مولانا عبد الغنی اویسی خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے معروف عالم دین اور سیاسی راہنما تھے۔

پیدائش ترمیم

مولانا حافظ عبد الغنی بن مولانا بدرالدین 1897ء بمطابق 1315ھ میں ایبٹ آباد کے قصبہ نواں شہر میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق راجپوت جنجوعہ قوم سے تھا۔ آپ کے والد مولانا بدرالدین ایک ممتاز عالم دین تھے۔ جنھیں پیر نظام الدین (کئیاں شریف) سے شرف بیعت و خلافت حاصل تھا۔ آپ راولپنڈی سے نواں شہر آ کر آباد ہوئے۔

تعلیم ترمیم

مولانا عبد الغنی نے صرف تین ماہ میں حفظ قرآن کی سعادت حاصل کی۔ اپنے والد سے تمام علوم متداولہ کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے والد سے روحانی اکتساب بھی کیا۔

دینی خدمات ترمیم

آپ نے سلسلہ نقشبندیہ میں حافظ عبدالکریم صاحب عیدگاہ روالپنڈی سے شرف بیعت و خلافت حاصل کیا۔ آپ کی ساری زندگی دین وملت کی خدمت کے لیے وقف تھی۔ آپ نے طویل عرصہ تک قرآن و حدیث اور علوم عربیہ کا درس دیا۔ آپ نے جامع مسجد ایبٹ آباد ،کچہری مسجد ایبٹ آباد اور بعد ازاں جامع مسجد غوثیہ سلہڈ میں خطیب کے فرائض انجام دیے۔

سیاسی خدمات ترمیم

آپ نے پہلے کانگرس میں شمولیت اختیار کی مگر بعد میں اسے خیر آباد کہہ کر مسلم لیگ میں شامل ہو گئے۔ آپ نے تحریک پاکستان میں اپنی خدمات بڑھ چڑھ کر پیش کیں۔ 1940میں مسلم لیگ کے اجلاس میں ضلع ہزارہ کے صدر کی حثیت سے شرکت کی۔

تصانیف ترمیم

آپ نے"پیشکش حبیب" تالیف فرمائی۔

مزار ترمیم

آپ کا مزار نواں شہر ایبٹ آباد میں ہے۔[1]

نگار خانہ ترمیم

 
1950جناح باغ میں لیاقت علی خان کا استقبال کرتے ہوئے۔تصویر میں جلال بابا، عبد القیوم خان،فقیرا خان اور مولانا عبد الغنی موجود ہیں۔

حوالہ جات ترمیم