وزیر آباد
وزیر آباد، ضلع وزیر آباد، صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے۔ وزیرآباد دریا چناب کے کنارے لاہور سے 100 کلومیٹر دور واقع ہے۔ اس کے قریبی دیہات میں علی پور(پاکستان)، احمد نگر(پاکستان)، رسول نگر اور سوہدرہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ قدیم تاریخی حیثیت کے حامل گاؤں منظورآباد اور بهروکے اور دھونکل بهی واقع ہیں اور کوٹلی پیر احمد شاه بهی اپنے اندر ایک عظیم تاریخ لیے ہوئے ہے، مغل بادشاہ شاہجہان کے گورنر وزیر خان نے چونکہ اس شہر کی بنیاد رکھی لہذا اس نسبت سے وزیر آباد کا نام ملا،
وزیر آباد | |
---|---|
تاریخ تاسیس | 1867 |
انتظامی تقسیم | |
ملک | پاکستان [1] [2] |
دار الحکومت برائے | |
تقسیم اعلیٰ | تحصیل وزیر آباد |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 32°26′28″N 74°06′51″E / 32.441111111111°N 74.114166666667°E |
بلندی | 215 میٹر |
قابل ذکر | |
جیو رمز | 1162456 |
درستی - ترمیم |
وزیر آباد کچھ عرصہ پورے ضلع کا ہیڈ کوارٹر بھی رہا، اس زمانے میں ضلع میں گوجرانوالا کے علاوہ شیخوپورہ ، سیالکوٹ اضلاع اور گورداسپور کے کچھ علاقے بھی اس میں شامل تھے،1852ء میں اسے توڑ کر سب کلکٹر کا صدر مقام بنا دیا گیا اور ضلع گوجرانوالا میں شامل کیا گیا،یہاں فوجی چھاونی بھی بنی، جسے 1855ء میں سیالکوٹ منتقل کر دیا گیا، وزیر آباد میونسپل کمیٹی 1866ء میں قائم کی گئی، [3] غلام سرور لاہوری تاریخ مخزن پنجاب میں لکھتے ہیں، بوقت ضلع بندی ملک پنجاب کے یہ قصبہ بھی مقام ضلع قرار پایا تھا، پھر 1851ء میں سیالکوٹ ضلع مقرر ہوا اور یہ قصبہ ایک تحصیل اسی ضلع کی قرار پائی، 1852ء میں یہ تحصیل ضلع گوجرانوالا کے متعلق ہو گئی اور عملہ تحصیل ڈسکہ میں مامور ہو گیا، 1856ء میں رام نگر (حال رسول نگر) سے تحصیل اٹھ کر اس قصبہ میں مامور ہوئی، [4] 1884ء کو یہاں سے سیالکوٹ تک ریلوے لائن بچھائی گئی 1892ء میں فیصل آباد تک ریلوے لائن بچھائی گئی ، [5] ( قاضی رحیم الدین بن عبد اللہ بن عبد الرزاق بن عبد الرحیم قریشی اسعدی)) متوطن سلطان پورمتصل نگ رہار جلال آباد (افغانستان) دور جہانگیر میں سلطان پور کے جرگہ کے سردار مقررہوئے ان کی خدادادفہم و فراست کی وجہ سے اطراف کے اہل علاقہ میں ان کی ایک مظبوط شخصیت وقوع پزیر هوئی اور علاقہ کے بااثرلوگوں کی بداعمالیوں میں ایک عظیم رکاوٹ بنی اس شخصیت کی وجہ سے بااثر لوگوں نے قاضی صاحب کو دربار جہانگیر سے نکلوانے کی تدابیرکرنی شروع کیں یہ سب احوال دیکه کرجلال آبادکے صوبیدار (شیخ کریم بخش) نے قاضی صحب کو قاضی القضاءکے عہدہ کے لیے آمادہ کیااور کچه ہی عرصہ بعدانکو غزنی(پشاور)منتقل کر دیا گیااور پهر وہاں سے کچه عصہ بعدانکی پاکدامنی اور صداقت کو دیکهتے ہوئے ان کی تبدیلی (((وزیرآباد))) کر دی گئی اور یہاں پرانکو برصغیرکی مرکزی تجارتی گذر گاہ موضع مردیکے وزیر آباد کے