فرانس-روس تعلقات
روس اور فرانس کے سفارتی تعلقات کی بنیاد نومبر 1615ء میں رکھی گئی تھی، جب دونوں ممالک نے پہلی بار باضابطہ سفارتی تعلقات قائم کیے۔ روس اور فرانس کے درمیان تعلقات کی ایک طویل اور متنوع تاریخ ہے جو دونوں ممالک کی جغرافیائی، سیاسی اور ثقافتی شراکت پر مبنی ہے۔[1]۔
روس |
فرانس |
---|---|
سفارت خانے | |
روس کا سفارت خانہ، پیرس | فرانسیسی سفارت خانہ، ماسکو |
مندوب | |
روسی سفیر فرانس میں | فرانسیسی سفیر روس میں |
روس اور فرانس کے تعلقات کا آغاز 17ویں صدی کے اوائل میں ہوا، جب دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ساتھ تجارتی اور سفارتی روابط قائم کیے۔ اس دوران روس کے زار میکائیل اول نے فرانس کے بادشاہ لوئی تیرہویں کے ساتھ خط و کتابت کی، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید تقویت ملی۔[2]۔
تاریخی پس منظر
ترمیمروس اور فرانس کے تعلقات کو کئی اہم معاہدوں اور واقعات نے شکل دی، جن میں فرانکو-روسی اتحاد کا قیام بھی شامل ہے۔ یہ اتحاد 1892ء میں تشکیل دیا گیا تھا اور یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعاون کو بڑھانے کے لیے کیا گیا تھا۔ اس معاہدے نے دونوں ممالک کو پہلی جنگ عظیم کے دوران ایک دوسرے کے قریب کیا۔[3]۔
جدید دور کے تعلقات
ترمیمجدید دور میں، روس اور فرانس کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتے رہے ہیں۔ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد، دونوں ممالک نے اپنے تعلقات کو دوبارہ مستحکم کرنے کی کوشش کی۔ اقتصادی تعاون، ثقافتی تبادلے، اور بین الاقوامی امور میں مشترکہ موقف اختیار کرنے کے ذریعے دونوں ممالک نے تعلقات کو مضبوط بنایا۔[4]۔
تجارتی تعلقات
ترمیمروس اور فرانس کے درمیان تجارتی تعلقات کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا ایک اہم ستون سمجھا جاتا ہے۔ فرانس روس کا اہم تجارتی پارٹنر ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون موجود ہے، جن میں توانائی، دفاع، اور ٹیکنالوجی شامل ہیں۔[5]۔
ثقافتی تعلقات
ترمیمثقافتی تعلقات کے میدان میں بھی روس اور فرانس کے درمیان گہرا تعاون پایا جاتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان آرٹ، ادب، اور میوزک کے شعبے میں قریبی تعلقات ہیں۔ روس میں فرانسیسی ادب اور فنون لطیفہ کی بڑی پذیرائی ہے جبکہ فرانس میں روسی ثقافت کو بھی بہت سراہا جاتا ہے۔[6]۔
موجودہ سفارتی تعلقات
ترمیمحالیہ برسوں میں روس اور فرانس کے تعلقات میں کشیدگی بھی دیکھی گئی ہے، خاص طور پر یوکرین کے بحران اور شام میں جاری جنگ کے حوالے سے۔ ان مسائل کے باوجود، دونوں ممالک نے سفارتی رابطے برقرار رکھے ہیں اور بین الاقوامی امور میں مشترکہ موقف اختیار کرنے کی کوششیں جاری رکھی ہیں۔[7]۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Jean-Claude Marcadé (2002)۔ Russian-French Diplomatic History۔ Cambridge University Press۔ ص 12–14۔ ISBN:9780521453089
{{حوالہ کتاب}}
: تأكد من صحة|isbn=
القيمة: checksum (معاونت) - ↑ "Russia-France Relations in the 17th Century"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-09-05
- ↑ Pierre Renouvin (1932)۔ Franco-Russian Military Alliance۔ Oxford University Press۔ ص 89–93
- ↑ "France-Russia Economic Relations"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-09-05
- ↑ "Russia-France Trade Profile" (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-09-05
- ↑ Sarah Wilson (2010)۔ Russian-French Cultural Exchange۔ Routledge۔ ص 145–150۔ ISBN:9780415493758
- ↑ "France-Russia Diplomatic Tensions"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-09-05[مردہ ربط]