صحیح مسلم
صحیح مسلم اہل سنت و جماعت کے مسلمانوں کی ایک اہم حدیث کی کتاب ہے، قرآن مجید اور صحیح بخاری کے بعد تیسری سب سے صحیح کتاب مانی جاتی ہے،[1] یہ کتاب کتب الجوامع شمار ہوتی ہے، یعنی اس میں حدیث کے تمام ابواب عقائد، احکام، آداب، تفسیر، تاریخ، مناقب، رقاق وغیرہ پر مشتمل ہے۔
![]() | |
مصنف | مسلم بن حجاج (822ء–875ء) |
---|---|
ملک | نیشاپور |
زبان | عربی |
سلسلہ | صحاح ستہ |
صنف | حدیث |
اشاعت | انیسویں صدی |
اس کتاب کو ابو الحسین مسلم بن حجاج قشیری نیشاپوری نے جمع کیا ہے، اس کتاب میں ان صحیح احادیث کو جمع کیا ہے جس کی صحت پر علما و محدثین کا اتفاق ہے، چنانچہ صرف مرفوع روایات کو نقل کیا ہے، معلق، موقوف اور اقوال علما اور فقہی آرا وغیرہ کو شامل نہیں کیا ہے، اس کتاب کو تقریباً پندرہ سال میں مرتب کیا اور اس میں تین ہزار سے زائد احادیث کو بغیر تکرار کے جمع کیا ہے اور یہ احادیث ان کی حفظ کردہ تین لاکھ احادیث سے چنندہ ہیں۔
مؤلف
ترمیمپورا نام ابو الحسین مسلم بن حجاج بن مسلم بن ورد بن کوشاذ قشیری نیشاپوری ہے،[2] اہلسنت والجماعت کے اہم محدثین میں سے ہیں، سنہ 206 ہجری میں نیشاپور میں پیدا ہوئے،[3] علمی گھرانہ میں پرورش پائی ان کے والد حجاج مشائخ میں سے تھے۔ امام مسلم بچپن ہی سے علم حدیث اور حفظ حدیث میں مشغول ہو گئے تھے،[4] پہلی مرتبہ سماع حدیث سنہ 218[5] میں کی جب ان کی عمر بارہ سال تھی۔ سب سے پہلے اپنے ملک کے شیوخ سے علم حاصل کیا اور ان سے روایات کی سماعت کی، پھر طلب حدیث کے لیے اسلامی ملکوں کو کئی بار سفر کیا،[6] حجاز کا سفر حج اور سماع حدیث کے لیے کیا تو وہاں کے بھی ائمہ حدیث اور کبار شیوخ سے استفادہ کیا، مدینہ و مکہ کی زیارت کی، عراق کا سفر کیا اور بصرہ بغداد اور کوفہ گئے، اسی طرح شام، مصر اور رے کا سفر کیا،[7] تقریباً پندرہ سال طلب حدیث میں گزارا، اس دوران بڑے بڑے شیوخ سے ملاقات کی اور تین لاکھ سے زائد احادیث کو جمع کیا۔[8] ان کے ہم عصر اور بعد علما نے ان کی خوب تعریف کی ہے، علم حدیث میں ان کی امامت کا اعتراف کیا ہے، علما کے اقوال میں سے:
ان کے شیخ محمد بن عبد الوہاب فراء کہتے ہیں: «مسلم لوگوں میں معتبر عالم اور حافظ تھے»۔[9] ابن صلاح کہتے ہیں: «اللہ تعالیٰ نے انھیں ستاروں کی بلندی عطا کی، امام اور حجت قرار دیے گئے، علم حدیث اور دوسرے علوم میں ان کا ذکر بار بار کیا جاتا ہے»۔[10] احمد بن سلمہ کہتے ہیں: «میں نے ابو زرعہ اور ابو حاتم کو دیکھا کہ وہ صحیح احادیث کی معرفت میں امام مسلم کو دیگر علما پر فوقیت دیتے تھے»۔[11] امام نووی کہتے ہیں: «وہ اعلام ائمہ میں سے ایک تھے، کبار علما میں شمار ہوتا تھا، حفظ و اتقان کمال کا تھا، طلب حدیث کے لیے ملکوں اور شہروں میں گھوما کرتے تھے، ان کی امامت و تقدم بلا اختلاف اہل علم کے درمیان معترف ہے»۔[12]
امام مسلم کی وفات نیشاپور میں اتوار کی شام پچیس رجب سنہ 261 ہجری میں ہوئی، اس وقت ان کی عمر 55 سال تھی۔[13] ان کی کئی تصنیفات ہیں جس میں اکثر علوم حدیث میں ہیں، بعض موجود ہیں اور بعض ناپید ہو گئیں، ان کی اہم تصنیفات میں سے:
