عاصم بن ابی النجود
عاصم بن ابی النجود الکوفی انھیں عاصم الكوفی بھی کہا جاتا ہے قراء سبعہ میں شمار ہوتے ہیں
| ||||
---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 7ویں صدی کوفہ |
|||
وفات | سنہ 745ء (44–45 سال) کوفہ |
|||
شہریت | سلطنت امویہ | |||
عملی زندگی | ||||
استاد | ابو عبدالرحمٰن السلمی کوفی | |||
نمایاں شاگرد | ابو عمرو بن علاء بصری ، حفص بن سلیمان کوفی ، شعبہ بن عیاش | |||
پیشہ | قاری | |||
شعبۂ عمل | قرأت | |||
درستی - ترمیم |
نام و نسب
ترمیمعاصم بن بہدلہ- أبو النّجود (بفتح النون)، ابو بكر الاسدی کوفی جوالحنّاط کے غلام تھے
اسدیوں کے آزاد کردہ غلام تھے۔ اس لیے اسدی کہے جاتے ہیں۔ زر بن جیش الکوفی اور ابو عبد الرحمن السلمی سے قرأت حاصل کی اور ان سے اعمش اور منصور بن المعمر روایت کرتے ہیں۔ یہ دونوں ان کے قرابت مند بھی تھے مگر ان کو لکھا ہے کہ کان عثمانیاً یعنی عثمان ذوالنورین کے حمایتیوں میں سے تھے۔ 127ھ یا 128ھ میں ان کی وفات ہوئی۔
اساتذہ
ترمیمعاصم قرأت میں عاصم بن بہدلہ کے دو استاد تھے۔ ابو عبد الرحمن السلمی لکوفی جن کا نام عبد اللہ بن حبیب بن ربیعہ ہے دوسرے استاد زر بن حبیش ہیں اورابو عمرو الشيبانی سے بھی علم حاصل کیا۔
شاگرد
ترمیمان کے شاگرد امام القرأت حفص بن سلمان جبکہ دوسرے شاگرد حفص بن سلیمان القاری حفص بن سلیمان الاسدی ابو عمیر البزار لکوفی القاری۔ ان کو غاضری بھی کہتے ہیں یعنی غاضر بن الملک بن ثعلیہ کی طرف سے بھی منسوب کیے جاتے ہیں۔ ابان بن تغلب، ابان بن يزيد العطار،اسماعيل بن مجالد، الحسن بن صالح،الحكم بن ظہير،حمّاد بن سلمہ،حماد بن زيد،حماد بن ابو زياد، حماد بن عمرو، سليمان بن مہران الأعمش، سلام بن سليمان ابو المنذر، سہل بن شعيب، ابو بكر شعبہ بن عياش،شيبان بن معاویہ، ضحاك بن ميمون، عصمہ بن عروة، عمرو بن خالد،مفضل بن محمد، مفضل بن صدقہ،محمد بن رزيق،نعيم بن ميسرہ،نعيم بن يحيى، جبکہ ان سے حرف بہ حرف قرآن پڑھنے والوں میں ابو عمرو بن العلاء،خليل بن احمد،حارث بن نبہان، حمزہ الزيات،حمّادان (ابن سلمہ، ابن زيد) مغيرة الضبی،محمد بن عبد الله العزرمي، ہارون بن موسى شامل ہیں۔[1]
اِمام عاصم کے بارے میں اکابر اقوال
ترمیم- امام ذہبی نے کہا: إمام أھل الکوفۃ ’اہل کوفہ کے امام ہیں۔‘ [2]
- امام احمد بن حنبل نے کہا: رجل صالح، خیر، ثقۃ۔[3]
- امام ابوحاتم نے کہا: محلہ الصدق
- امام ابوزرعہ اور ایک جماعت نے ان کو ثقہ کہا ہے۔
- امام دارقطنی نے کہا: في حفظہ شيء ’ان کے حافظے میں کچھ (خرابی) تھی۔‘ [4]
- ابن سعد نے کہا: ’ثقہ‘
- ابن معین نے کہا: ’لا بأس بہ‘
- عجلی نے کہا: صاحب سنۃ و قراء ۃ القرآن، وکان ثقۃ، رأسا في القراء ۃ
- امام یعقوب بن سفیان نے کہا: في حدیثہ اضطراب، وھو ثقۃ
- ابوحاتم نے کہا: صالح وھو أکثر حدیثا من أبي قیس الأودي، وأشھر منہ، وأحب إلي منہ، وقال محلہ الصدق صالح الحدیث۔
- ابوزرعہ نے کہا: ’ثقہ‘
- نسائی نے کہا: ’لیس بہ بأس‘ [5]
- ابن حبان نے ثقات میں ذکر کیا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- 14۔ ابن شاھین نے ثقات میں ذکر کیا ے۔[1]
- ↑ تہذیب التہذیب: 5؍36