عزیز الرحمن حقانی، حقانی نیٹ ورک کے سینئر رہنما اور افغانستان میں طالبان حکومت کے دوران اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ عزیز الرحمن کا تعلق حقانی خاندان سے ہے، جو افغانستان میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے اہم عسکری اور سیاسی خاندانوں میں سے ایک ہے۔ وہ جلال الدین حقانی کے بیٹے ہیں، جو حقانی نیٹ ورک کے بانی اور طالبان کے قریبی اتحادی تھے۔ عزیز الرحمن نے افغانستان میں طالبان کی حکومت اور بعد کے ادوار میں اہم عہدوں پر کام کیا ہے۔

عزیز الرحمن حقانی
معلومات شخصیت
پیدائش 1970 کی دہائی
افغانستان
قومیت افغانستان
والد جلال الدین حقانی
عملی زندگی
تنظیم حقانی نیٹ ورک
وجہ شہرت حقانی نیٹ ورک کے سینئر رہنما اور طالبان حکومت میں اہم عہدوں پر فائز

ابتدائی زندگی

ترمیم

عزیز الرحمن حقانی 1970 کی دہائی میں افغانستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک دیوبندی مذہبی خاندان سے ہے، جو اسلام کے سخت گیر اور قدامت پسند نظریات کی حمایت کرتا ہے۔ عزیز الرحمن نے اپنی ابتدائی تعلیم افغانستان میں مکمل کی، اور بعد میں پاکستان کے مدرسہ دار العلوم حقانیہ میں مذہبی تعلیم حاصل کی۔ دار العلوم حقانیہ، جسے "جہاد یونیورسٹی" بھی کہا جاتا ہے، افغانستان اور پاکستان کے کئی طالبان اور عسکریت پسند رہنماؤں کی تربیت گاہ ہے۔

حقانی نیٹ ورک میں شمولیت

ترمیم

عزیز الرحمن حقانی نے اپنی نوجوانی میں ہی حقانی نیٹ ورک میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ ان کے والد جلال الدین حقانی، جو سوویت-افغان جنگ کے دوران مجاہدین کے ایک اہم کمانڈر تھے، نے انہیں عسکری تربیت دی۔ حقانی نیٹ ورک، طالبان حکومت کے دوران اور اس کے بعد بھی افغانستان میں ایک اہم عسکری اور سیاسی تنظیم رہا ہے۔

عزیز الرحمن نے حقانی نیٹ ورک میں کئی اہم ذمہ داریاں سنبھالیں، جن میں افغانستان میں مختلف جنگی محاذوں پر عسکری قیادت شامل ہے۔ وہ طالبان کے دورِ حکومت کے دوران افغانستان کے اندر اور بیرون ملک نیٹ ورک کی سرگرمیوں کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔[1]

طالبان حکومت میں کردار

ترمیم

طالبان کی پہلی حکومت (1996-2001) کے دوران عزیز الرحمن حقانی نے مختلف اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ وہ افغانستان کے مشرقی صوبوں میں حقانی نیٹ ورک کے جنگی کارروائیوں کی نگرانی کرتے رہے اور طالبان کی حکومت کو مضبوط بنانے میں مدد کی۔ حقانی نیٹ ورک نے افغانستان میں طالبان کی فوجی اور سیاسی طاقت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا، اور عزیز الرحمن اس پورے عمل کا حصہ رہے۔

2001 میں امریکہ کی قیادت میں ہونے والی فوجی مداخلت کے بعد، جب طالبان کی حکومت کا خاتمہ ہوا، تو عزیز الرحمن حقانی اور ان کے ساتھیوں نے افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں پناہ لی اور گوریلا جنگ جاری رکھی۔ حقانی نیٹ ورک، طالبان کی مزاحمت میں ایک کلیدی کردار ادا کرتا رہا اور عزیز الرحمن اس کے عسکری اور مالی امور میں اہم تھے۔[2]

عسکری کارروائیاں اور دہشت گردانہ حملے

ترمیم

حقانی نیٹ ورک کو بین الاقوامی سطح پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے اور اس پر کئی بڑے حملوں کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ عزیز الرحمن حقانی کے نیٹ ورک کے ساتھ روابط کے باعث ان پر بھی کئی حملوں کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ افغانستان میں غیر ملکی افواج اور افغان حکومت کے خلاف کئی بڑی کارروائیوں میں حقانی نیٹ ورک نے حصہ لیا، جن میں کابل کے مختلف حملے، خودکش دھماکے اور اغوا شامل ہیں۔[3]

مالی اور سفارتی سرگرمیاں

ترمیم

عزیز الرحمن حقانی نہ صرف عسکری کارروائیوں میں ملوث رہے، بلکہ انہوں نے حقانی نیٹ ورک کی مالی معاونت میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ وہ مختلف بین الاقوامی رابطوں کے ذریعے نیٹ ورک کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ حقانی نیٹ ورک کو دنیا کے مختلف اسلامی ممالک اور چندہ جمع کرنے والے اداروں سے مالی معاونت ملتی رہی ہے، اور عزیز الرحمن حقانی نے ان رابطوں کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔[4]

جیل اور مقدمات

ترمیم

عزیز الرحمن حقانی پر بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ FBI اور دیگر بین الاقوامی ایجنسیوں نے ان کے خلاف مختلف مقدمات درج کر رکھے ہیں، اور ان کی گرفتاری پر بھاری انعام مقرر کیا گیا ہے۔ تاہم، وہ ابھی تک گرفتاری سے بچتے آئے ہیں اور حقانی نیٹ ورک کی قیادت میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

موجودہ حالت

ترمیم

2021 میں طالبان کی دوبارہ اقتدار میں واپسی کے بعد، عزیز الرحمن حقانی اور ان کے ساتھیوں نے ایک بار پھر افغانستان میں اہم عہدے سنبھال لیے ہیں۔ حقانی نیٹ ورک نے طالبان حکومت میں اپنی حیثیت مستحکم کر لی ہے اور عزیز الرحمن کی قیادت میں یہ نیٹ ورک افغانستان کے اندر اور بیرون ملک اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔[5]

حقانی خاندان میں تعلقات

ترمیم

عزیز الرحمن حقانی، حقانی خاندان کا ایک اہم رکن ہیں۔ ان کے بھائی سراج الدین حقانی حقانی نیٹ ورک کے سربراہ ہیں، اور ان کے دیگر بھائی بھی افغانستان میں طالبان حکومت اور حقانی نیٹ ورک کے اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ حقانی خاندان افغانستان کی عسکری اور سیاسی تاریخ میں ایک اہم مقام رکھتا ہے اور اس کے کئی افراد نے افغان جنگ اور طالبان کی تحریک میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.bbc.com/news/world-asia-60505381[مردہ ربط]
  2. https://edition.cnn.com/2022/08/02/politics/saif-al-adel-bin-laden-successor/index.html[مردہ ربط]
  3. https://www.nytimes.com/2022/08/03/world/asia/al-qaeda-saif-al-adel.html
  4. https://www.aljazeera.com/news/2022/8/3/al-qaeda-chooses-saif-al-adel-as-new-leader-report[مردہ ربط]
  5. https://www.fbi.gov/wanted/wanted_terrorists/saif-al-adel