- کتاب الصحیح
- التمییز
- الکنی والاسماء
- المنفردات والوحدان
- الطبقات
جمع و تدوین احادیث
ترمیمامام مسلم کا پورا نام ابو الحسین مسلم بن حجاج بن مسلم قشیری تھا وہ 202ھ میں ایران کے شہر نیشاپور میں پیدا ہوئے اور 261ھ میں نیشاپور میں ہی وفات پائی۔ انھوں نے مستند احادیث جمع کرنے کے لیے عرب علاقوں بشمول عراق، شام اور مصر کا سفر کیا۔ انھوں نے تقریباً 300٫000 احادیث اکٹھی کیں لیکن ان میں سے صرف7275 احادیث صحیح مسلم میں شامل کیں کیونکہ انھوں نے حدیث کے مستند ہونے کی بہت سخت شرائط رکھی ہوئی تھیں تا کہ کتاب میں صرف اور صرف مستند ترین احادیث جمع ہو سکیں۔
بغیر تکرار کے احادیث کی تعداد صرف4000 ہے۔ محمد امین کے مطابق مستند احادیث کی تعداد 1400 ہے جو صحاح ستہ میں شامل دوسری کتب میں بھی شامل ہیں [14]
نظریات
ترمیمسنی مسلمان صحاح ستہ کی اس دوسری مستند کتاب کا بہت احترام کرتے ہیں[15] صحیح بخاری اور صحیح مسلم کو صحیحین بھی کہتے ہیں۔
کتاب کی عظمت اور علمائے کرام کی توجہ
ترمیمصحیح مسلم اہل سنت و الجماعت کے نزدیک حدیث کی مرتبہ کتابوں میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔ اسے صحیح بخاری کے بعد دوسرا سب سے صحیح مجموعۂ حدیث قرار دیا گیا ہے، بلکہ قرآنِ کریم کے بعد تیسری سب سے معتبر کتاب تسلیم کیا گیا ہے۔ اس بارے میں متعدد علما نے صراحت کی ہے اور بعض نے تو امت کا اجماع بھی نقل کیا ہے:
- ابن الصلاح فرماتے ہیں: "بخاری و مسلم کی دونوں کتابیں، اللہ کی کتاب عزیز کے بعد سب سے صحیح کتب ہیں۔"[16]
- امام النووی کہتے ہیں: "امت کا اجماع ہے کہ یہ دونوں کتابیں (بخاری و مسلم) صحیح ہیں اور ان کی احادیث پر عمل واجب ہے۔" وہ مزید کہتے ہیں: "حدیث بلکہ مطلق علم میں سب سے صحیح تالیف: صحیحین ہیں۔" نیز فرمایا: "علما کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن عزیز کے بعد سب سے صحیح کتابیں صحیح بخاری اور صحیح مسلم ہیں اور امت نے ان دونوں کو قبول کیا ہے۔"[17]
- المازری فرماتے ہیں: "یہ (صحیح مسلم) ان دو صحیح کتابوں میں سے ایک ہے جو اللہ کی کتاب کے بعد سب سے زیادہ صحیح ہیں۔"
- السخاوی کہتے ہیں: "صحیح بخاری اور صحیح مسلم، کتاب اللہ کے بعد سب سے زیادہ صحیح کتب ہیں۔"[18]
- امام الحرمین الجوینی کا قول ہے: "اگر کوئی شخص اپنی بیوی کی طلاق پر قسم کھائے کہ صحیحین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جو احادیث مذکور ہیں وہ واقعی ان کے اقوال ہیں، تو ہم اس پر طلاق لاگو نہ کریں گے، کیونکہ علما امت کا اس کی صحت پر اجماع ہے۔"[19]
- شیخ الاسلام ابن تیمیہ کہتے ہیں: "اہل علم کا اس پر اتفاق ہے کہ قرآن کے بعد سب سے زیادہ صحیح کتابیں بخاری اور مسلم کی ہیں۔"
- ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں: "بخاری و مسلم کی دونوں کتابیں، کتاب اللہ عزیز کے بعد سب سے زیادہ صحیح ہیں۔"[20]
