پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر مملکت بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے تاریخی شہر بیلہ کے مضافات میں بریہ گوٹھ میں لاسی قوم میں پیدا ہوئے۔ کراچی یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا۔ غلام اکبر لاسی نے 1988ء کے انتخابات میں پہلی مرتبہ این اے 270 لسبیلہ کم گوادر سے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ جام یوسف سے اختلافات کے بعد پپیلز پارٹی میں شامل ہو گئے۔ بے نظیر کے پہلے دور حکومت میں انھیں محنت وافرادی قوت وسمندر پار پاکستانیز کی وزارت ملی۔ 1993ء میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر این اے 270 لسبیلہ کم گوادر سے حصہ لیا۔ جام یوسف کو شکست دے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ بینظیر کے دوسرے دور حکومت میں بھی وزیر مملکت برائے محنت وافرادی قوت وسمندر پار پاکستانیز بنایا گیا۔ پیپلزپارٹی حکومت کی برطرفی کے بعد غلام اکبر لاسی کو گرفتار کر لیا گیا۔ رہائی کے بعد ان کے خاندان نے کینیڈا میں سیاسی پناہ حاصل کی۔

وفات ترمیم

غلام اکبر لاسی کراچی میں طویل علالت کے بعد 7 نومبر 2017ء کو انتقال کرگئے۔

حوالہ جات ترمیم