ظفر عمر
ظفر عمر علیگ اردو کے پہلے جاسوسی ناول نگار تسلیم کیے جاتے ہیں۔
ظفر عمر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1884ء تھانہ بھون |
تاریخ وفات | 4 دسمبر 1949ء (64–65 سال) |
شہریت | برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | ناول نگار |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیم1884ء کو تھانہ بھون، ضلع مظفرنگر میں پیدا ہوئے۔
عملی زندگی
ترمیمایم اے او علی گڑھ سے 1902ء میں گریجویشن کی اور اول آئے، کالج کی فٹ بال ٹیم کے کپتان بھی تھے، نواب محسن الملک کے پرائیویٹ سیکرٹری بنے، بیگم بھوپال کے بھی پرائیویٹ سیکرٹری بھی رہے، والئ بھوپال حمید اللہ خان کے اتالیق بھی مقرر کیے گئے، پھر محکمہ پولیس میں سپرنٹنڈنٹ پولیس رہے اور 1937ء کو سبکدوش ہو گئے، ان کی دختر بیگم حمیدہ اختر حسین رائے پوری پاکستان سے تعلق رکھنے والی اردو کی نامور مصفنہ، افسانہ نگار، ناول نگار، خاکہ نگار تھیں۔[1] وہ اردو کے مشہور ادیب اختر حسین رائے پوری کی شریک حیات تھیں۔[1]
ادبی زندگی
ترمیمظفر عمر نے اپنا پہلا جاسوسی ناول نیلی چھتری 1916ء میں لکھا۔ انھوں نے علی گڑھ میں موجود اپنی کوٹھی کا نام بھی نیلی چھتری رکھا۔اس ناول کی غیر معمولی شہرت کے بعد انھوں نے مزید ناول لکھے جن میں "بہرام کی گرفتاری ” ، ” چوروں کا کلب ” ، "لال کٹھور” نامی ناول کافی مشہور ہوئے۔
ظفر عمر نے انگریزی زبان میں ایک کتاب ” دی انڈین پولیس مین ” بھی لکھی تھی ۔ اس کے علاوہ انھوں نے ہنگری سے تعلق رکھنے والے پروفیسر وامبری کی کتاب ” مغربی تمدن اور مشرقی ممالک ” کے آخری باب کا اردو ترجمہ "مستقبل اسلام” کے نام سے کیا جو کافی مقبول ہوا۔
تصانیف
ترمیم- نیلی چھتری (1916ء) ناول
- لال کٹھور (ناول)
- چوروں کا کلب (ناول)
- بہرام کی گرفتاری (ناول)
- مستقبل اسلام {انگریزی سے اردو ترجمہ}
- پولیس مین {انگریزی میں لکھی}
وفات
ترمیم4 دسمبر 1949ء کو لاہور میں وفات پا گئے۔ میانی صاحب قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے