عیاض بن حمار
عیاض بن حمار مجاشعی صحابی رسول اور اصحاب صفہ میں شامل ہیں
علامہ ابو نعیم اور حافظ ابو سعید بن الأعرابی نے عیاض کو اصحابِ صفہ میں سے شمارکیا ہے ۔[1]
عیاض بن حمار | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
درستی - ترمیم |
نام نسب
ترمیمنام عیاض ، والد کانام حمار، قبیلۂ’’مجاشع‘‘ سے تعلق رکھتے ہیں۔نسب نامہ یہ ہے،عياض بن حمار بن أبي حمار بن ناجية بن عقال بن محمد بن سفيان بن مجاشع بن دارم التميمي المجاشعي۔ حافظ ابن عبد البر ان کے تذکرہ میں لکھتے ہیں : وکان عیاض صدیقاً لرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قدیماً وکان إذا قدم مکۃ لایطوف إلا في ثیاب رسول اللّٰہ صلی ا للّٰہ علیہ وسلم، لأنہ کان من الجملۃ الذین لایطوفون إلا في ثوب أحمسي۔ [2] ترجمہ: عیاض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پرانے دوست تھے ، جب بھی مکہ مکرمہ آتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں میں ہی طواف کیا کرتے تھے ؛اس لیے کہ یہ ان لوگوں میں تھے جو احمسی کپڑے میں طواف کیا کرتے تھے ، اسلام قبول کرنے سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں کچھ ہدیہ بھیجا تھا، مگر آپ نے قبول نہیں فرمایا تھا۔ عیاض بن حمار نے بصرہ میں سکونت اختیار کرلی تھی ۔ [3]
اسلام سے پہلے
ترمیمعیاض زمانہ جاہلیت کے آنحضرتﷺ کے دوست تھے [4] بعثت نبوی کے بعد قدیم تعلقات کی بنا پر آپ کی خدمت میں تحفہ پیش کرنا چاہا، لیکن آپ نے قبول نہیں فرمایا [5]
اسلام
ترمیمان کے اسلام کا زمانہ صحیح طور سے متعین نہیں کیا جا سکتا، غالباً فتح مکہ سے پہلے مشرف بہ اسلام ہوئے اوربصرہ آباد ہونے کے بعد یہاں سکونت اختیار کرلی۔
بادیہ نشینی
ترمیمزبیر بن عوام جنگِ جمل کے موقع سے بصرہ تشریف لے گئے ، مسجد بنو مجاشع کے پاس کھڑے ہوکر عیاض بن حمار کے بارے میں دریافت کیا، تو نعمان بن زمام نے ان سے کہاکہ وہ وادئ ’’سباع‘‘ میں ہیں ، انھیں ڈھونڈنے کے لیے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ وادئ ’’سباع‘‘ تشریف لے گئے ۔ اس واقعہ سے معلوم ہوتاہے کہ عیاض حضرت علی کے عہدِ خلافت تک زندہ رہے ہیں ۔ صحاحِ ستہ میں سے صرف صحیح بخاری میں ان سے کوئی روایت نہیں ہے اور صحیح مسلم میں صرف ان کی ایک روایت ہے۔ان کے شاگردوں میں حضرت حسن بصری، مطرف بن عبد اللہ وغیرہ ہیں ۔
فضل وکمال
ترمیمان سے تیس حدیثیں مروی ہیں [6] ان سے روایت کرنے والوں میں مطرف بن عبد اللہ یزید بن عبد اللہ،علاء بن زیاد ،حسن بصری اور عقبہ بن صہبان کے نام ملتے ہیں۔ [7]
عام حالات
ترمیمعرب میں ایک جماعت ایسی تھی،جو تبرکا قریش کے کپڑے پہن کر طواف کرتی تھی، عیاض بھی انھی خوش عقیدہ لوگوں میں تھے،ان کے پاس آنحضرتﷺ کا لباس موجود تھا؛چنانچہ جب مدینہ آتے تو پیراہن نبویﷺ میں طواف ادا کرتے۔ [8]