ضلع بونیر
بونیرyخیبر پختونخوا کا ایک ضلع ہے۔ اس کو 1991ء میں ضلع کا درجہ ملا جس سے پہلے اس حیثیت ضلع سوات کی ایک تحصیل کی تھی۔
ضلع | |
ضلع بونیر | |
![]() ضلع بونیر کا محل وقوع | |
ملک | پاکستان |
صوبہ | خیبر پختونخوا |
ہیڈکوارٹر | ڈگر |
رقبہ | |
• کل | 1,865 کلومیٹر2 (720 میل مربع) |
آبادی (خانہ و مردم شماری پاکستان 2017ء) | |
• کل | 897,319 |
• کثافت | 480/کلومیٹر2 (1,200/میل مربع) |
منطقۂ وقت | پاکستان میں وقت (UTC+5) |
تعداد تحصیل | 4 |
تعداد یونین کونسل | 27 |
تحصیلیں ترميم
ضلع بونیر چھ سب ڈویژن پر مشتمل ہے۔
اس ضلع کو ہُنرمند افرادی قوت، خوبصورت قدرتی مناظر، گھنے جنگلات اور معدنی دولت کی وجہ سے ملا کنڈ ڈویژن میں مرکزی حیثّیت حاصل ہے۔ یہاں زیادہ تر لوگ پشتو زبان بولتے ہیں۔ تعلیمی اور کاروباری حوالے سے یہ ضلع خیبر پختون خواہ کے ترقی یافتہ اضلاع میں شمار ہوتاہے۔
شماریات ترميم
بونیر ضلع کا کُل رقبہ1865 مربع کلومیٹر ہے۔
یہاں فی مربع کلو میٹر 352 افراد آباد ہیں۔
مئی 2004ء میں ضلع کی آبادی 656000 تک پہنچ گئی۔
دیہی آبادی کا بڑا ذریعۂ معاش زراعت ہے۔
کُل قابِل کاشت رقبہ 55420 ہیکٹیرز ہے۔ ضلع بونیر خیبر پختونخوا کی وہ شمالی ضلع ہے جو اپنی قدرتی حسن وجمال کی وجہ سے ایک اعلیٰ مقام رکھتا ہے۔یہاں کی بلندوبالا پہاڑیں شور کرتی ابشاریں اور صاف شفاف بہنے والی ندیاں ضلع بونیر کی خوبصورتی کی عکاسی کرتا ہے۔ضلع بونیر نوک دار چٹانوں اور خوبصورت ڈھلوانوں کے ساتھ نہایت دلفریب وادی ہے۔ یہاں کے جنگلات بہت گنے اور بڑے پیمانے پر پھیلے ہوئے ہیں ان جنگلات میں میں مختلف قسم کے جانور پائے جاتے ہیں۔۔ یہ واحد ضلع ہے جس کی بارڈر چھ مختلف اضلاع سے لگی ہیں یہاں کے سیاحتی مقامات میں سے پیربابا،دیوانہ بابا،کلیل،ایلم ،چغرزی ،سرملنگ،آسمانی موڑ ،قادرنگر ،مولا بانڈہ ،اور گوکند نمایاں ہیں۔ یہاں کے پہاڑوں میں مختلف قسم کے معدنیات پائے جاتے جن میں ماربل ،کوئلہ یورینیم اور قیمتی پھتر قابل ذکر ہیں۔ یہاں کے لوگ جفاکش،امن پسند،مخنتی اور مہمانواز ہیں۔ضلع بونیر کے زیادہ تر لوگ تعلیم سے آشنا ہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیتی باڑی اور کاشتکاری بھی کرتے ہیں۔یہاں کی زمینیں زرخیز جس کی وجہ سے مختلف قسم کی فصل اگائی جاتی ہیں۔ یہاں کے لوگ قاعدے اور قانون کے پابند ہیں۔کھبی بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی ہیں۔ یہاں کے پولیس اور آرمی اپنی ذمہ داری اچھے طریقے سے نبھا رہے ہیں یہ ضلع 7 تحصیل اور 27 یونین کونسلز پر مشتمل ہیں۔یہاں کی آبادی 897،319 ہیں۔اس ضلع میں بدھ مت کے ماننے والوں کے آثار بھی پائے جاتے ہیں۔یہاں پٹھانوں کے علاوہ ہندو اور سکھ بھی رہتے ہیں یہاں ان کے عبادت گاہیں بھی ہیں جس میں وہ اپنی عبادت کرتے ہیں آبادی کی تناسب سے صوبائی اسمبلی کے تین ممبرز اور قومی اسمبلی کے ایک ممبر ہیں۔اس ضلع کو 1991 میں ضلع کی حثیت دی گئی تھی اس سے پہلے یہ ضلع سوات اور مالاکنڈ کے ساتھ شمار کیا جاتا تھا۔ضلع بونیر کی تاریخ بہت دلچسپ ہیں سن 27۔326ع میں سکندر یونانی نے ضلع بونیر کا ایک علاقہ درہ امبیلہ کو اپنی گزرگاہ بنایا تھا۔آج بھی یہ روٹ عسکری اور تجارتی مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔دور اکبری میں مغلوں کی ایک بڑی مشہور لڑائی سن 1587 میں یہاں لڑی گئی اس لڑائی میں 800 مغل مارے گئے جس میں ایک مشہور شحص بھی تھا جو اکبر کی نورتنو میں سے سب سے اہم تھا جس کا نام بیربل تھا،
بونیر میں سارے پختون قبایل رہتے ہیں دولتزی نوریزی نسوزی گدیزی عشیزی اور ان قبایل کے ساتھ استانہ دار میاں ملان بھی رہتے ہیں اور ان
کو بڑے عزت کے نگاہ سے دیکھتے ہیں بونیر میں بڑے بڑے علماء اور مشایخ گزرے ہیں ان میں پیربابارح دیوانہ بابا رح سرملنگ بابا اور علماءمیں مولانا محمدیوسف دولتزی میں امنورباباجی شلبانڈی بابارح شیخ الحدیث ولعلوم حضرت مولانا محمداسحاق مرزا صاحب رح نسوزی ملکپورمولوی صاحب گدیزی نانے بابا عشیزی اور دیگر بڑے بڑے علماء گزرے ہیں ان کے علاوہ بونیرمیں دیگر قوم گوجر دیھقان بھی اباد ہیں
ر
مزید دیکھیے ترميم
- ضلع_بونیر