فلائی اوور (انگریزی: Overpass) ایسے کسی بھی برج، سڑک، ریل یا کوئی ڈھانچے کو کہا جاتا ہے جو سڑک یا ریل کی آمد و رفت کے راستے کو ایک متبادل شکل فراہم کرے۔

دہلی کے آؤٹر رنگ روڈ کے وکاس پور پر واقع فلائی اوور

بر صغیر کے ممالک میں جیسے کہ بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش میں زیادہ فلائی اوور سڑک سے متعلق ہوتے ہیں۔ چونکہ سڑک پر پیادہ پا مسافرین کی اچھی خاصی تعداد ہوتی ہے، اس لیے گاڑیوں کو رک کر، دیکھ سنبھل کر آگے بڑھنا پڑتا ہے۔ تاہم فلائی اوور کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ یہ عام طور سے گاڑیوں کے لیے متبادل راستہ فراہم کرتا ہے۔ اس میں پیادہ پا مسافرین عملًا مفقود ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ عام طور سے فلائی اوور سڑکوں کے بر عکس صرف یا دو جانب روانہ ہونے کے بنے ہوتے ہیں۔ ایک بار فلائی اوور چڑھنے کے بعد گاڑیوں کو دائیں بائیں جانے یا اچانک راستہ بدلنے کا اختیار نہیں ہوتا۔ وہ ایک سیدھے راستے پر گامزن ہوتے ہیں۔ کچھ فلائی اووروں میں گاڑیوں کا بھی تفرقہ ہو سکتا ہے، مثلًا یہ کہ دو پہیا گاڑیوں کی آمد پر روک لگی ہوتی ہے۔ کچھ فلائی اووروں میں رفتار کے چلانے کی تفصیلات طے ہوا کرتی ہیں۔ گاڑیوں کو اتنی ہی رفتار سے چلانا ہوتا ہے۔چونکہ فلائی اوور عام طور سے زمین کی سطح سے اوپر ہوتے ہیں، اس لیے ان پر کسی قسم کے ٹھہراؤ کی گنجائش نہیں ہوتی۔ وہاں کوئی دکان، اسکول یا اسپتال جیسی چیز نہیں ہوتی۔ بر صغیر میں ریل کی سہولت کے لیے بنے فلائی اوور عام طور سے مسافرین کو کسی بھی ریلوے اسٹیشن کے ایک پلیٹ فارم سے دوسرے پلیٹ فارم میں منتقل ہونے میں معاون ہوتے ہیں۔ کبھی کبھی یہ زمینی راستے کے متبادل ہوتے ہیں۔ کبھی کبھی یہی ایک ذریعہ ہوتے ہیں۔ اور کبھی کبھی ریل محکمہ انھیں ہی ترجیح دینے کو کہتا ہے، کیونکہ ریل کی پٹریوں پر کبھی بے حد تیزی سے ٹرین جا سکتی ہے، جس سے لوگوں کو جان و مال کا خطرہ ہوتا ہے۔ تاہم بیش تر ریل کے فلائی اوور ایسے ہوتے ہیں جن پر سے گاڑیاں نہیں گذر سکتی ہیں، ان پر سے صرف لوگ جا سکتے ہیں۔ بھارت میں ریلوے کرسنگ بھی ہوتے ہیں۔ یہ عام راستے ہوتے ہیں جہاں سے ریل گزرتی ہے۔ اگر لال بتی دکھے تو گاڑیوں کو روکنا ہوتا ہے اور ہری بتی پر گاڑیاں وہاں سے گذر سکتے ہیں۔ ایسی کچھ جگہوں پر فلائی اوور بھی ہوتے ہیں، مگر اس کا فائدہ ایک متبادل کے طور پر سرف پیادہ پا لوگوں کو ہوتا ہے، گاڑیوں بھی راستے جانے اور حتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے۔

ہمہ منزلہ فلائی اوور ترمیم

دہلی کے آشرم چوک سے وزیر آباد میں واقع سیگنیچر پل کی طرف جانے والے لوگوں کو مجنوں کا ٹیلا اور میٹکاف ہاؤس کے قریب ٹریفک ازدحام کے دیکھتے ہوئے فروری 2019ء سے وہاں کے محکمہ پبلک ورکس (پی ڈبلیو ڈی) نے تائیوان کی طرح ڈبل ڈیکر فلائی اوور بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔سیگنیچر برج سے لے کر میٹکاف ہاؤس تک تقریباً ایک کلومیٹر طویل 6 رویہ فلائی اوور تعمیر کیا جائیگا جس میں 250 میٹر طویل 2 منزلہ پل بھی شامل ہوگا۔یہ منصوبہ 320 کروڑ کی لاگت سے 2 سال میں مکمل کیا جائیگا۔پی ڈبلیو ڈی کے سینیئر افسر کے مطابق مجنوں کے ٹیلے اور میٹکاف ہاؤس کے قریب پاس آؤٹر رنگ روڈ پر ان 2 مقامات پر ٹریفک سگنل ہیں جس سے وزیر آباد سے آشرم کی طرف جانے والوں کو زبردست ٹریفک ازدحام کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے۔[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم