غلام رسول عالمپوری
مولوی غلام رسول عالمپوری پنجابی کے بہت بڑے شاعر تھے۔
مولوی غلام رسول عالمپوری | ||
---|---|---|
ادیب | ||
پیدائشی نام | غلام رسول | |
قلمی نام | مولوی غلام رسول عالمپوری | |
ولادت | 1849ء عالم پور | |
ابتدا | ہوشیار پور، انڈیا | |
وفات | 5 مارچ1892ء عالم پور (انڈیا) | |
اصناف ادب | شاعری | |
ذیلی اصناف | غزل، نعت | |
تعداد تصانیف | چار | |
تصنیف اول | احسن القصص | |
تصنیف آخر | سی حرفی سسی پنوں | |
معروف تصانیف | بارہ ماہ مالی تے بلبل، چٹھی سید روشن علی دے ناں | |
ویب سائٹ | / آفیشل ویب گاہ |
ولادت
ترمیممولوی غلام رسول عالمپوری کی ولادت 1849ء میں بستی عالم پورکوٹلہ تحصیل دسوہہ ضلع ہشیار پورہندوستان میں ہوئی۔ ان کے والد نام مراد بخش ہو قوم گجر سے تھے۔
تعلیم
ترمیماپنے نزدیکی قصبہ میں مولوی محمد عثمان سے اردو، فارسی، عربی سیکھی۔ خواجہ نظام الدین اولیا کے گدی نشین کے شاگرد ہوئے اور اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ عالم پور دے نزدیک میرپور مین پرائمری اسکول دے مدرس رہے ۔
وفات
ترمیممولوی غلام رسول کی وفات 5 مارچ 1892ء میں عالم پور (ہندوستان) میں ہوئی۔ ان کا مزار عالم پور میں ہے۔
تصنیفات
ترمیم- احسن القصص، قصہ یوسف زلیخا سب سے شاہکار قصہ ہے
- بارہ ماہ مالی تے بلبل
- چٹھی سید روشن علی دے ناں
- سی حرفی سسی پنوں [1]