صدر ایک بھینسوں کا تہوار ہے جسے ہر سال یادو برادری کی جانب سے حیدرآباد، بھارت میں منایا جاتا ہے۔ یہ ہندو تہوار دیپاولی کے دوسرے دن منائی جاتی ہے۔[1][2]

صدر
منانے والےیادو برادری کی جانب سے حیدرآباد، بھارت میں منایا جاتا ہے۔
قسمثقافتی
رسوماتبھینسوں کا جشن
تاریخہندو تہوار دیپاولی کے دوسرے دن
تکرارسالانہ
صدر تہوار کے دوران میں ایک بھینس کو سجایا گیا۔

اس کے اور ناموں میں ایک نام تیلگو زبان میں دوناپوتھولا پنڈوگا بھی ہے۔ اسے یہ برادری کے ایک دیپاولی تہوار کا ایک اہم حصہ مانتے ہیں۔[1] کئی بار بھینسوں کے پچھلے پاؤں دور دور رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

تہوار کے دوران میں بھینسوں کو پھولوں سے سجایا جاتا ہے۔ ان کی سینگوں پر مختلف رنگ چڑھائے جاتے ہیں۔ ان بھینسوں کو سڑکوں پر لے جایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک ہجوم ہوتا ہے جو تین مار کی موسیقی کی آواز پر ناچتا ہے۔

اس تہوار کا آغاز سلاندری نیایم چودھری ملیا یادو کی جانب سے 1946ء میں کیا گیا۔ یہ روایات آج بھی سلاندری کے اہل خانہ کی جلائی جاتی ہے۔

حیدرآباد، دکن میں گوالوں کی موجودگی

ترمیم

حیدرآباد میں گوالوں کا کاروبار عام ہے۔ عام زبان میں یہاں پر گوالوں کو گولی (گاف مزبور) کہتے ہیں۔ دودھ کا کاروبار ہندو اور مسلمان دنوں چلاتے ہیں۔ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد ریاست کے پہلے نائب وزیر اعلٰی میر محمود علی کا تعلق اسی کاروبار سے رہا ہے۔ ماضی میں سیاسی طور فعال شخصیت عبد اللہ مسقطی کا بھی تعلق دودھ کے کاروبار سے رہا تھا۔ وہ کبھی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ایم ایل اے تھے، پھر وہ تیلگو دیشم میں شامل ہوئے تھے۔ وہ سابقہ متحدہ ریاست آندھرا پردیش کی ریاستی اردو اکیڈمی کے بھی صدر رہے تھے جب چندرا بابو نائیڈو وزیر اعلٰی تھے۔ ان کی مسقطی ڈیری ان کے گذر جانے کے بعد میں شہر میں مشہور ہے۔ ہر سال شہر میں منعقدہ صنعتی نمائش میں مسقطی ڈیری کے چار پانچ اسٹال لگے تھے۔ اسی طرح شہر میں اقبال ڈیری بھی مشہور ہے۔ تاہم یہ کاروبار ہندو افراد میں اور خاص طور پر یادو برادری میں زیادہ پھیلا ہوا ہے۔ وجیا ڈیری، ہیری ٹیج ڈیری اور اسی طرح کئی اور ڈیری قائم ہوئے ہیں۔ یادو طبقہ ہندی داں بھی ہے اور تیلگو داں بھی ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب "Traditional 'Sadar festival' celebrated"۔ The Hindu۔ Telangana۔ 7 نومبر 2010۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اکتوبر 2011 
  2. "Buffaloes' day out"۔ The Hindu۔ Telangana۔ 11 نومبر 2007۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اکتوبر 2011