حسینہ واجد
شیخ حسینہ واجد ((بنگالی: শেখ হাসিনা ওয়াজেদ)) بنگلہ دیش کی موجودہ اور دسویں وزیر اعظم ہیں۔ وہ بنگلہ دیش کے سیاست دان اوردیش کے پہلے صدر شیخ مجیب الرحمان بنگلہ کی صاحبزادی ہیں اور ان کا شمار بنگلہ دیش کے منجھے ہوئے سیاست دانوں میں ہوتا ہے۔ پہلے وہ 1986ء سے 1988ء تک، 1991ء سے 1996ء تک اور 2001ء سے 2006ء تک قائد حزب اختلاف رہیں۔ وہ 1996ء سے 2001ء تک اور 2009ء سے 2014ء تک وزیر اعظم بنگلہ دیش بھی رہ چکی ہیں۔ وہ سنہ 1981ء سے بنگلہ دیش عوامی لیگ کی قیادت کر رہی ہیں۔[8][9][10][11] 2014ء کے عام انتخابات میں وہ تیسری مرتبہ وزیر اعظم منتخب ہو گئیں۔
حسینہ واجد | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(بنگالی میں: শেখ হাসিনা) | |||||||
مناصب | |||||||
قائد حزب اختلاف، بنگلہ دیش | |||||||
برسر عہدہ 7 مئی 1986 – 3 مارچ 1988 |
|||||||
| |||||||
قائد حزب اختلاف، بنگلہ دیش | |||||||
برسر عہدہ 20 مارچ 1991 – 30 مارچ 1996 |
|||||||
| |||||||
![]() |
|||||||
برسر عہدہ 23 جون 1996 – 15 جولائی 2001 |
|||||||
| |||||||
قائد حزب اختلاف، بنگلہ دیش | |||||||
برسر عہدہ 10 اکتوبر 2001 – 29 اکتوبر 2006 |
|||||||
| |||||||
رکن نویں جاتیہ سنسد | |||||||
رکنیت سنہ 2008 |
|||||||
پارلیمانی مدت | نویں جاتیہ سنسد | ||||||
![]() |
|||||||
آغاز منصب 6 جنوری 2009 |
|||||||
| |||||||
رکن دسویں جاتیہ سنسد[1][2] | |||||||
رکنیت سنہ 5 جنوری 2014 |
|||||||
پارلیمانی مدت | دسویں جاتیہ سنسد | ||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 28 ستمبر 1947 (76 سال)[3][4][5] تنگی پورہ ذیلی ضلع |
||||||
شہریت | ![]() ![]() |
||||||
جماعت | بنگلہ دیش عوامی لیگ | ||||||
شریک حیات | ایم اے واجد میاں (1967–2009) | ||||||
اولاد | سجیب واجد، صائمہ واجد | ||||||
والد | شیخ مجیب الرحمٰن | ||||||
والدہ | شیخ فضیلت النساء | ||||||
بہن/بھائی | شیخ کمال، شیخ رسول، شیخ ریحانہ، شیخ جمال |
||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | ایڈن گرلز کالج | ||||||
پیشہ | سیاست دان، شریک بین الاقوامی فورم | ||||||
مادری زبان | بنگلہ | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | بنگلہ | ||||||
اعزازات | |||||||
ٹائم 100 (2018)[6] چمپیئنز آف دی ارتھ (2015) اندرا گاندھی انعام (2009) دیشی کوتم (1999)[7] واسیدا یونیورسٹی کے اعزازی ڈاکٹر بنگلہ اکیڈمی فیلو |
|||||||
دستخط | |||||||
IMDB پر صفحہ | |||||||
درستی - ترمیم ![]() |
حسینہ کا شمار دنیا کی طاقت ور ترین خواتین میں ہوتا ہے، فوربس جریدے نے 2017ء کی طاقت ور ترین خواتین کی فہرست میں ان کو 30واں نمبر دیا تھا۔[12]
کافی عرصے سے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی قائد خالدہ ضیاء کو ان کی سب سے بڑی سیاسی حریف سمجھا جاتا ہے اور ان کی سیاسی دشمنی ”بیگمات کی جنگ“ کے نام سے مشہور ہے۔[13][14][15]
حوالہ جاتترميم
- ↑ http://www.parliament.gov.bd/index.php/en/mps/members-of-parliament/current-mp-s/list-of-10th-parliament-members-english — اخذ شدہ بتاریخ: 16 دسمبر 2018
- ↑ http://www.parliament.gov.bd/index.php/bn/mps-bangla/members-of-parliament-bangla/current-mps-bangla/2014-03-23-11-44-22 — اخذ شدہ بتاریخ: 16 دسمبر 2018
- ↑ بنام: Sheikh Hasina — FemBio ID: https://www.fembio.org/biographie.php/frau/frauendatenbank?fem_id=12747 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/wajed-hasina — بنام: Hasina Wajed — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000021809 — بنام: Sheikh Hasina Wajed — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ https://time.com/collection/most-influential-people-2018/5217583/sheikh-hasina/
- ↑ https://web.archive.org/web/20150215213359/http://www.visva-bharati.ac.in/at_a_glance/desikot.htm
- ↑ "AL hold 20 th council with Sheikh Hasina". بی ایس ایس. 7 نومبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 6 نومبر 2016.
- ↑ "Hasina re-elected AL president, Obaidul Quader general secretary". ڈھاکہ ٹریبیون. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2018.
- ↑ "Legacy of Bangladeshi Politics". ایشین ٹریبیون. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2020.
- ↑ "Sheikh Hasina Wazed". انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 15 فروری 2015.
- ↑ "The World's 100 Most Powerful Women". فوربس. فوربس. 1 نومبر 2017. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 2 نومبر 2017.
- ↑ "'Battle of the Begums' brings Bangladesh to a standstill". دی انڈی پینڈنٹ (بزبان برطانوی انگریزی). 1 دسمبر 2010. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 6 فروری 2017.
- ↑ "The Sheikh Hasina-Khaleda Zia fight: High soap opera in Bangladesh". فرسٹ پوسٹ (بزبان امریکی انگریزی). 31 اکتوبر 2013. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 6 فروری 2017.
- ↑ المحمود، سید زی (23 فروری 2015). "Bitter Political Rivalry Plunges Bangladesh Into Chaos". وال اسٹریٹ جرنل. ISSN 0099-9660. 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 6 فروری 2017.