عبد الجبار قہرمان

افغانی کمانڈر جنرل اور سیاست دن

عبد الجبار قہرمان (1959ء — 17 اکتوبر 2018ء) افغانستان کے صوبہ ہلمند کے سابق کمانڈر جنرل اور سیاست دان تھے۔

عبد الجبار قہرمان
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1959ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صوبہ قندھار ،  ضلع سپین بولدک   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 17 اکتوبر 2018ء (58–59 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بست لشکرگاہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات انفجاری آلہ   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت افغانستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
شاخ افغان قومی فوج   ویکی ڈیٹا پر (P241) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عہدہ کمانڈر   ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح

ترمیم

عبد الجبار قہرمان قندھار کے ضلع سپین بولدک میں سنہ 1959ء میں پیدا ہوئے۔ وہ نورزئی پشتون تھے۔ جبار قہرمان نے تعلیم کابل میں حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے روس چلے گئے۔ جب تعلیم سے فارغ ہوئے تو افغانستان میں طالبان اور امریکا کی جنگ شروع ہو چکی تھی تب عبد الجبار قہرمان نے طالبان کے خلاف ہتیار اٹھایا اور پھر امریکی افواج نے چند ماہ سارے افغانستان کو اپنے قابو میں کر لیا اور جو قابو میں نہیں آتا وہ تھا ہلمند۔ امریکی فوج جب ہلمند میں بری طرح ناکام ہوئی تو امریکی فوج کے جنرل برائے افغانستان نے عبد الرزاق اچکزئی اور جنرل عطا نور کو آزمایا یہ دونوں جنرل بھی ناکام ثابت ہوئے۔ اور امریکی جنرل نے بالآخر فیصلہ کرتے ہوئے ہلمند کو عبد الجبار قہرمان کے حوالے کر دیا اور چند مہینوں میں عبد الجبار قہرمان نے طالبان کو اپنے پرانے علاقوں تک محدود کیا اور ہلمند کے عوام نے چین اور سکون کا سانس لیا۔ ان کے تین بچے (دو بیٹیاں اور ایک بیٹا) تھے۔[1]

وفات

ترمیم

جبار قہرمان نے افغانستان کے 2018ء انے والے انتخابات میں حصہ لیا اور 17 اکتوبر بروز بدھ اپنے انتخابی دفتر میں موجود تھے تو طالبان کے ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس میں جبار قہرمان اپنے آٹھ ساتھیوں سمیت ہلاک ہوئے۔[2] اور 18 اکتوبر 2018ء کو کابل میں افغان صدر اور ہزاروں افراد کے سامنے سپرد خاک کر دیا گیا۔

حوالہ جات

ترمیم