طواف
طواف ایک اسلامی اصطلاح ہے، مسلمان حج اور عمرہ ادا کرنے کے دوران کعبہ کے گرد جو سات چکر لگاتے ہیں اس عمل کو طواف کہتے ہیں۔ جبکہ کعبہ کے گرد جگہ جہاں طواف کیا جاتا ہے اسے مطاف کہا جاتا ہے۔ لغوی طور پر طواف کے معنی گھومنا اور چکر لگانا ہیں۔ اسلامی اصطلاح میں طواف مخصوص طریقے سے کعبہ کے سات چکر لگانے اور دعا کرنے کو کہتے ہیں۔ طواف کے لیے بھی نماز کی طرح بدن اور لباس کا پاک ہونا ضروری ہے۔ طواف حیض و نفاس والی عورت اور جنبی شخص پر حرام ہے، طواف کرنے کی سات شرائط ہیں۔ اسلام سے پہلے بھی عرب کے لوگ حج کرتے تھے اور طواف کرتے تھے مگر وہ مرد و عورت برہنہ ہو کر طواف کرتے۔ فتح مکہ کے بعد محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس طرح طواف کرنے سے منع کر دیا۔
شرائط طواف
ترمیم- نیت طواف: جس طرح باقی تمام اعمال وعبادات میں اسلام نیت (دل میں ارادہ کرنا) کی تلقین کرتا ہے، ویسے ہی طواف میں بھی نیتِ طواف ضروری ہے۔
- طہارت بدن و لباس: بدن اور لباس کی طہارت پر نماز کے ہی احکام نافذ ہیں۔ بے وضو طواف نہیں کیا جا سکتا۔
- ستر عورت: (مرد کا ناف سے گھٹنوں تک جسم کو ڈھانپنا اور عورت کا پورا جسم سوائے چہرہ، ہاتھوں اور پاوں کے )۔
- ترتیب: دائیں طرف سے، حجر اسود کے پاس سے طواف شروع کرنا۔
- مسجد حرام کے اندر طواف کرنا۔ مسجد سے باہر نکل کر مسجد کا طواف نہیں کیا جا سکتا۔
- جو معذور نہیں، وہ پاپیادہ طواف کرے۔
- حطیم کو طواف میں شامل کرنا۔
- بعد طواف عمرہ کرنا۔
آداب
ترمیمطواف نماز کی طرح ہے۔ بغیر وضو کے طواف ادا نہیں ہوتا۔ طواف میں ادھر ادھر دیکھنا اور بات کرنا منع ہے مگر بقدر ضرورت دیکھ بھی سکتے ہیں اور بات بھی کر سکتے ہیں۔ طواف کرتے ہوئے بیت اللہ کو دیکھنا مکروہ تحریمی (سخت منع) ہے طواف کرتے ہوئے نظروں کو جھکا کر رکھیں تاکہ بدنظری جیسے گناہ سے بچ سکیں اور خشوع و خضوع حاصل ہو۔ تاکہ اللہ تعالی کا دھیان حاصل ہو جو کسی بھی عبادت کا مقصود ہے۔ طواف کرتے ہو دل و دماغ میں یہ تصور پیدا کرنے کی کوشش کریں کہ آپ اللہ تعالی کو دیکھ رہے ہیں۔ اگر یہ تصور پیدا نہ ہو سکے تو یہ تصور ضرور پیدا کرنے کی کوشش کریں کہ اللہ تعالی آپ کو دیکھ رہے ہیں۔