ططس
طِطُس (، یونانی:Τίτος) پولس کا ایک دوست اور مددگار تھا۔[1] عہد نامہ جدید میں اس کا ذکر صرف پولس کے خطوط میں ملتا ہے، خاص طور پر اُس کے کرنتھیوں کے نام دوسرے خط میں۔ وہ یونانی تھا۔[2] مسیحیت قبول کرنے کے بعد وہ یروشلم گیا۔ یہاں پر پولس نے یہودیت پرستوں کے اس مطالبہ کو کہ طِطُس کا ختنہ کیا جائے رد کر دیا۔ یوں وہ اس اصول کا کہ غیر قوم مسیح پر ایمان لانے کی بنیاد پر کلیسیا میں شامل ہو سکتے ہیں ایک اہم نشان بن گیا۔ پولس نے تیسرے بشارتی سفر میں اُسے کرنتھس میں بھیجا گیا تاکہ مشکل مسائل حل کرے۔[3][4] اِس کے کافی عرصہ بعد پولس نے اُسے کریتے میں چھوڑا تاکہ وہ وہاں کلیسیاؤں کو منظم کرے۔[5] پولس نے اُس سے درخواست کی کہ وہ نیکپلس میں اُس کے پاس آنے کی کوشش کرے۔[6] طِطُس ایک بلند حوصلہ اور باتدبیر شخص تھا جس نے خود کو خداوند کے لیے مخصوص کر رکھا تھا۔ وہ جھگڑالو کرنتھیوں، دروغ گو کریتیوں اور مفسد دلمتیوں سے نپٹنے کی اہلیت رکھتا تھا۔[7]
طِطُس | |
---|---|
اُسقف و شہید | |
پیدائش | پہلی صدی عیسوی |
وفات | 96ء یا 107ء گورتین، کریتے |
قداست | قبل کانگریگیشن |
مزار | ایراکلیون، کریتے |
تہوار | 25 اگست (مشرقی راسخُ الاعتقاد تقویم) 26 جنوری (جنرل رومن کیلینڈر) |
سرپرستی | کریتے |