محاصل کااضافی عہدہ بهی دئے دیا گیایوں یہ قاضی وقت اور محاصل (یعنی ٹیکس وصول کنندہ) دو عہدوں پر کام کرتے رہے اور اپنی بقیہ زندگی انھوں نے یہاں پر ہی گزاری ان کی وفات کے بعد ان کے بڑئے بیٹے قاضی عبدالغنی قریشی کو قاضی وقت مقرر کیا گیا قاضی عبد الغنی قریشی کے بعد ان کے بڑے بیٹے قاضی محمد مسلم قریشی کو وزیر آباد کا قاضی القضاء مقررکر دیا گیااور پهر احمد شاہ ابدالی کے دور میں قاضی محمد مسلم اور ان کے چهوٹے بهائی محمد اسلم جو لاولد تهے نے مرہٹوں کے ہاتهوں جام شہادت نوش کیا ان کی تمام املاک کو تاخت و تاراج کر دیا گیا ان پرآشوب حالات میں قاضی محمد مسلم شہید کے دونوں بیٹوں شیخ احمد قریشی آف( کوٹلی پیراحمد شاہ )اور ملا محمد قریشی نے موضع بهروکے میں سکونت اختیار کی
(ملا محمد قریشیی علیہ الرحمہ )کی اولاد میں سے مولوی شمس الدین ،مولوی شہسوار الدین ،مولوی شہنوازالدین، نے علم و کمال حاصل کیا
(شیخ احمد قریشی علیہ الرحمہ) کی اولاد وزیرآباد اور اس کے دیگر مضافات موضع رندهیر، (رائےپور)، ساہوالہ اور جامکے ،میں رہائش پزیر ہوئی ان کی اولاد میں ساہوالہ کے حکیم مولوی غلام حسین نے علم و کمال حاصل کیا ان کی اولاد میں رائےپور میں (مولوی شاہ سوار علیہ الرحمہ) انکا مرقد موضع رائے پور میں واقعہ ہے، حکیم سلطان احمد قریشی علیہ الرحمہ اور رئیس الطباء شفاء الملک حکیم محمد نواز قریشی علیہ الرحمہ، نے علم و کمال حاصل کیا * حکیم اعجاز احمد قریشی، حکیم عبدالستار قریشی * موجود ہیں قاضی شیخ رحیم الدین قریشی اسعدی کے دو بیٹے تهے بڑئے بیٹے قاضی شیخ عبدالغنی قریشی اور۔ چهوٹے بیٹے شیخ عبدالنبی قریشی تهے شیخ عبد النبی قریشی کامزار اقدس ضلع گوجرانوالہ کے گاؤں واقعہ کوٹلی مقبرہ میں مرجعہ خلائق ہے اس مزار میں شیخ عبد النبی قریشی اور ان کے بیٹے کی قبر مبارک ہے اس مزار کی عمارت مغلیہ دور کی عظیم عمارتوں میں سے ایک عظیم یادگار عمارت ہے یہ حصرات حکیم خادم علی سیالکوٹی کے اقرباء میں سے تهے اور حکیم عبد الستار قریشی چوراهی رائے پوری اور حکیم اعجاز احمد قریشی رائے پوری کے جد امجد ہیں
آبادی
ترمیمشہر کی آبادی 95000 افراد پر مشتمل ہے۔ قریبی دیہات 264 ہیں جہاں تقریبا 60000 افراد رہائش پزیر ہیں۔
ریلوے
ترمیموزیرآباد جنکشن ریلوے اسٹیشن ایک اہم ریلوے جنکشن ہے جو کراچی پشاور لائن سے فیصل آباد اور سیالکوٹ کی طرف راستہ فراھم کرتا ہے۔
مقامی صنعت
ترمیموزیرآباد میں کافی صنعتیں درآمدی اشیاء بنانے کے لحاظ سے مشہور ہیں۔ مقامی صنعت کٹلری اور سرجیکل آلات بنانے میں مشہور ہے۔ وزیر آباد کو کٹلری کا شہر بھی کہا جاتا ہے، اس کے علاوہ قریبی دیہات چاول، گندم، سبزیات اور گنے کی پیداوار میں بھی مشہور ہیں۔ بون کرشنگ فیکٹریوں کے علاوہ ڈومیسٹک(حال شیف) پریشر ککر، دری بافی (گکھڑ منڈی) کے لحاظ سے بھی یہ تحصیل نمایاں ہے
قابل ذکر شخصیات
ترمیمتحصیل وزیر آباد کی اہم شخصیات میں یہ نام اہم ہیں.
