عابد جعفری
عابد جعفری چکوال(پنجاب) , پاکستان کے پنجابی اردو کے شاعر اور ادیب ہیں۔
عابد جعفری | ||
---|---|---|
ادیب | ||
پیدائشی نام | اللہ داد خان | |
قلمی نام | عابد جعفری | |
ولادت | 1937ء چکوال | |
ابتدا | منگوال، پاکستان | |
وفات | چکوال (پنجاب) | |
اصناف ادب | شاعری | |
ذیلی اصناف | غزل، نعت | |
تعداد تصانیف | چار | |
تصنیف اول | آٹھواں سمندر | |
تصنیف آخر | موئے قلم | |
معروف تصانیف | گئے گواچے سُکھ ، نقشِ رگِ جاں،آٹھواں سمندر،موئے قلم | |
ویب سائٹ | https://www.rekhta.org/poets/aabid-jafri/all?lang=ur |
نام
ترمیمقلمی نام عابد جعفری اصل نام اللہ داد خان ہے[1]
ولادت
ترمیم24اپریل 1934ء کو پیدا ہوئے۔.اُن کی پیدائش چکوال کے ایک دور افتادہ گاؤں منگوال کے ایک کاشتکار گھرانے میں ہوئی۔...اُن کا نام اللہ داد خان رکھا گیا۔
تعلیم
ترمیمآٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کی اور پھر لالہ موسیٰ چلے گئے۔...یہاں سے انھوں نےJV(جے وی) نامی ڈپلوما حاصل کرنے کے بعد وہ 1952ء میں تدریس کے شعبے سے منسلک ہو گئے۔ اپنے 28سالہ کیرئیر میں وہ فرید کسر، منگوال، لطیفال، ڈھوک مرید اور روال زیر کے اسکولوں میں علم کے موتی لٹاتے رہے۔
شاعری
ترمیموہ پنجابی زبان میں شاعری بھی کرتے رہے۔...1974ءمیں پنجاب ہی کے ایک اور شاعر اور ان کے عزیز دوست ماجد صدیقی (ان کا اصل نام عاشق حسین ہے۔ ادیب، شاعر اور مزاح نگار ہیں۔ قریباََ 66کتابوں کے مصنف ہیں)نے اُن کی بکھری ہوئی غزلوں اور نظموں کو ڈھونڈ کر ایک کتابچے کی صورت میں جمع کیا اور ”گئے گواچے سُکھ“ (گذرے ،گمشدہ سُکھ) کے عنوان سے شائع کیا۔...!
وفات
ترمیم5اپریل2014 ء [2] کو وفات پائی اور اپنے آبائی گاؤں میں ہی سپرد خاک ہوئے
مجموعہ کلام
ترمیمعابد جعفری صاحب کی تین کتب شائع ہو چکی ہیں
- ” گئے گواچے سُکھ “ .پنجابی مجموعہ جو 1974ءمیں شائع ہوا،
- ”نقشِ رگِ جاں“ اُردو مجموعہ 1996ء
- ”آٹھواں سمندر“ اُردو مجموعہ2004ء
- ”موئے قلم“ کے عنوان سے ایک اور اُردو مجموعہ شائع کرنا چاہتے تھے لیکن زندگی نے وفا نہ کی ..
- انٹر نیٹ پر ان کا منتخب کلام مشہور عالم ویب گاہ ریختہ پر اہتمام کے ساتھ شائع کیا جا چکا ہے[3]
اعزازات
ترمیم1984ءمیں پڑوسی ملک ہندوستان سے کچھ لوگوں نے اُن سے رابطہ کیا اور اُن کے پنجابی کلام کے کچھ حصے امرتسر یونیورسٹی کے نصاب میں شامل کرنے کی اجازت چاہی۔...آج بھی پنجاب یونیورسٹی چندی گڑھ کے ایم۔ اے پنجابی کے نصاب میں عابد جعفری صاحب کاایک شعری فن پارہ ”پُھل تے تریل“(پھول اور شبنم) موجود ہے جسے انھوں نے محض سترہ یا اٹھارہ سال کی عمر میں تحریر کیا تھا۔...عابدجعفری صاحب ایک طویل عرصے تک ”ایوان ادب چکوال “ کے صدر بھی رہے۔... [4] [5]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "وفات"۔ Daily Dawn
- ↑ "Daily Dawn"۔ Daily Dawn۔ April 7, 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ Oct 20, 2022
- ↑ "Rekhta.org"۔ Rekhta
- ↑ چکوال میں اُردو شاعری کے ”گاڈ فادر“ عابدجعفری | چکوال انفو
- ↑ پاکستانی اہلِ قلم کی ڈائریکٹری، نکہت سلیم، اسلام آباد، اکادمی ادبیات پاکستان، ت ن، ص 277