فوائد الناظرین
فوائد الناظرین برطانوی راج میں دہلی سے شائع ہونے والا اردو زبان کا ایک پندرہ روزہ علمی اخبار تھا۔ یہ اخبار 23 مارچ 1845ء [1][2] کوریاضی کے مشہور عالم اور محقق، دہلی کالج میں سائنس کے استاد ماسٹر رام چندر نے مطبع دہلی اردو اخبار سے جاری کیا[3][4]۔ جو 2 ستمبر 1845ء تک دہلی اردو اخبار کے ضمیمے کے طور پر شائع ہوتا رہا۔ 4 اکتوبر 1846ء سے اخبار کے آخری صفحے میں مجمع فوائد العام کی جگہ رام چندر کا نام بطور مہتمم چھپنے لگا مگر تبدیلیاں محض ضابطے کی تھیں۔ عملی طور پر پہلے بھی رام چندر ہی اس اخبار کے مہتمم اور ذمہ دار تھے اور انھیں دہلی کالج کے اساتذہ اور طلبہ کا مکمل تعاون حاصل تھا جب جے مضامین اس میں شائع ہوتے رہتے تھے۔ فوائد الناظرین ہم عصر اخبارات و رسائل سے مختلف علمی اخبار تھا جو نفع و نقصان کے پیمانوں سے ماورا اور خالص علمی احیا و بقا اور فروغ کے پیش نظر جاری کیا گیا تھا۔ ماسٹر رام چندر کے مطابق:
قسم | سائنسی، علمی و تاریخی اخبار |
---|---|
ہیئت | پندرہ روزہ |
بانی | ماسٹر رام چندر |
ناشر | مطبع دہلی اردو اخبار، مکان مولوی محمد باقر، دہلی |
مدیر | ماسٹر رام چندر |
آغاز | 23 مارچ، 1845ء |
زبان | اردو |
اختتام | 1853ء |
صدر دفتر | دہلی، برطانوی ہندوستان |
” | پرچہ فوائد الناظرین واسطے فائدہ ان اشخاص کے جاری کیا گیا جو واقفیت علم و فنون سے نہیں رکھتے ہیں اور نہ ان کے لیے جنہوں نے مدرسہ سرکاری میں یا کسی اور جائے علم حکمیہ اور فنون مفیدہ سے واقفیت حاصل کی ہے۔ بس اب لازم ہے کہ اس پرچے میں ایسے ایسے مضامین درج کئے جائیں جو ان ناواقف آدمیوں کی سمجھ میں آ جائیں۔[5] | “ |
فوائد الناظرین اپنے موضوعات کی وسعت اور تنوع کے اعتبار سے خصوصی امتیاز کا حامل تھا۔اس میں تاریخ و سیاست، ہیئت و ریاضیات، مابعد الطبیعات و الہٰیات کے علاوہ یورپ کے علوم و فنون سے مستفاد ماخوذ مضامین کا پلہ بھاری رہتا تھا[6]۔ اخبار ابتدا میں چار صفحات کا ہوتا تھا اور قیمت ایک آنہ فی پرچہ تھی۔ 25 جنوری 1847ء سے اس کے صفحات دو گنا کر دیے گئے اور قیمت بھی دو آنے فی پرچہ یا چار آنے ماہوار تھی۔ صفحات کے بڑھ جانے کے بعد اخبار میں اتنی گنجائش نکل آئی کہ خبریں، غزلیں اور تصویریں بھی شائع کی جا سکیں۔ خبریں عام طور پر ایک دو صفحات پر چھپتی تھیں، جو تعداد میں کم، متن کے اعتبار سے بہت مختصر اور عموماً دوسرے اخبارات سے ماخوذ ہوتی تھیں۔[7]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ ڈاکٹر طاہر مسعود، اردو صحافت انیسویں صدی میں، مجلس ترقی ادب لاہور، 2016ء، ص 221
- ↑ فوائد الناظرین کی یہ جلد ادارہ ادبیات اردو حیدرآباد دکن میں محفوظ ہے (بحوالہ: ماسٹر رامچندر از صدیق الرحمٰن قدوائی)
- ↑ ڈاکٹر عبد السلام خورشید، صحافت: پاکستان و ہند میں، مجلس ترقی ادب لاہور، نومبر 2016ء، ص 135
- ↑ صدیق الرحمٰن قدوائی، ماسٹر رامچندر، شعبہ اردو، دہلی یونیورسٹی،اگست 1961ء، ص 61
- ↑ نادر علی خاں، اردو صحافت کی تاریخ، ایجوکیشنل بک ہاؤس، علی گڑھ، 1987ء، ص 170
- ↑ نادر علی خاں، اردو صحافت کی تاریخ، ایجوکیشنل بک ہاؤس، علی گڑھ، 1987ء، ص 172
- ↑ صدیق الرحمٰن قدوائی، ماسٹر رامچندر، شعبہ اردو، دہلی یونیورسٹی،اگست 1961ء، ص 64