غرر (Uncertainty)ایک فقہی اصطلاح جومعاہدہ یا نرخ سے متعلق ابہام غیر یقینی یا خطرے کی کیفیت کو ظاہر کرے اسے بیع غرر کہتے ہیں۔

بیع غرر کا مفہوم ترمیم

غرر سے مراد کسی ایسی چیز کی فروخت ہے جو ابھی دستیاب نہ ہو یا جس کا نتیجہ معلوم نہ ہو یا کوئی ایسی فروخت جس میں بنیادی طور پر خطرے کا پہلو ہو اور بیچی جانے والی چیز کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ وہ دسترس میں ہوگی یا نہیں۔ ایسے دھوکا کی خرید و فروخت کو سرکارِ دوعالم ﷺ نے منع فرمایا ہے: نَہَی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَنْ بَیْعِ الْغَرَرِ۔[1]

بیع غرر ترمیم

بیع غرر کی بہت صورتیں ہیں بیع منابذہ اور بیع حصاۃ پتھر پھینکنے کی بیع وغیرہ بھی اس میں داخل ہیں، دریا میں مچھلی، ہوا میں اڑتے ہوئے پرندے، بھاگے ہوئے غلام کی بیع سب بیع غرر ہیں۔ امام شافعی کے ہاں یہ بیع فاسد ہیں احناف کے ہاں کبھی بیع فاسد، کبھی بیع باطل۔ خیال رہے کہ احناف کے ہاں فاسد وباطل بیع میں فرق ہے کہ بیع فاسد سے بعد قبضہ ملک حاصل ہوجاتی ہے، بیع باطل میں کبھی ملک حاصل نہیں ہوتی مگر امام شافعی کے ہاں دونوں بیع ایک ہی ہیں۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. سنن ترمذی:1/233
  2. مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح، مفتی احمد یار خان، جلد 4،صفحہ 456، نعیمی کتب خانہ گجرات