- صديق حسن خان کا کہنا ہے: "سلف اور خلف سب اس بات پر متفق ہیں کہ کتاب اللہ کے بعد سب سے صحیح کتاب صحیح بخاری ہے، پھر صحیح مسلم۔"[21]
- شیخ البانی فرماتے ہیں: "علماِ امت، محدثین اور دیگر اہل علم کے اتفاق سے صحیحین کتاب اللہ کے بعد سب سے زیادہ صحیح کتب ہیں۔"[22]
- شیخ عبد المحسن العباد کا قول ہے: "صحیح بخاری و مسلم دونوں اس بات میں متفق ہیں کہ علما نے ان کو قبول کیا اور ان کو کتاب اللہ عزیز کے بعد سب سے زیادہ صحیح قرار دیا۔"[23]
- خاص طور پر "صحیح مسلم" کے متعلق اقوال
- ابو علی نیشاپوری فرماتے ہیں: "آسمان کے نیچے حدیث کے علم میں مسلم بن الحجاج کی کتاب سے زیادہ صحیح کوئی کتاب نہیں۔"
مسلمة بن القاسم القرطبي کہتے ہیں: "مسلم بن الحجاج نیشاپوری جلیل القدر، ثقہ اور ائمۂ حدیث میں سے ہیں، ان کی کتاب صحیح میں کسی نے ان جیسا کام نہیں کیا۔"[24]
- امام ذہبی کا کہنا ہے: "یہ کتاب (صحیح مسلم) اپنے مضمون میں نہایت نفیس اور مکمل ہے، جسے دیکھ کر حفاظ حیران رہ گئے۔"
- امام نووی لکھتے ہیں: "جس شخص نے صحیح مسلم میں غور و فکر کیا اور اس کی اسناد، ترتیب، حسنِ بیان، تحقیق، دقت، روایت میں احتیاط، روایتوں کی تلخیص، ان کے جمع و ترتیب، وسعتِ مطالعہ اور دیگر علمی نکات کو جانا، وہ جان لے گا کہ امام مسلم ایسا امام ہے جس کی برابری اس کے بعد کا کوئی شخص نہیں کر سکا، بلکہ اس کے ہم عصر میں بھی کم ہی کوئی اس کے برابر ہوگا۔ یہ اللہ کا فضل ہے، جسے چاہے عطا کرے۔"
- ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں: "مسلم کی کتاب کو جو شرف حاصل ہوا ہے، وہ کسی اور کو حاصل نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ بعض لوگوں نے اسے بخاری پر بھی ترجیح دی، کیونکہ اس میں تمام طرق کو جمع کیا گیا، سیاق کی عمدگی ہے اور الفاظ کو ان کے اصل کے مطابق بغیر قطع و برید اور بغیر معنوی روایت کے نقل کیا گیا ہے۔ نیشاپور کے متعدد ائمہ نے ان کے طریق پر کتب مرتب کیں مگر ان کے مرتبے تک نہ پہنچ سکے۔ ان میں سے بیس سے زائد ائمہ ایسے ہیں جنھوں نے صحیح مسلم پر مستخرجات لکھی ہیں۔ پس سبحان اللہ، جو وہاب (عطاکنندہ) ہے۔"
شروحات
ترمیمصحیح مسلم شریف پر متعدد حواشی اور شروحات لکھی گئیں ہیں۔ ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں:
- المفہم فی شرح غریب مسلم : یہ امام عبد الفاخر بن اسماعیل الفارسی کی تالیف ہے۔
- المعلم بفوائد كتاب صحيح مسلم : یہ ابو عبد الله محمد بن علی المازری متوفی 536ھ کی تالیف ہے۔
- الاكمال المعلم في شرح صحيح مسلم : یہ قاضی عیاض بن موسى مالكی متوفی 544ھ کی تالیف ہے۔
- المفہم لما اشكل من تلخيص كتاب مسلم : یہ شرح ابو عباس احمد بن عمر بن ابراہيم القرطبی کی تالیف ہے۔
- المنهاج فی شرح صحيح مسلم بن الحجاج: امام نووی متوفى 676ھ کی تالیف ہے۔ یہ صحیح مسلم کی مشہور ترین شرح ہے۔
- اكمال اكمال المعلم: امام عبد اللہ محمد بن خليفہ مالکی متوفی 728ھ کی تالیف ہے۔ یہ شرح چار جلدوں پر مشتمل ہے۔