- جواد ایس خواجہ (منصف اعظم پاکستان)
- عاطف اسلم (موسیقار)
- (قاضی رحیم الدین قریشی) قاضی وقت
- (قاضی عبد الغنی قریشی) قاضی وقت
- (قاضی محمد مسلم قریشی شہید) قاضی وقت
- مولانا ظفر علی خان ( کارکن تحریک پاکستان بابائے صحافت )
- عطاء الحق قاسمی (کالم نگار)
- سید لخت حسنین شاہ (بانی مسلم ہینڈز انٹرنیشنل )
- چوہدری حامد ناصر چٹھہ (سیاسی رہنما)
- محمد رفیق تارڑ، سابق صدر پاکستان
- سلمیٰ تصدق کارکن تحریک پاکستان
- شیخ القرآن مولانا عبدالغفور ہزاروی
- مولانا عبد الرحمان کیانی
- مولانا احمد علی لاہوری
- مولانا سرفراز خان صفدر
- مولانا زاہد الراشدی
- منو بھائی
- شفقت تنویر مرزا (صحافی و مترجم و ادیب)
- مولوی محبوب عالم
- استاد اللہ بخش (مصور)
- ببو برال (مزاحیہ سٹیج اداکار)
- ن م راشد (اردو شاعر)
- کرشن چندر
- مظہر الاسلام
- سلیم کاشر (پنجابی شاعر)
- الیاس گھمن (پنجابی ادیب)
- منظور وزیر آبادی(پنجابی شاعر)
- کامران اعظم سوہدروی (مورخ و ادیب)
- طاہر وزیر آبادی (پنجابی شاعر)
- شیراز ساگر (اردو شاعر)
- رشید ساقی
- صائم علی کرنالی
- لالہ جگت نرائن
- عبدالمنان وزیر آبادی
- فضل الٰہی وزیرآبادی
- اخلاق عاطف
- عنایت اللہ اثری وزیرآبادی
حوالہ جات
ترمیم- تاریخ وزیر آباد ( تحقیقات کوکب/مشتاق کوکب)
- تایخ وزیر آباد، کامران اعظم سوہدروی
- تاریخ تحصیل وزیر آباد (گوندل)
- ↑ تاریخ اشاعت: 11 جون 2018 — GNS Unique Feature ID: https://geonames.nga.mil/gn-ags/rest/services/RESEARCH/GIS_OUTPUT/MapServer/0/query?outFields=*&where=ufi+%3D+-2777211
- ↑ "صفحہ وزیر آباد في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اکتوبر 2024ء
- ↑ تاریخ وزیر آباد (سوہدروی) ، صفحہ نمبر 44/43
- ↑ تاریخ مخزن پنجاب صفحہ نمبر 283/284
- ↑ تاریخ وزیر آباد (سوہدروی) ، صفحہ نمبر 44/43