عبداللہ بہلوی

اسلامی اسکالر

حضرت مولانا عبد اللہ بہلوی ؒ برصغیر پاک و ہند کے ایک اسلامی اسکالر اور دارالعلوم دیوبند کے جید علمائے کرام میں سے تھے ۔ وہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے خلیفۂ مجاز تھے ۔ وہ شجاع آباد میں واقع خانقاہ بہلویہ کے بانی تھے

عبداللہ بہلوی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1892ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملتان  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1978ء (85–86 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برصغیر پاک و ہند  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی دار العلوم دیوبند  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ محمود حسن دیوبندی،  انور شاہ کشمیری،  شبیر احمد عثمانی،  احمد علی لاہوری،  عبیداللہ سندھی  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تاج الاولیاء سید العارفین حضرت مولانا عبد اللہ بہلوی یکم رمضان المبارک 1313ھجری بمطابق 1892ء کو بہلی شریف ملتان میں پیدا ہوئے ۔

جب آپ چار سال چار ماہ کے ہوئے تو آپ کے والد مولانا مسلم صاحب نے عالم باعمل سے دعا کرائی اور سید السادات سید قادر بخش کی خدمت میں قاعدہ شروع کروایا۔

گیارہ سال کی عمر تک آپ نے قرآن مجید حفظ ،پرائمری اور فارسی کی کتاب تحفۃ الاحرار تک کی تعلیم سید قادر بخش سے حاصل کی

پھر صرف ،شرح جامی،منطق شرح تہذیب ،نورالانوار اور شرح وقایہ تک استاذ الکل مولانا عبد الرحمن صاحب سے تین سال کے عرصے میں یہ کتابیں پڑھیں

"ہدایہ حسامی،عبدالغفور،تکملہ، مشکوۃ شریف اور قطبی "ثانی سیبوائے،عالم الاصول والفروغ مولانا غلام رسول پونٹوی کی خدمت بابرکت میں پڑھا

پھر دار العلوم دیوبند تشریف لے گئے اور وہاں پر شیخ الہند مولانا محمود الحسن دیوبندی سے ترمذی شریف پڑھی پھر شیخ الہند اسیر مالٹا ہو گئے اور باقی سہ ستہ کی کتاب اور ترمذی شریف کا بقایا حصہ مولانا انور شاہ کشمیری ،سید اصضر حسین شاہ صاحب اور مولانا شبیر احمد عثمانی سے پڑھا

فراغت کے وقت علامہ انور شاہ کاشمیری نے اپنے سر سے دستار اتار کر مولانا عبداللہ بہلوی کو پہنائی جو آج بھی ان کی خانقاہ میں موجود ہے


دارلعلوم دیوبند سے واپسی کے بعد آپ نے فلسفہ کی تعلیم مولانا امیر دامانی سے حاصل کی

اور دورہ تفسیر قرآن پاک آپ نے امام الاولیاء مولانا احمد علی لاہوری ،مولانا حسین علی واں بھچراں اور امام الانقلاب مولانا عبید اللہ سندھی سے پڑھا

روحانی فیض آپ مولانا امیر دامانی کے اجل خلفاء میں ہیں مولانا دامانی نے آپ کو آٹھوں سلسلوں میں خرقہ خلافت عطا کیا۔مولانا پیر فضل علی قریشی اور مولانا امیر علی گجراتی نے آپ کو سلسلہ قادریہ مجددیہ میں خلافت عطا فرمائی۔مولانا آغا عمر جان چشموی نے آپ کو خلافت عطا فرمائی اور مقام مشرب محمدی عطا فرمائی۔اپ کو مولانا حسین علی واں بھچراں ،صوفی عمر جی گجراتی ،مولانا تاج محمود آمروٹی ،حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی اور بانی رکن تحریک ریشمی رومال خلیفہ غلام محمد دینپوری نے بھی اجازت و خلافت سے نوازا۔

خاندان مولانا عبد اللہ بہلوی نے تین شادیاں کی پہلی اہلیہ محترمہ شادی کے ایک سال بعد داعی اجل کو لبیک کہ گئی۔دوسری اہلیہ سے آپ کے جانشین خواجہ عزیز احمد بہلوی پیدا ہوئے اور تیسری اہلیہ محترمہ سے دو بیٹے مولانا عبد الحئی بہلوی اور مولانا ہاشم بہلوی پیدا ہوئے۔اپ کے دامادوں میں شیخ الحدیث جامعہ مخزن العلوم خانپور و مدرسہ اشرف العلوم شجاع آباد مولانا عبد الحمید بہلوی شامل ہیں جو قائد جمعیت مولانا عبداللہ درخواستی کے بھی داماد ہیں اور دوسرے داماد امام الصرف و النحو مولانا اشرف شاد صاحب بھی شامل ہیں

وفات آپ 22محرم الحرام 1399ہجری بمابق 1978کو اپنے چھوٹے بیٹے مولانا عزیز احمد بہلوی کو اپنے مسند پر بٹھانے کے بعد اس دنیا سے رخصت ہوئے آپ کا مزار آپ کے مدرسہ اشرف العلوم و خانقاہ بہلویہ کی مسجد کے احاطہ میں ہے

[1]۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "وہ آپ اپنی مثال تھے"۔ Nawaiwaqt۔ 29 جون، 2020