- مكمّل إكمال الكمال: لمحمد بن يوسف سنوسی، متوفی سن 795ھ۔
- الديباج على صحيح مسلم بن الحجاج : امام جلال الدین سیوطی متوفی 911ھ کی تالیف ہے۔
- شرح قاضی زكريا انصاری متوفی 926ھ۔
- شرح مسلم : یہ ملا علی قاری متوفی 1014ھ کی تالیف ہے، جو چار جلدوں پر مشتمل ہے۔
- السراج الوهاج من كشف مطالب صحيح مسلم بن الحجاج: لصديق حسن خان القنوجی، متوفی سن 1307ھ۔
- منة المنعم شرح صحيح مسلم: صفی الرحمن مبارکپوری، متوفی سن 1362ھ۔
- فتح الملہم بشرح صحيح مسلم : شبیر احمد عثمانی متوفی 1369ھ کی تالیف ہے۔
- تكملة فتح الملهم بشرح صحيح مسلم: محمد تقی عثمانی۔
- شرح صحیح مسلم (غلام رسول سعیدی) : یہ مولانا غلام رسول سعیدی کی تالیف ہے جو سات جلدوں پر مشتمل ہے۔
- فتح المنعم شرح صحيح مسلم: موسى شاهين لاشين۔
- الكوكب الوهاج والروض البهاج فی شرح صحيح مسلم بن الحجاج: محمد أمين بن عبد الله الهرري الأثيوبي۔
مستدركات
ترمیمحيث أن مسلماً لم يخرج في الكتاب كلّ الأحاديث الصحيحة فقد استدرك عليه جماعة من العلماء، ومن هذه المستدركات:[25][26]
- الإلزامات: ابو الحسن علی بن عمر دارقطنی، متوفى سن 385ھ۔
- المستدرك على الصحيحين: حاکم نیشاپوری، متوفى سن 405ھ۔
- المستخرج على الإلزامات: ابو زر عبد بن احمد الہروی، متوفى سن 434ھ۔
مستخرجات
ترمیموقام عدد من العلماء بتصنيف المستخرجات على الكتاب، والمستخرج ہو أن يأتي أحد العلماء ويروي أحاديث الكتاب بأسانيده ہو لنفسه من غير طريق المؤلف، ومن هذه المستخرجات:[25][26]
- المسند الصحيح: ابو بکر محمد بن محمد بن رجاء النيسابوري، المتوفى عام 286 هـ۔ وہو من معاصري الإمام مسلم ويشاركه في أكثر شيوخه۔
- مستخرج ابو الفضل احمد بن سلمہ نیشاپوری البزّار، متوفی سن 286ھ۔
- مستخرج ابو جعفر احمد بن حمدان الحيری، المتوفى عام 311ھ۔
- مستخرج ابو الوليد حسّان بن محمد القرشی الفقيہ الشافعی، متوفی سن 344ھ
- مستخرج ابو حامد احمد بن محمد الشاركي الهروی، متوفی سن 350ھ
- مستخرج ابو الشيخ عبد الله بن محمد بن جعفر بن حيّان الأصبهانی، متوفی سن 369ھ
- مستخرج ابو بكر محمد بن عبد الله الجوزقی الشافعی، متوفی سن 388ھ
- المستخرج على صحيح مسلم: لأبی نعيم ابو نعیم اصفہانی، متوفی سن 430ھ
الجمع بين الصحيحين
ترمیموصنّف عدد من العلماء كتباً قاموا فيها بجمع الأحاديث التي اتفق على روايتها الإمامان البخاري ومسلم في صحيحيهما، ومن هذه الكتب:[25][26]
- الجمع بين الصحيحين: محمد بن عبد الله الجوزقي، متوفی سن 388ھ۔
- الجمع بين الصحيحين: لأبي عبد الله محمد بن أبي نصر فتوح الحميدي، متوفی سن 466ھ۔
- الجمع بين الصحيحين: لأبي محمد عبد الحق بن عبد الرحمن الإشبيلي، متوفی سن 582ھ۔
- الجمع بين الصحيحين مع حذف السند والمكرر من البين: لأبي حفص عمر بن بدر بن سعيد، ضياء الدين کردی حنفی، متوفی سن 622ھ۔
- اللؤلؤ والمرجان فيما اتفق عليه الشيخان: لمحمد فؤاد عبد الباقي، متوفی سن 1388ھ۔
مختصرات
