ضرار بن الازورصحابی رسول ابو الازور ان کی کنیت ہے بعض نے ابو البلال لکھی ہے۔

ضرار بن ازور
معلومات شخصیت
مقام پیدائش مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 7ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وادی اردن   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات طاعون   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ عسکری قائد   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری خلافت راشدہ   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شاخ خلافت راشدہ کی فوج   ویکی ڈیٹا پر (P241) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں اسلامی فتح شام   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نام ونسب

ترمیم

ضرار نام،ابوازورکنیت، نسب نامہ یہ ہے،ضرار بن مالک(ازور) بن اوس ابن خذیمہ بن ربیعہ بن مالک بن ثعلبہ بن دودان بن اسد بن خزیمہ اسدی۔

اسلام

ترمیم

ضرار اپنے قبیلہ کے اصحاب ثروت میں تھے، عرب میں سب سے بڑی دولت اونٹ کے گلے تھے، ضرار کے پاس ہزار اونٹوں کا گلہ تھا، اسلام کے جذب وولولے میں تمام مال ودولت چھوڑ کر خالی ہاتھ آستانِ نبوی پر پہنچے قبول اسلام کے بعد آنحضرتﷺ نے بنی صید اوربنی ہذیل کی طرف بھیجا۔

فتنۂ ارتداد

ترمیم

عہد صدیقی میں فتنۂ ارتداد کے فرو کرنے میں بڑی سر گرمی سے حصہ لیا بنی تمیم کا مشہور مرتد سرغنہ مالک بن نویرہ ان ہی کے ہاتھوں مارا گیا، اس سلسلہ کی مشہور جنگ یمامہ میں بڑی شجاعت سے لڑے.

وفات

ترمیم

ضرار یمامہ کی جنگ میں نہایت سخت زخمی ہوئے تھے، مگر شہادت کے بارہ میں روایات مختلف ہیں، بعض یمامہ میں بتاتے ہیں،بعض اجنادین میں اوربعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ عمرفاروق کے زمانہ تک زندہ تھے اورشام کی فتوحات میں شرکت کی،لیکن موسی ٰ بن عقبہ کی روایت کی رو سے اجنادین کے معرکہ میں شہادت پائی، یہ روایت زیادہ مستند ہے۔[1] بڑے شہسوار بہادر اور شاعر تھے جب رسول اللہ کی بارگاہ میں آئے تو ان کے ایک ہزار اونٹ تھے اور وہ خود چرواہے تھے[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. اصابہ:3/469
  2. اسد الغابہ ابن اثیر جلد 5صفحہ 91 المیزان پبلیکیشنز لاہور