ماجد صدیقی
ماجد صدیقی (پیدائش: جون 1، 1938ء – وفات: مارچ 19، 2015ء) قلمی نام ماجد صدّیقی اور پیدائشی نام عاشق حسین سیال۔ اردو ۔ پنجابی اور انگریزی کے ممتاز شاعر جن کا شمار منفرد لب و لہجے کے جدیدیت پسند اساتذہ میں ہوتا ہے۔ ان کی شناخت بطور مترجم بھی ہے۔ صحافت سے بھی وابستگی رہی۔
ماجد صدیقی | |
---|---|
فائل:ماجد صدیقی ۔ 2.jpeg ماجد صدیقی | |
پیدائش | June 1, 1938 نورپور، ضلع چکوال، پنجاب، پاکستان |
وفات | March 19, 2015 راولپنڈی، پاکستان |
پیشہ | تدریس |
قومیت | پاکستانی |
دور | 1962–2015 |
اصناف | اردو، پنجابی اور انگریزی زبانوں میں مختلف اصناف |
ویب سائٹ | |
www.majidsiddiqui.com |
حالاتِ زندگی
ترمیموہ یکم جون 1938ء کو ضلع چکوال کے گاؤں نور پور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام محمد خان سیال اور والدہ کا نام اللہ رکھی تھا جو خود بھی شاعرہ تھیں۔ ابتدائی تعلیم علاقائی اسکولوں میں پائی اور انٹرمیڈیٹ گورنمنٹ کالج چکوال سے کیا۔ ماجد صدّیقی نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے پہلے بی اے اور پھر ایم اے اردو کی ڈگری 1962ء میں حاصل کی۔ ضلع چکوال کے دیہی علاقوں ڈھڈیال، دھرابی اور کریالہ میں تدریسی فرائض ادا کرنے کے بعد اکتوبر 1964ء میں گورنمنٹ کالج فیصل آباد میں بطور لیکچرار ان کا تقرر ہو گیا۔ ستمبر 1966ء میں ان کا تبادلہ اٹک کالج (اس وقت کیمبل پور کالج) میں اور دو سال کے بعد تلہ گنگ میں ہو گیا۔ ستمبر 1973ء میں ان کی تقرری اصغر مال کالج راولپنڈی میں ہوئی جہاں وہ بائیس سال تک شعبۂِ اردو میں تدریسی فرائض انجام دیتے رہے اور 1995ء میں ریٹائر ہوئے۔[1]
شعری رجحان
ترمیمماجد صدیقی ایک زود گو شاعر تھے انھوں نے اردو، پنجابی اور انگریزی میں نظم، غزل اور نثر کے 49 مجموعے شائع کیے۔ علاوہ ازیں ان کے 13 مجموعے شائع ہوئے جن میں انھوں نے دوسرے شعرا کا کلام اردو، پنجابی اور انگریزی میں ترجمہ کیا۔ ماجد صدیقی کی شاعری کو کسی خاص ادبی تحریک سے وابستہ نہیں کیا جا سکتا، اگرچہ وہ ترقی پسندانہ رجحانات رکھتے تھے مگر وہ اپنی طرز کے تخلیق کار رہے، ان کا ادبی حلقوں میں آنا جانا نہیں تھا اور ان کا حلقۂِ احباب تقریباً تمام عمر بہت محدود رہا۔ ان کے قریبی دوستوں میں ساجد علوی، اختر امام رضوی، عابد جعفری، خاقان خاور، آفتاب اقبال شمیم، سید عارف اور جمیل آذر شامل تھے، اپنے دوستوں میں وہ خاقان خاور اور اختر امام رضوی کو بہت عزیز گردانتے تھے۔ ماجد صدیقی کے فرزند یاور ماجد بھی ادب کی دنیا سے وابستہ ہیں اور نظم اور غزل کے ساتھ ساتھ بچوں کی شاعری کے حوالے سے اپنی پہچان رکھتے ہیں۔ ان کی شاعری حقیقت سے قریب تر رہی اور انھوں نے اپنے آپ کو اردو ادب کے روایتی موضوعات اور طرزِ اظہار سے شعوری طور پر دور رکھا۔
