عالم آرا
اس میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
ہندوستان کی پہلی بولتی فلم، جو 14 مارچ، 1931ء کو ممبئی کے میجسٹک تھیٹر میں پیش کی گئی۔
عالم آرا | |
---|---|
تھیٹر ریلیز پوسٹر | |
ہدایت کار | اردشیر ایرانی |
پروڈیوسر | امپیریل موویٹون |
تحریر | جوزف ڈیوڈ منشی ظہیر (اردو) |
ستارے | ماسٹر وٹھل زبیدہ جلو بائی Sushila پرتھوی راج کپور |
موسیقی | فیروشاہ ایم مستری بی ایرانی |
سنیماگرافی | Wilford Deming Adi M. Irani |
ایڈیٹر | Ezra Mir |
تاریخ نمائش | 14 مارچ 1931ء |
دورانیہ | 124 دقیقہ |
ملک | متحدہ ہندوستان |
زبان | اردو |
پوسٹر
ترمیماس وقت ہندوستان میں اردو زبان کا بول بالا تھا اور فلم کے پوسٹرز پر چونکانے والے جملے لکھے گئے تھے، مثلاً ’اٹھہتر مردہ انسان زندہ ہو گئے انھیں بولتے دیکھو‘۔ اس انداز نے لوگوں کی بھیڑ اکٹھا کر دی اور پولیس کے لیے اس بھیڑ پر قابو پانا مشکل ہو گیا۔ اس فلم کے ٹکٹ بلیک بھی ہوئے۔
فلم کمپنی
ترمیماس زمانے میں فلمی کمپنیاں فلم پروڈیوس کرتی تھیں اور پہلی بولتی فلم عالم آراء امپیریل مووی ٹون کے بینر تلے بنی۔ فلم کے ہدایت کار اردشیر ایرانی تھے۔ اس وقت فلمسازی کے میدان میں بڑی تعداد میں پارسی مذہب کے لوگ حاوی تھے اور ان کی کئی کمپنیاں تھیں۔
مشکلات
ترمیمجس اسٹوڈیو میں فلم بن رہی تھی وہاں قریب ہی ریل کی پٹری تھی اور ہر چند منٹ بعد ریل گزرتی تھی۔ اس لیے شور سے بچنے کے لیے ساؤنڈ ریکارڈنگ رات کے وقت کی جاتی تھی اور مائیکروفون سیٹ پر چھپا کر رکھے جاتے تھے۔
اداکار
ترمیماس فلم میں ہیرو کا کردار مراٹھی تھیئٹر کے اداکار ماسٹر وٹھل نے کیا۔ ہیروئین زبیدہ تھیں، جو اپنے دور کے ایک امیر گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں۔ فلم میں پرتھوی راج کپور اور ایل وی پرساد بھی شامل تھے۔ اس فلم میں کل 22 نغمے تھے۔