غلام قادر اشرفی
غلام قادر اشرفی نامور عالم دین، مبلغ اسلام، تحریک پاکستان اور تحریک نظام مصطفے ٰ کے سرگرم رکن رہے ہیں۔
ولادت
ترمیم10 مارچ 1906ء بمطابق 14 محرم الحرام 1323ھ کوریاست فرید کوٹ ضلع فیروز پور مشرقی پنجاببھارت میں پیدا ہوئے، والد کا نام میاں باغ علی چشتی نظامی فخری تھا۔ شیخ عبد القادر جیلانی کی نسبت سے نام عبد القادر رکھا گیابچپن میں ہی یتیم ہو گئے۔
تعلیم
ترمیمناظرہ قرآن اور ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی 1922ء میں میٹرک کیا اور جامعہ نعیمیہ مراد آباداترپردیش سےدرس نظامی، منشی فاضل تاریخ علوم دینیہ کی سند فراغت حاصل کی، ہندی، باشا، گورمکھی، گیانی اور سنسکرت سیکھی، 1926ء سے 1928ء تک فیروز پور میں خطیب رہے۔
القاب
ترمیمعالم ربانی، عارف حقانی، فخر ملت، اشرف المشائخ ان کے القابات ہیں۔
اخلاق و عادات
ترمیمآپ مہمان نواز تھے مخلوق خدا کی خدمت کرکے خوشی محسوس کرتے اخلاق نبوی کا پیکر تھے مشکوک اور مشتبہ مال سے اجتناب فرماتے ہر سال دو جانور قربانی کرتے ایک اپنی طرف سے اور دوسرا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ذبح کرتے اگر کسی سال طاقت نہ ہوتی تو ایک جانور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی کرتے۔
تدریسی خدمات
ترمیم- 1926 سے 1928 تک اسلامیہ ہائی اسکول مکتسر ضلع فیروز پور بھارت میں
- 1934 1935 تک جامعہ حنفیہ قصور
- 1938 میں اسلامیہ پرائمری اسکول میں مدرس مقرر ہوئے اور وہاں 1968 تک پڑھایا مدارس میں تدریس کے ساتھ ساتھ 1938 سے 1978 تک جامع مسجد مین بازار لالہ موسیٰ خطبہ جمعہ کی ذمہ داری بلامعاوضہ سر انجام دیں
مشائخ طریقت
ترمیم- سید شاہ علی حسین اشرفی الجیلانی کچھوچھہ شریف یوپی بھارت
- سیدی قطب مدینہ شیخ ضیاء الدین احمد القادری مہاجر مدنی مدینہ منورہ
لالہ موسیٰ آمد
ترمیمقرارداد پاکستان کے بعد ابی زندگی مسلم لیگ کے لیے وقف کر دی لالہ موسیٰ آئے جہاں یونینسٹوں اور احراریوں کا زور تھا یہاں مسلم لوگ کو عوامی سطح پر مقبول جماعت بنایا، 1953ء کی ختم نبوت کی تحریک اور 1974ء کی تحریک ناموس مصطفے ٰ میں بھرپور حصہ لیا قیدو بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں۔
تصنیف و تالیف
ترمیمغلام قادر اشرفی صاحب طرز ادیب تھے آپ کی تحریر علم و ادب کی چاشنی کے بغیر نہیں ہوتی آپ زوردار باربط جملے تحریر فرماتے ہر فقرہ جاندار ہوتا آپ نے اپنی تحریروں میں بے تکلف انداز اپنایا آپ نے مختلف موضوعات پر کئی کتب اور سینکڑوں مضامین تحریر کیے ان میں سے چند ایک طبع ہوئے باقی قلمی مسودہ کی صورت میں موجود ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے
- قرآن پاک کے گیارہ پاروں کا اردو ترجمہ و تفسیر اشرفی جو 1953 کی تحریک ختم نبوت کے دوران میں گجرات جیل میں تحریر کی
- مجموعہ اوراد و وظائف سلسلہ چشتیہ قادریہ مطبوعہ 1979 صفحات 384 رضا پبلکیشنز
- ذکر العآرفین طباعت 1362ھ
- نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ مطبوعہ بار اول 2001 صفحہ 32 طبع دوم 2002
- شان اولیاء مطبوعہ 2003 صفحات 80
- غوث العالم تذکرہ حضرت مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی
- رحمت اللعلمین فضائل و کمالات پر مشتمل[1]
وفات
ترمیم2 شوال 1399ھ بمطابق 26 اگست 1979ء کووفات پائی لالہ موسیٰ ضلع گجرات خاقاہ اشرفیہ میں مدفون ہیں[2]