1978ء میں انھوں نے پنجابی میں نثری نظموں کا ایک مجموعہ ’’گُنگے دیاں رمزاں‘‘ کے نام سے شائع کیا جو پنجابی میں نثری نظم کا سب سے پہلا مجموعہ ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے 80 کی دہائی میں اردو زبان میں پنجابی کی طرز پر بولیوں کی صنف بھی متعارف کروائی
نمونہِ کلام
ترمیمتمھاری دِید کے طرفہ الاؤ جلنے کا
سماں یہی ہے رگوں میں لہو مچلنے کا
گرا نگاہ سے مانندِ خس وہی جس کا
اُفق سے مہر سا انداز تھا نکلنے کا
خیال میں وہی ہجر و وصال اُس بُت کا
نگاہ میں وہی منظر رُتیں بدلنے کا
نجانے خوف وہ کیا ہے جس سے لاحق ہے
رُتوں کو خبط نئی کونپلیں مسلنے کا
کٹی جو ڈور تو پھر حرصِ اَوج کیا معنی
کہاں سے ڈھونڈتے پہلو کوئی سنبھلنے کا
نفس نفس ہے الاؤ جبھی تو ہے ماجدؔ
ہمیں یہ حوصلہ چنگاریوں پہ چلنے کا
اعزازات
ترمیمپاکستان رائٹرز گلڈ نے پنجابی شاعری کی کتاب ’’میں کنّے پانی وچ آں‘‘ پر بہترین کتاب کا ایوارڈ دیا۔ اس کے علاوہ ان کو نظریہ پاکستان فاؤنڈیشن، پاکستان کی جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دینے کا اعلان بھی کیا گیا۔
وفات
ترمیملائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کی تقریب سے چار دن پہلے وہ بعمر 77 سال، 19 مارچ 2015ء کو حرکت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔[2] انھیں بعد از نماز جمعہ ریس کورس قبرستان، راوپنڈی میں سپرد خاک کیا گیا۔
تحقیقی مقالات
ترمیماین یو ایم ایل (نمل) یونیورسٹی اسلام آباد کی طالبہ زوبیہ خان نے ایم اے اردو کے لیے ان کے دو مجموعوں ’’آغاز ‘‘ اور ’’آنگن آنگن رات ‘‘ پر تحقیقی مقالہ لکھا، جب کہ شازیہ خان نے علامہ اقبال یونیورسٹی میں ان کی غزل پر ایم فل کے پروگرام کے تحت مقالہ لکھا۔ مسعود عباسی تیسرے طالبِ علم ہیں جنھوں نے بہاولپور یونیورسٹی سے ایم فل کرتے ہوئے ان کی اردو نظم پر مقالہ تحریر کیا۔ اس کے علاوہ لاہور کالج برائے خواتین سے ہادیہ اسلم نے ان کی پنجابی شاعری پر ماجد صدیقی دی پنجابی شاعری دا تحقیقی تے تنقیدی ویروا کے عنوان سے مقالہ لکھا۔
فہرست کتب
ترمیم[3] ان کی 62 کتب کی فہرست یہ ہے۔
اردو غزل
ترمیم- آغاز۔ 1971ء
- ہوا کا تخت۔ 1978ء
- تمازتیں۔ 1978ء
- سُخناب۔ 1984ء
- غزل سرا۔ 1987ء
- آنگن آنگن رات۔ 1988ء
- مکر کا جال اور شہر۔ 2000ء
- سُرخ لبوں کی آگ۔ 2002ء
- اکھیاں بِیچ الاؤ۔ 2002ء
- دِل دِل کرب کمان۔ 2002ء
- شہر پناہ۔ 2002ء
- ٹوٹتے خمار کے دن۔ 2015ء
- چاند رات۔ 2015ء
