علاء الدین خلجی کی فتح گجرات

سنہ 1299ء میں سلطنت دہلی کے فرماں روا علاء الدین خلجی نے ہندوستان کے خطہ گجرات پر تسلط حاصل کرنے کے لیے اپنا لشکر روانہ کیا۔ اس وقت شاہ واگھیلا کرن گجرات کے حاکم تھے۔ سلطانی افواج نے اس مہم کے دوران میں گجرات کے بہت سے بڑے شہروں پر حملے کیے جن میں انہلواڑ (پٹن)، کھمبات، سورت اور سومناتھ کے حملے مشہور ہیں۔ گوکہ ان حملوں کے کچھ عرصے بعد بادشاہ کرن نے متعدد شہروں اور علاقوں پر پھر سے تسلط حاصل کر لیا تھا لیکن سنہ 1304ء میں علاء الدین کی افواج نے دوبارہ گجرات پر چڑھائی کی اور اس حملہ میں واگھیلا شاہی سلسلہ کو نابود کر دیا۔ اس دوسرے حملے کے نتیجے میں گجرات سلطنت دہلی میں ضم ہو گیا۔

علاء الدین خلجی کی فتح گجرات is located in ٰبھارت
Asavalli (احمد آباد)
Asavalli (احمد آباد)
انہلواڑہ (پٹن)
انہلواڑہ (پٹن)
کھمبات
کھمبات
سومناتھ
سومناتھ
سورت
سورت
دہلی
دہلی
سنہ 1299ء کے حملے میں گجرات کے جن بڑے شہروں پر حملہ ہوا ان سب کے محل وقوع

پس منظر

ترمیم

سنہ 1296ء میں علاء الدین خلجی سلطنت دہلی کے تخت پر متمکن ہوئے اور اس کے بعد کچھ برس اپنے اقتدار کو مستحکم کرنے میں صرف کیا۔ ہند گنگا سطح مرتفع پر جب ان کی سلطنت خاصی مستحکم ہو گئی تو انھوں نے خطہ گجرات پر لشکر کشی کا ارادہ کیا۔ ایرانی مورخ وصاف شیرازی نے سلطان علاء الدین کے اس حملے کی وجہ تحریر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "کفار کو محکوم بنانے اور بتوں کو مسمار کرنے کے لیے ان کی مذہبی رگ پھڑک اٹھی تھی"۔[1] زرخیز زمین اور سمندری تجارت کی بنا پر اس وقت خطہ گجرات کا شمار ہندوستان کے آسودہ اور متمول ترین خطوں میں ہوتا تھا۔[2] نیز گجرات کے ساحلی شہروں میں مسلمان تاجروں کی بڑی تعداد آباد تھی۔ چنانچہ علاء الدین کی فتح گجرات کی مہم سے اس بات کا قوی امکان تھا کہ شمالی ہندوستان کے مسلمان تاجر بھی سمندری راستے سے ہونے والی اس بین الاقوامی تجارت میں بآسانی حصہ لے سکیں گے۔[3]

اس وقت گجرات پر واگھیلا خاندان کے بادشاہ کرن دیو کی حکمرانی تھی (جنہیں مسلمان وقائع نویسوں نے رائے کرن لکھا ہے)۔ چودھویں صدی عیسوی کے جین وقائع نگار میروتنگ نے اپنی کتاب "وچار شرینی" میں لکھا ہے کہ کرن کے ناگر وزیر مادھو نے علاء الدین کو گجرات حملہ کرنے کی دعوت دی تھی۔[4] پندرہویں صدی عیسوی کی ایک کتاب کانہڑدیو پربھند میں درج ہے کہ شاہ واگھیلا نے مادھو کے بھائی کو قتل کرکے اس کی بیوی کو اغوا کر لیا تھا۔ چنانچہ مادھو نے بادشاہ سے انتقام لینے کی نیت سے دلی کا سفر کیا اور علاء الدین کو یقین دلایا کہ وہ بادشاہ کے خلاف لشکر کشی میں سلطانی افواج کی حتی المقدور مدد کرے گا۔[5] اس واقعہ کی تائید سترہویں صدی عیسوی کے مورخ موہتا نینسی کے بیان سے بھی ہوتی ہے۔ چنانچہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ ایک تاریخی حقیقت ہے اور بغور دیکھنے پر اسی واقعے میں اس سوال کا جواب بھی مل جاتا ہے کہ دلی سے گجرات کی راہ میں پھیلی بے شمار سلطنتوں کو زیر کیے بغیر سلطان علاء الدین گجرات پر کیوں حملہ آور ہوئے تھے۔[6][4]

حوالہ جات

ترمیم

کتابیات

ترمیم
  • Abraham Eraly (2015)۔ The Age of Wrath: A History of the Delhi Sultanate۔ Penguin Books۔ صفحہ: 178۔ ISBN 978-93-5118-658-8۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2018 
  • Aditya Behl (2012)۔ Love's Subtle Magic: An Indian Islamic Literary Tradition, 1379–1545۔ Oxford University Press۔ ISBN 978-0-19-514670-7۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2018 
  • Asoke Kumar Majumdar (1956)۔ Chaulukyas of Gujarat۔ Bharatiya Vidya Bhavan۔ OCLC 4413150 
  • Ashok Kumar Srivastava (1979)۔ The Chahamanas of Jalor۔ Sahitya Sansar Prakashan۔ OCLC 12737199 
  • Banarsi Prasad Saksena (1992) [1970]۔ "The Khaljis: Alauddin Khalji"۔ $1 میں Mohammad Habib and Khaliq Ahmad Nizami۔ A Comprehensive History of India: The Delhi Sultanat (A.D. 1206-1526)۔ 5 (Second ایڈیشن)۔ The Indian History Congress / People's Publishing House۔ OCLC 31870180 
  • Henry Miers Elliot، مدیر (1871)۔ The History of India, as Told by Its Own Historians۔ 3: The Muhammadan Period۔ Trübner and Co۔ OCLC 967390088۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2018 
  • Kanhaiya Lall Srivastava (1980)۔ The position of Hindus under the Delhi Sultanate, 1206-1526۔ Munshiram Manoharlal۔ OCLC 641485863 
  • Kishori Saran Lal (1950)۔ History of the Khaljis (1290-1320)۔ Allahabad: The Indian Press۔ OCLC 685167335 
  • Kishori Saran Lal (1999)۔ Theory and Practice of Muslim State in India۔ Aditya Prakashan۔ ISBN 978-81-86471-72-2 
  • Peter Jackson (2003)۔ The Delhi Sultanate: A Political and Military History۔ Cambridge University Press۔ ISBN 978-0-521-54329-3۔ 09 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2018 
  • R. C. Majumdar (1967) [1960]۔ "Social Life: Hindu and Muslim Relations"۔ The History and Culture of the Indian People۔ VI: The Delhi Sultanate (Second ایڈیشن)۔ Bombay: Bharatiya Vidya Bhavan۔ OCLC 634843951 

بیرونی روابط

ترمیم