عقیدہ وحدت فطرت
عقیدہ وحدت فطرت، مونوفیزیت یا وحدت الفطری عقیدہ کا بانی قسطنطنیہ کے راہبوں کا سردار یوٹیکس تھا۔ اس عقیدہ میں یہ مانا جاتا تھا کہ یسوع میں انسانی اور خدائی دو فطرتیں نہیں پائی جاتیں۔ یوٹیکس نے شہنشاہ تھیوڈوسیس کو لکھا کہ کلیسیا کی ایک باقاعدہ کونسل منعقد کرے جس میں اس مسئلہ کا تصفیہ ہو جائے۔ چنانچہ شہنشاہ نے اس مسئلہ کے تصفیہ کے لیے افسس کے مقام پر ایک مجلس منعقد کی، جس میں یوٹیکس کے دلائل اور براہین زیادہ وزنی تھے۔ اس کونسل نے اس کے حق میں فیصلہ کر دیا لیکن کونسل کے اس فیصلہ کو عوام میں مقبولیت نہیں ملی، مغربی و مشرقی کلیسیا کی اکثریت اس عقیدہ کے خلاف تھی۔ اس عقیدہ کے خلاف شدید رد عمل ہوا۔ چنانچہ اس عقیدے کے لوگوں پر شدید ظلم و ستم ہونے لگے۔ دریں اثنا شہنشاہ تھیوڈوسیس بھی فوت ہو گیا۔ نئے شہنشاہ نے پوپ لیو کے ایما پر خلقیدونی کونسل منعقد کی جس میں اس عقیدے کے خلاف فیصلہ ہو گیا۔ اس کونسل کے فیصلہ کے باوجود عقیدہ وحدت فطرت مصر میں رائج ہوا اور مصر کے پادریوں نے اس عقیدہ کی تائید کی۔ بعد میں یہ عقیدہ چھ شاخوں میں بٹ گیا جن میں حبشی راسخ الاعتقاد توحیدی کلیسیا، ارتریائی راسخ الاعتقاد توحیدی کلیسیا، قبطی راسخ الاعتقاد کلیسیا، آرمینیائی رسولی کلیسیا، سریانی راسخ الاعتقاد کلیسیا اور ملنکارا راسخ الاعتقاد سریانی کلیسیا شامل ہیں۔