ترمیموقام عدد من العلماء باختصار الكتاب بحذف الأسانيد وعزو الحديث إلى الصحابي مباشرة، أو حذف الأحاديث المكررة في الباب، ومن هذه المختصرات:[25][26]
- مختصر صحيح مسلم : ابو عبد الله محمد بن عبد الله بن تومرت، متوفی سن 524ھ۔
- مختصر صحيح مسلم : ابو العباس أحمد بن عمر الأنصاري القرطبي، متوفی سن 656ھ۔
- مختصر صحيح مسلم : ابو محمد زكي الدين عبد العظيم بن عبد القوي المنذري، متوفی سن 656ھ۔
- مختصر صحيح مسلم : ابو زكريا يحيى بن شرف النووي، متوفی سن 679ھ۔
- مختصر صحيح مسلم : محمد ناصر الدين الألباني، متوفی سن 1420ھ۔
رجال الصحيح
ترمیمكما اعتنى العلماء بدراسة أحوال وتراجم الرواة الذين أخرج عنهم الإمام مسلم في صحيحه، من شيوخه وشيوخ شيوخه وصولاً إلى التابعين والصحابة، ومن هذه الكتب:[25][26]
- رجال صحيح مسلم : ابو بكر أحمد بن منجويه الأصبهاني، متوفی سن 428ھ۔
- المنهاج في رجال مسلم بن الحجاج: عبد الله بن أحمد بن سعيد بن يربوع الإشبيلي، متوفی سن 522ھ۔
- رجال مسلم بن الحجاج: ابو العباس أحمد بن طاہر الأنصاري الداني، متوفی سن 532ھ۔
- تسمية رجال صحيح مسلم الذين انفرد بهم مسلم عن البخاري: ابو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي، متوفی سن 748ھ۔
- أسماء رجال مسلم: عبد الله الطيّب بن عبد الله بامخرمة، متوفی سن 947ھ۔
- خلاصة القول المفهم على تراجم جامع الإمام مسلم: لمحمد أمين بن عبد الله الهرري۔
اردو تراجم
ترمیم- صحيح مسلم کامل، آغا رفیق بلند شہری، اسلامیہ دارالاشاعت، دہلی، 1937 [27][28]
- صحيح مسلم شریف مترجم اردو، ترجمہ و فوائد، مولانا، عابد الرحمان۔ قرآن محل اور تحقیقات، مونسپہل، کراچی 1958ء[27]
- صحيح مسلم مع مختصر شرح علامہ نوی، رئیس احمد جعفری۔ شیخ غلام علی اینڈ سنز، لاہور 1962ء[27]
- صحيح مسلم، پروفیسر، عبد الحمید صدیقی، رحمان پبلشنگ کمپنی، لاہور۔ 1979ء[27]
- صحيح مسلم، شرح و حواشی، ایفا[27]
- صحيح مسلم شریف مع مختصر شرح نوی مترجم، علامہ، وحیدالزمان خان۔ نعمانی کتب لاہور، تالیفات اشرفیہ اور محمد سعید اینڈ سنز، کراچی 1981ء تا 1992ء (10 جلدیں)[27]
- صحيح مسلم شریف، محمد علی کارخانہ اسلامی کتب، کراچی 1985ء[27]
- صحيح مسلم، محمد میاں صدیقی، ملک سراج دین، لاہور[27]
- صحيح مسلم کامل، دفتر مولوی (رسالہ) حمیدیہ پریس، دہلی۔[27]
مزید دیکھیے
ترمیمعبد الله بن سعيد (صف بن الصياد)
حوالہ۔مسلم۔شریف۔آپ۔ﷺ۔نے کتنی قربانیاں۔کی۔100.میں۔سے۔63.آپﷺ۔نے کی۔37حضرت۔علی۔رضی۔اللہ۔عنہ۔نے کی۔اس۔حدیث۔کاحوالہ۔۔
ترمیم- ↑ "منزلة الصحيحين"۔ شبكة مشكاة الإسلامية.۔ 2018-02-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-02-02
- ↑ وفيات الأعيان وأنباء أبناء الزمان - أبو العباس شمس الدين أحمد بن محمد بن أبي بكر بن خلكان (طبعة دار صادر:ج5 ص194)
- ↑ صيانة صحيح مسلم من الإخلال والغلط وحمايته من الإسقاط والسقط - عثمان بن عبد الرحمن، أبو عمرو، تقي الدين المعروف بابن الصلاح (طبعة دار الغرب الإسلامي: ج1 ص62)
- ↑ تهذيب التهذيب - أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني (طبعة دار إحياء التراث العربي:ج10 ص127)
