علاؤ الدين الكاسانی ابو بكر بن مسعود جو صاحب البدائع اور ملک العلماء کے لقب سے ملقب ہیں۔

علاء الدین کاسانی
(عربی میں: علاء الدين الكاساني ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 12ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کاسان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 3 اگست 1191  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حلب   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ فاطمہ بنت محمد سمرقندیہ [1]  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ علاء الدین سمرقندی ،  ابو المعین النسفی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص جمال الدین غزنوی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مجتہد ،  فقیہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل حنفی   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں بدائع الصنائع   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نام ترمیم

ابو بكر بن مسعود بن احمد بن علاؤ الدين ملك العلماء الكاسانی صاحب البدائع شارح تحفۃ الفقہا ہیں

مشائخ ترمیم

آپ کے اساتذہ میں یہ شخصیات ہیں علاؤ الدین سمرقندی، صدر الاسلام البزدوی، ميمون المكحولی، ان کی کتاب: السلطان المبين فی اصول الفقہ ہے

استادکے ہاں مقام ترمیم

جب آپ نے محمد بن احمد سمر قندی کی ملازمت کی اور ان سے ان کی عظیم تصانیف تحفۃ الفقہا کو پڑھا اور اس کی شرح بدائع نام سے تصنیف کی تو محمد سمر قندی نے نہایت خوش ہوکر اپنی بیٹی فاطمہ سے (جو نہایت شکیلہ و عقیلہ اور کتاب تحفۃ الفقہا کی حافظہ تھیں اور روم کے بادشاہ اس کے خواستگار تھے) ان کی شادی کردی اور مہر کے عوض شرح مذکور کو گردانا۔ آپ اکثر فتووں میں خطا کر جاتے تھے جب آپ کی بیوی آپ کو وجہ خطا کی بتادیتی تو آپ اس کے قول کی طرف رجوع کرلیتے تھے۔ آپ کے نکاح سے پہلے محمد سمر قندی اور ان کی بیٹی فاطمہ کے دستخط سے فتاویٰ جاری ہوتے تھے، جب آپ کا نکاح فاطمہ سے ہو گیا تو تینوں کے دستخط ہونے لگے۔

تصنیفات ترمیم

  • کتاب بدائع فی شرح تحفۃالفقہا
  • کتاب السلطان المبین فی اصول الدین[1]بہت عمدہ تصنیف فرمائیں

وفات ترمیم

الکاسانی کی وفات 587ھ میں ہوئی حلب کے قبرستان ظاہریہ میں مقام ابراہیم خلیل اللہ میں اپنی بیوی فاطمہ کے پاس مدفون ہوئے[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. https://islamansiklopedisi.org.tr/kasani
  2. Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 8 مارچ 2020
  3. الجواہر المضيئہ فی طبقات الحنفیہ قرشی4/ 25.