فاطمہ بنت ابراہیم بن محمود رحمہ بطيحيہ کو فاطمہ البطيحيہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ آپ 8 ویں صدی کی مشہور محدیثہ تھیں۔[1][2]

فاطمہ البطيحيہ

معلومات شخصیت

حالات زندگی ترمیم

فاطمہ البطيحيہ دمشق میں صحیح بخاری کی تعلیم دیا کرتی تھیں۔ آپ اس دور کی سب سے بڑی عالمہ کے طور پر جانی جاتی تھیں۔ خاص طور پر حج کے دوران میں اس وقت مظاہرہ کرتی تھیں جب اس دور کے ممتاز مرد اسکالرز شخصی طور پر ان کی تقریر سننے کے لیے دور دراز سے آتے تھے۔[2]

جب آپ کی عمر زیادہ ہونے لگی تو آپ مدینہ چلی گئیں[3] اور مسجد نبوی میں اپنے طالب علموں کو کچھ دن پڑھاتی رہیں۔ جب بھی آپ تھک جاتیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر سر رکھتی اور اپنے طالب علموں کو پڑھاتی رہتیں۔[1][4] یہ روایت آج کے طرز عمل سے متصادم ہے جہاں لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رہائش گاہ دیکھنے کی اجازت نہیں ہے۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب Zainab Aliyah (2015-02-02)۔ "Great Women in Islamic History: A Forgotten Legacy"۔ Young Muslim Digest۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2015 
  2. ^ ا ب پ Moin Qazi (2015)۔ Women In Islam- Exploring New Paradigms۔ Notion Press۔ ISBN 978-9384878030 
  3. Mohammad Akram Nadwi (2007)۔ Al Muhaddithat: the women scholars in Islam۔ London: Interface Publishers۔ صفحہ: 264 
  4. Mehrunisha Suleman and، Afaaf Rajbee۔ "The Lost Female Scholars of Islam"۔ Emel magazine۔ Emel magazine۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2015