- ↑ تذكرة الحفاظ - شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (طبعة دار الكتب العلمية:ج2 ص125و126)
- ↑ تاريخ التراث العربي - فؤاد سزكين (طبعة جامعة الإمام محمد بن سعود الإسلامية: ج1 ص263)
- ↑ الإمام مسلم ومنهجه في صحيحه - د. محمد عبد الرحمن الطوالبة (دار عمار: ج1 ص28)
- ↑ صلاح الأمة في علو الهمة - سيد حسين العفاني (مؤسسة الرسالة: ج1 ص315)
- ↑ إكمال تهذيب الكمال في أسماء الرجال - مغلطاي بن قليج بن عبد الله البكجري المصري الحكري الحنفي (طبعة دار الفاروق الحديثة:ج11 ص169)
- ↑ صيانة صحيح مسلم من الإخلال والغلط وحمايته من الإسقاط والسقط - عثمان بن عبد الرحمن، أبو عمرو، تقي الدين المعروف بابن الصلاح (طبعة دار الغرب الإسلامي: ج1 ص60)
- ↑ تذكرة الحفاظ - شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (طبعة دار الكتب العلمية:ج2 ص126)
- ↑ المنهاج شرح صحيح مسلم بن الحجاج - أبو زكريا محيي الدين يحيى بن شرف النووي (طبعة دار إحياء التراث العربي: ج1 ص10)
- ↑ تهذيب الأسماء واللغات - أبو زكريا محيي الدين يحيى بن شرف النووي (طبعة دار الكتب العلمية:ج2 ص92)
- ↑ مستند احادیث کی تعداد
- ↑ "حدیث کے متعلقات"۔ 2012-10-16 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-03-18
- ↑ معرفة أنواع علوم الحديث - عثمان بن عبد الرحمن، أبوعمرو، تقي الدين المعروف بابن الصلاح (طبعة دار الكتب العلمية: ج1 ص84)
- ↑ تهذيب الأسماء واللغات - أبو زكريا محيي الدين يحيى بن شرف النووي (طبعة دار الكتب العلمية:ج1 ص74)
- ↑ المنهاج شرح صحيح مسلم بن الحجاج - أبو زكريا محيي الدين يحيى بن شرف النووي (طبعة دار إحياء التراث العربي: ج1 ص4)
- ↑ تدريب الراوي في شرح تقريب النواوي - جلال الدين السيوطي، عبد الرحمن بن أبي بكر (طبعة دار طيبة: ج1 ص142)
- ↑ الغاية في شرح الهداية في علم الرواية - شمس الدين أبو الخير محمد بن عبد الرحمن بن محمد بن أبي بكر بن عثمان بن محمد السخاوي (طبعة مكتبة أولاد الشيخ: ج1 ص77)
- ↑ المُعْلم بفوائد مسلم -أبو عبد الله محمد بن علي بن عمر التَّمِيمي المازري المالكي (طبعة الدار التونسية للنشر: ج1 ص159)
- ↑ الحطة في ذكر الصحاح الستة - أبو الطيب محمد صديق خان بن حسن بن علي ابن لطف الله الحسيني البخاري القِنَّوجي (طبعة دار الجيل:ج1 ص225)
- ↑ سير أعلام النبلاء - شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (طبعة مؤسسة الرسالة:ج12 ص569)
- ↑ تاريخ دمشق أبو القاسم علي بن الحسن بن هبة الله المعروف بابن عساكر (طبعة دار الفكر:ج58 ص92)
- ^ ا ب پ ت ٹ
- ^ ا ب پ ت ٹ
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح
- ↑ احادیث کے اردو تراجم (کتابیات)، محمد نذیر رانجھا، مقتدرہ قومی زبان، اسلام آباد، 1995ء
بیرونی روابط
ترمیم- صحیح مسلم کا انگریزی ترجمہآرکائیو شدہ (غیرموجود تاریخ) بذریعہ usc.edu (نقص:نامعلوم آرکائیو یو آر ایل)