاروباری مراکز اور ہوٹلوں کی وجہ سے غیر ملکی سیاحوں سے بھرا رہتا ہے۔

موسمیات ترمیم

ریاض چونکہ ریگستان میں ہے اور دنیا کی وسطی علاقوں میں سے ہے اس لیے یہاں سورج زیادہ پڑتا ہے اورگرمی زیادہ ہوتی ہے۔ ریاض میں گرمی کا موسم سب سے زیادہ مدّت تک رہتا ہے تاہم سردی بھی بہت سخت ہوتی ہے لیکن سردی کا موسم کم عرصے تک رہتا ہے۔ ریاض کے موسمیات کا تفصیل اس طبول میں ملاحظہ کیجئے :

آب ہوا معلومات برائے ریاض
مہینا جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر سال
بلند ترین °س (°ف) 21.4
(70.5)
24.8
(76.6)
32
(90)
37
(99)
46.1
(115)
47
(117)
48
(118)
47.8
(118)
44.5
(112.1)
42
(108)
39
(102)
33
(91)
48
(118)
اوسط بلند °س (°ف) 20.1
(68.2)
23
(73)
27.6
(81.7)
34
(93)
40.6
(105.1)
42.7
(108.9)
43.4
(110.1)
43.2
(109.8)
41.3
(106.3)
37.1
(98.8)
28.6
(83.5)
21
(70)
33.1
(91.6)
یومیہ اوسط °س (°ف) 14.4
(57.9)
16.9
(62.4)
21.1
(70)
26.9
(80.4)
32.9
(91.2)
35.4
(95.7)
36.6
(97.9)
36.5
(97.7)
33.3
(91.9)
28.2
(82.8)
21.4
(70.5)
16.1
(61)
26.6
(79.9)
اوسط کم °س (°ف) 6.9
(44.4)
9
(48)
15
(59)
21.3
(70.3)
26.7
(80.1)
28.6
(83.5)
31.1
(88)
29.5
(85.1)
26.7
(80.1)
22.9
(73.2)
14.3
(57.7)
8.4
(47.1)
19.9
(67.8)
ریکارڈ کم °س (°ف) −2
(28)
0.5
(32.9)
4.5
(40.1)
11
(52)
18
(64)
21
(70)
23.6
(74.5)
22.7
(72.9)
16.1
(61)
13
(55)
7
(45)
1.4
(34.5)
−2
(28)
اوسط بارش مم (انچ) 11.7
(0.461)
10.5
(0.413)
24.7
(0.972)
23.3
(0.917)
2.6
(0.102)
0
(0)
0
(0)
0
(0)
0
(0)
0.7
(0.028)
6.9
(0.272)
13
(0.51)
94.6
(3.724)
اوسط عمل ترسیب ایام 5.8 4.8 9.8 9.0 3.5 0.0 0.0 0.0 0.0 1.2 3.4 6.3 45.2
اوسط اضافی رطوبت (%) 47 38 34 28 17 11 10 12 14 21 36 47 26
ماخذ: [8]

آبادیات ترمیم

تاریخی آبادی
سالآبادی±%
1918 18,000—    
1924 30,000+66.7%
1944 50,000+66.7%
1952 80,000+60.0%
1960 150,000+87.5%
1972 500,000+233.3%
1978 760,000+52.0%
1987 1,389,000+82.8%
1992 2,776,000+99.9%
1997 3,100,000+11.7%
2009 4,873,723+57.2%
2013 5,899,528+21.0%
ماخذ: مردم شماری ڈیٹا

ریاض شہر کی آبادی 1935 میں 40 ہزار تھی اور1949 میں 83 ہزار تک پہنچی۔ شہر کی آبادی کہیں دہائیوں میں تیزی سے بڑھتی گئی 1960 میں آبادی 5 ملین سے تجاوز کرگئی۔

اہم عمارات ترمیم

tayyab1993bc@yahoo.com

خارجی ربط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "Population"۔ Statistical Yearbook 47 (2011)۔ Central Department of Statistics & Information۔ 01 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 نومبر 2013 
  2. "Elevation Finder"۔ www.freemaptools.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2021 
  3. مریم- ویبسٹر ڈکشنری Riyadh
  4. "al-hakawati - Riyadh"۔ al-hakawati.net۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اپریل 2023 
  5. Richard Gardham (2022-12-28)۔ "The largest cities in Saudi Arabia (and their investment strengths)"۔ Investment Monitor (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اپریل 2023 
  6. "Geographic Location of Riyadh"۔ Riyadh Development Authority۔ 8 December 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2019 
  7. "هيئة تطوير مدينة الرياض توافق على طلبات مطورين لإنشاء 4 مشاريع سياحية وترفيهية" (بزبان عربی)۔ 4 April 2019۔ 04 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 مئی 2019 
  8. "Surface annual climatological report"۔ PME۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2009 

سانچہ:عرب ممالک کے دار الحکومت