دار العلوم حقانیہ ایک مسلم دینی درسگاہ ہے جو اکوڑہ خٹک،ضلع نوشہرہ،(پشتو میں نوخار)خیبر پختونخوا، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ بنیادی طور پر اہل سنت دیوبندی مکتب فکر کا مدرسہ ہے جو دار العلوم دیوبند کے خطوط پر قائم ہے۔[1]

دار العلوم حقانیہ
Darul Uloom Haqqania
قیام23 ستمبر 1947؛ 77 سال قبل (1947-09-23)
بانیمولانا عبد الحق
چانسلرشیخ الحدیث مولانا انوار الحق حقانی
مولانا حامد الحق حقانی
نائب صدرمولانا سلمان الحق حقانی
وائس چانسلرمولانا حامد الحق
طلبہ2022 Gul (4 July 2022), "In Pakistan, Funding for 'University of Jihad' Draws Fire", VOA News. Retrieved 19 May 2020.</ref>
مقاماکوڑہ خٹک نوشہرہ، ، پاکستان

تاریخ

ترمیم

یہ مدرسہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے پہلا مدرسہ ہے اور یہ اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی اسلامی تعلیم کی درسگاہ ہے ۔

اسے 1947ء میں مولانا عبد الحق جو پاکستانی سیاست دان (مولانا سمیع الحق شہید کے والد محترم ہیں) نے قائم کیا۔[2]

قابل ذکر شخصیات

ترمیم

دار العلوم حقانیہ کے چانسلر شیخ الحدیث مولانا سمیع الحق کے بعد شیخ انوارالحق صاحب ہیں۔[3] مدرسے کو افغانی طالبان کے بہت سے سینئر رہنماؤں بشمول ملا عمر کے یہاں سے فارغ التحصیل ہونے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔[4][5]


شیخ الحدیث مولاناشیخ ادریس ترنگزئی ،دیر باباجی ، شیخ رحیم اللہ حقانی، جلال الدین حقانی،مفتی عزیز الرحمان ہزاروی،مفتی سردار علی حقانی، مفتی عبد الشکور،مفتی شیر عالم حقانی صاحب جیسے علما حقانی بیٹے ہیں اور اس کے علاوہ جمیعت علمائے اسلام (یعنی جے یو آئی) کے موجودہ سربراہ (سیاست دان)|مولانا فضل الرحمان صاحب بھی یہاں سے فارغ التحصیل ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. EU snub for hardline Pakistan MP, BBC News Online, 20 April 2005
  2. Zahid Hussain (2008-07-01)۔ Frontline Pakistan: The Struggle with Militant Islam (بزبان انگریزی)۔ Columbia University Press۔ ISBN 9780231142250۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 اکتوبر 2016 
  3. Inside Islam's "terror schools", William Dalrymple, New Statesman, 28 March 2005
  4. The Father of the Taliban: An Interview with Maulana Sami ul-Haq , Imtiaz Ali, Spotlight on Terror, The Jamestown Foundation, Volume 4, Issue 2, May 23, 2007
  5. The 'university of holy war', Haroon Rashid, BBC Online, 2 October 2003