سام دشمنی ،ضد سامیت ،سام مخالفت، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہودیت پرستی یا سامیت کے مقابل اصطلاح ہے اسے انگریزی میں anti-semitism کہا جاتا ہے اور مراد اس سے یوں لی جاتی ہے کہ صیہونیت سے عداوت رکھنا اور یا صیہونیت کے لفظ کی جگہ یہودی لفظ بھی اختیار کیا جاتا ہے کہ یہودیوں سے تعصب برتنا یا عداوت رکھنا، سام دشمنی کہلاتا ہے۔ اب اس اصطلاح میں متعدد اطلاقی اور تعریفی ابہام کے ساتھ ساتھ ایک ابہام تو یہ ہے کہ لفظ سام اختیار کیا جاتا ہے اور مراد اس سے عموماً (بلکہ کلیتاً) لی جاتی ہے یہودیوں کی جبکہ لفظ سامی سے مراد لسانی اور جغرافیائی طور پر صرف یہودی نہیں ہوتے۔[1] سام دشمنی کی اصطلاح بہت وسیع احاطہ رکھتی ہے اور اس میں یہودی (یا یہودیوں یا صیہونیوں) کے بارے میں متعصب بات کرنا یا ان پر (غیر سرکاری یا سرکاری) افراد یا ادراروں کی جانب سے حملہ کرنا سے لے کر ضد صیہونیت کو بھی سام دشمنی سے مماثل قرار دیا جا سکتا ہے، سام دشمنی کے مخالف جورجو نیپولیتانو کے بقول ؛ سام دشمنی سے انکار، خواہ یہ ضد صیہونیت کے روپ میں کیوں نہ ہو۔[2] اس سام دشمنی کے زمرے میں جیسا کہ اوپر بیان ہوا سامی سے مراد مبہم طور پر صرف یہودیوں سے لی جاتی ہے اور نہایت دلچسپ طور پر اس میں عالم اسلام کے خلاف پوپ اوربان ثانی کے اعلان یلغار اور قتل و غارت گری کے صلیبی جنگوں کے سلسلے کی پہلی صلیبی جنگ (1096ء تا 1099ء) سمیت 1290ء میں برطانیہ سے یہودی خروج، 1492ء میں مسلم اندلس کے خاتمے مرسوم الحمراء پر مسلمانوں / یہودیوں کا اندلس سے اخراج اور پھر اس کے بعد (مسلمانوں اور یہودیوں کو بلاتفریق ہدف بنانے والے) ہسپانوی احتساب، استرداد میں کردار ادا کرتے رہنے کے بعد مسلم اندلس کے خاتمے پر مزید پرتگال میں نا رہ سکنا اور 1497ء میں نکلنا اور متعدد قتل مدبرہ جن میں مرگ انبوہ بہت مشہور ہے؛ تمام ہی کو شامل کیا جاتا ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. semites and anti-semites by Bernard Lewis from Islam In History 1973 آن لائن مضمون آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ middleeastinfo.org (Error: unknown archive URL)
  2. Contemporary Global Anti-Semitism; U.S. Department is State آن لائن مضمون بصورت پیڈی ایف فائل