اردو نثر
ترمیم- جب ہم نے سفرآغازکیا (صورت احوال آنکہ)۔ خود نوشت۔ 1981ء
- رُونمائیاں۔ خاکے۔ 2003ء
- پُرسانِ حال۔ اخباری کالم ۔
اردو نظم
ترمیم- شادبادمنزلِ مراد۔ قومی نظمیں۔ 1975ء
- سروِ نور۔ مجموعۂِ نعت۔ 1977ء
- یہ انسان۔ 1978ء
- دونیم تیرا بدن۔ نوحے بنام وامق منیر یاسر۔ 1981ء
- عورت ایک مقدس ہستی عورت ایک کھلونا۔ 1988ء
- بنتِ مشرق۔ 1989ء
- خواب تتلیوں جیسے۔ 1989ء
- دیوارِ گریہ۔ کشمیروفلسطین پر نظمیں۔ 1991ء
- مرقّعِ بقائے وطن۔ 1993ء
- سانجھ سبھاؤ۔ 2002ء
- دہرآشوب۔ 2002ء
- دشتِ انتظار۔ 2002ء
- ماجد نشان۔ 2007 ء
- انگناں اُترا چاند۔ 2008ء
- برسبیل قہقہہ۔ مزاحیہ شاعری۔ 2008ء
- قطرے میں دجلہ۔ اردوبولیاں۔ 2008ء
- کنگلی زرد خزاں۔ ہائیکوز۔ 2008ء
بچوں کی شاعری
ترمیم- منّے تُو سچ بولا کر۔ بچوں کی نظمیں۔ 1989ء
- منظوم لوری قاعدہ۔ 1996 ء
- منظوم بچہ کہانیاں۔ بچوں کی نظمیں۔ 2003ء
پنجابی نظم
ترمیم- سوُنہاں لیندی اکھ۔ 1964ء
- وتھاں ناپدے ہتھ۔ 1963ء
- رتینجناں۔ 1978ء
- میں کنّے پانی وچ آں۔ 1978ء
- گنگے دیاں رمزاں (پنجابی زبان میں نثری نظموں کا پہلا مجموعہ)۔ 1978ء
- ہاسے دا سبھا۔ 1978ء
- ادھ اسمان۔ 1983ء
- سچ سہاگ۔ 1980ء
- اچیچ۔ 1980ء
- ڈھلدی شام دا رُکھ۔ 2000ء
- جُھوٹے مائیاں گُڈیاں کِھڈائیاں(بال شاعری تے پہلا منظوم پنجابی قاعدہ)۔ 2000ء
پنجابی نثر
ترمیم- اگوں دیاں خبراں(کالم)۔ 1985ء
تراجم
ترمیم- کلامِ شاہ مراد۔ 1976ء
- دوہڑے شاہ شرفؒ۔ 1979ء
- دوسرا ورق:ترجمہ کلامِ فخرزمان۔ 1980ء
- دوآتشہ (ترجمہ پنجابی کلام ِشعرائے جدید)۔ 1976ء
- رات دی رات (ترجمہ کلامِ فیض)۔ 1974ء
- پرتاں(ترجمہ کلامِ فراز)۔ 1979ء
- ت رہیائی سدھر(ترجمہ کلامِ میر)۔ 1982ء
- سُون سنگھار(ترجمہ منتخبہ کلامِ ندیم)۔ 1982ء
انگریزی شاعری
ترمیم- The Soul of Wit - 1986
انگریزی تراجم
ترمیم- THE FLAVOUR - Selected verses of Faiz Ahmad Faiz - 1986
- THE JUNGLE NIGHT - Rendering of short urdu poems by Khaqan Khawar - 1989
- SELECTED VERSES OF MODERN URDU POETS - 1987
- OUR SWEETESTSONGS - Rendering of own selected verses - 1983
- DRY LEAVES - Rendering of punjabi poems by Safi Safdar - 1984
صحافت
ترمیمعمر کے آخری عشرے میں وہ ایک ادبی مجلہ بنام ’’ماہنامہ انتظار‘‘ بھی شائع کرتے رہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ حالاتِ زندگی، "ماجد صدیقی" آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ majidsiddiqui.com (Error: unknown archive URL)، ماجد صدیقی کی ویب گاہ'
- ↑ اعزازات،
- ↑ فہرست کتب "فہرست کتب از ماجد صدیقی"