فتاویٰ عالمگیری کے مدونین
فتاویٰ عالمگیری کے مدوّنین اورنگ زیب نے ملک کے کہنہ مشق علما فقہا کو فرمان کے ذریعہ شاہی دربار میں طلب کیا۔ گفتگو کے بعد ایک عظیم الشان کام کے لیے باقاعدہ کمیٹی تشکیل دی گئی، اسے چار حصوں میں تقسیم کیا گیا، اس علمی و تحقیقی کمیٹی کے صدر شیخ نظام برہان پوری (1092ھ/ 1681ء) منتخب ہوئے اور بنفس نفیس بادشاہ نے کمیٹی کی سرپرستی قبول کی۔ جن افراد کے ذمے یہ کام سپرد کیا گیا ان کے اسماء گرامی کی طویل فہرست ہے اور باضابطہ فتاویٰ کے مدوّنین پر کام کرنے کی ضرورت ہے، جن چار افراد کو یہ کام ذمہ کیا گیا تھا ان کے ساتھ ساتھ دس دس افراد کو اور متعین کیا گیا تھا تاکہ یہ کام انتہائی دلجمعی اور حسن خوبی سے اختتام پذیرہو۔
- قاضی محمد حسین جونپوری یہ محتسب فوج تھے ایک چوتھائی کام ان کے سپرد کیا گیا ۔
- سید علی اکبر سعد اللہ ایک چوتھائی کام ان کے سپرد کیا گیا۔
- سید جلال الدین محمد مچھلی شہری کے ذمہ ایک چوتھائی کام سپرد کیا گیا ۔
- محمد اکرم لاہوری کے ذمہ ایک چوتھائی کام لگایا گیاا جو شہزادہ کام بخش کے استاد تھے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تاریخ ب رہان پور، ص43، بحوالہ مولانا مناظر احسن گیلانی، ہندوستان میں مسلمانوں کا تعلیم و تربیت، ج1، ص71۔