نعت

صنفِ شاعری برائے آنحضور صل اللہ علیہ وسلم

پیغمبرِ اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت خوانی یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔ عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ "مدحِ رسول" استعمال ہوتا ہے۔ اسلام کی ابتدائی تاریخ میں بہت سے صحابہ کرام نے نعتیں لکھیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ نعت لکھنے والے کو نعت گو شاعر جبکہ نعت پڑھنے والے کو نعت خواں یا ثنا خواں کہا جاتا ہے۔

تاریخ

گوکہ یہ کہنا مشکل ہے کہ نعت خوانی کا آغاز کب ہوا تھا لیکن روایات سے پتا چلتا ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا ابو طالب نے پہلے پہل نعت کہی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش سے پہلے "تبع حمیری" اور "ورقہ بن نوفل" بھی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کی شان میں نعت کہی [1] اردو کے مشہور نعت گو شاعر فصیح الدین سہروردی کے مطابق اولین نعت گو شعرا میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا ابو طالب اور اصحاب میں حسان بن ثابت رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ پہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔[2] اسی بنا پر انھیں شاعرِ دربارِ رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی کہا جاتا ہے۔ ذیل میں آپ کے نعتیہ اشعار ہیں۔

یابکر آمنة المبارک بکرھا     ولدته محصنة بسعد الاسع
نوراً ضاء علی البریة کلھا     من یھد للنور المبارک یھتدی
متی يبد في الداجي البهيم جبينه    يلح مثل مصباح الدجي المتوقد
دیوان حضرت حسان بن ثابت 153
ترجمہ:”اے آمنہ کے مبارک بیٹے! جو انتہائی پاکیزگی اور عفت کے ساتھ پیدا ہوا۔
آپ ایسا نور تھے جو ساری مخلوق پر چھا گیا اور جسے اس مبارک نور کی پیروی نصیب ہوئی وہ ہدایت یافتہ ہو گیا۔
رات کی تاریکی میں حضور کی جبینِ اقدس اس طرح چمکتی دکھائی دیتی ہے جیسے سیاہ اندھیرے میں روشن چراغ۔“

اس کے علاوہ کعب بن زہیر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ اور عبداللہ بن رواحہ رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ نے ترنم سے نعتیں پڑھیں۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود کئی مرتبہ حسان بن ثابت رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ سے نعت سماعت فرمائی۔ حسان بن ثابت رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کے علاوہ بھی ایک طویل فہرست ہے، اُن صحابۂ کرام کی کہ جنھوں نے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نعتیں لکھیں اور پڑھیں۔ جب حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مکے سے ہجرت فرما کر مدینے تشریف لائے تو آپ کے استقبال میں انصار کی بچیوں نے دف پر نعت پڑھی، جس کا درج ذیل شعر شہرتِ دوام پاگیا:[3]

طلع    البدر    علینا   من    ثنیات    الوداع
و جب    الشکر   علینا    ما    دعا    للہ    داع

صحابہ نعت گو شعرا

 
حضورِ اکرم نورِ مجسم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا نقش پایہ جو ترکی کے عجائب گھر میں محفوظ ہے

درج ذیل نام اُن صحابہ کرام کے ہیں، جنہیں نہ صرف حضورپاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نعت پڑھنے کا شرف حاصل ہوا بلکہ کئی روایات سے یہ ثابت ہے کہ حضورپاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خود کئی بار ان اصحاب سے نعت سماعت فرمائی[3]:

علما نعت گو شعرا

نعت خوانی اولیاء اللہ کی نظر میں

دورِ صحابہ سے لے آج کے دور تک جہاں صحابہ کرام اور علما نے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نعتوں کی روایت کو فروغ دیا، وہیں اولیاء اللہ نے بھی اسلام کی ترویج و اشاعت کے ساتھ حضورپاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے عشق کو ایمان کی تکمیل کے لیے ناگزیر قرار دیا اور عشقِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حصول کے لیے نعت خوانی کو سب بہتر ذریعہ قرار دیا۔ تمام تر سلاسلِ تصوف میں محافلِ نعت خوانی کو خصوصی مقام حاصل ہے۔ ایسی ہی برگزیدہ ہستیوں کے نام درج ذیل نے جنھوں نے صرف نعت خوانی کو فروغ دیا بلکہ خود بھی نعت گوئی کی:

مسلم نعت گو شعرا

حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ثناء خوانی کرنے والے ہر دور میں آتے رہے ہیں اور ان میں کچھ نام ایسے ہیں جنھوں نے اپنے اس فن اور ہنر کے طفیل ابدی شہرت حاصل کرلی۔ ذیل میں ایسے حضرات کی فہرست دی جا رہی ہے:

غیر مسلم نعت گو شعرا

حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات رحمۃ للعالمین ہے، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام جہانوں کے لیے رحمت بن کر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدحت و ثناء خوانی جہاں مسلمانوں کا شعار رہی ہے، وہیں کچھ ایسے غیر مسلم شعرا بھی ہیں جنھوں نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں بہت عمدہ نعتیہ کلام لکھے۔ خصوصاً بھارتی شاعر کنور مہندر سنگھ بیدی سحر نے اس سلسلے میں لافانی اشعار حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں کہے، جو بہت پسند کیے گئے اور اکثر ان کے ان اشعار کا حوالہ دیا جاتا ہے کہ:

ہم کسی دین سے ہوں صاحبِ کردار تو ہیں
ہم ثناء خوانِ شہء حیدرِ کرار تو ہیں
نام لیوا ہیں محمد کے پرستار تو ہیں
یعنی مجبور پئے احمدِ مختار تو ہیں

عشق ہو جائے کسی سے کوئی چارہ تو نہیں
صرف مسلم کا محمد پہ اجارہ تو نہیں

پاکستان کے مشہور جسٹسرانا بھگوان داس بھی نعت گو ہیں۔ ان کی ایک نعت کے کچھ اشعار درج ہیں۔[4][5]

نبیِ مکرم شنہشاہ عالی
بہ اوصافِ ذاتی و شانِ کمالی
جمالِ دو عالم تری ذاتِ عالی
دو عالم کی رونق تری خوش جمالی
خدا کا جو نائب ہوا ہے یہ انساں
یہ سب کچھ ہے تیری ستودہ خصالی

نعت خواں


فظ ابوبکر مدنی

پاکستانی پنجاب کی نعتیہ شاعرات

  • پروین سجل
  • نورین طلعت عروبہ
  • ڈاکٹر شہناز مزمل

حوالہ جات

  1. نعت کائنات
  2. نعت خوانی[مردہ ربط]
  3. ^ ا ب صحابہ نعت گو شعرا[مردہ ربط]
  4. "آہ رانا بھگوان داس"۔ نوائے وقت۔ February 24, 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 ستمبر 2020 
  5. جسٹس رانا بھگوان داس کی نعت
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