خلافت راشدہ کی فوج
خلافت راشدہ کی فوج ساتویں صدی عیسوی (پہلی صدی ہجری) میں خلفائے راشدین کی مسلح افواج، جس نے ساتویں صدی میں راشدین بحریہ کے ساتھ مل کر فتوحات سمیٹیں۔ راشدین فوج نظم و ضبط، حکمت عملی، صلاحیت اور تنظیم کا اعلیٰ معیار پر قائم تھی۔[1] اس وقت، راشیدین فوج ایک طاقتور اور بہت مؤثر قوت تھی۔ راشیدین فوج کا حجم 632ء میں ابتدائی طور پر 13،000 فوجیوں پر مشتمل تھا، لیکن خلافت کی وسعت میں توسیع ہونے پر، فوج بتدریج 100000 فوجیوں تک جا پہنچی۔ خلافت راشدہ کے تین کامیاب ترین سپاہ سالاروں میں فاتح فارسی میسوپوٹیمیا؛ خالد بن ولید، فاتح رومی شام؛ ابو عبیدہ ابن الجراح اور فاتح رومی مصر؛ عمرو ابن العاص شامل ہیں۔
راشدی افواج | |
---|---|
خلافتِ راشدہ کا پرچم | |
فعال | 632–661 |
ملک | خلافت راشدہ |
شاخ | فوج |
حجم | 13,000 سے آغاز، زیادہ سے زیادہ 120000 تک |
مرکز | مدینہ منورہ (632–657) کوفہ (657–661) |
نصب العین | عربی: الجهاد في سبيل الله اردو ترجمہ: اللہ کی خاطر جہاد |
رنگ | کالا |
معرکے | ایران کی اسلامی فتح عرب بازنطینی جنگیں اسلامی فتح مصر عرب خزریہ جنگیں الفتح الإسلامي لما وراء النهر سندھ پر عرب حملے شمالی افریقی فتوحات |
کمان دار | |
اعلیٰ قیادت | خلافت |
سپاہ سالار | خالد بن ولید ابوعبیدہ ابن جراح عمرو ابن عاص |
عددی طاقت
ترمیمسال | تعداد |
---|---|
632 | 13٫000 |
633 | 18٫000 |
634 | 41٫000 |
635 | 37٫000 |
636 | 70٫000 |
640 | 74٫000 |
648 | 80٫000 |
652 | 120٫000 |
657 | 100٫000 |
661 | 80٫000 |
جرنیل
ترمیممزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Britain and the Arabs: Contributors: JB Glubb - author. Publisher: Hodder and Staughton. Place of Publication: London. Publication Year: 1959. Page Number:34