فوزیہ عباس

پاکستانی سفیر

فوزیہ عباس (پیدائش 20 جون 1951ء نئی دہلی، بھارت) ایک سابق پاکستانی سفارت کار ہیں۔

فوزیہ عباس
معلومات شخصیت
پیدائش 20 جون 1951ء (73 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نئی دہلی  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی آسٹریلوی قومی جامعہ
جامعہ پنجاب  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سفارت کار،  سیاست دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

انھوں نے نومبر 2006ء سے دسمبر 2013ء تک ڈنمارک اور لیتھوانیا میں بطور سفیر ملک کی خدمات انجام دیں [1] اس سے قبل وہ سویٹذرلینڈ میں لیختینستائن اور مقدس کرسی (مارچ 2003ء سے نومبر 2006ء) کے لیے سفیر رہ چکی ہیں۔ دسمبر 2013ء میں وہ ریٹائرڈ ہوئیں اور اب اسلام آباد، پاکستان میں رہتی ہیں۔فوزیہ عباس نے کئی سفارتی بحران پیدا کیے، انھوں نے ڈنمارک کے اخبار Jildlandsposten پر پاکستان میں ڈنمارک کے سفارت خانے پر حملے کے سلسلے میں ہونے والی 8 ہلاکتوں کے ذمہ دار ہونے کا الزام لگایا[2] اس کے ساتھ ساتھ ڈینش عدالتی نظام کے عدم احترام دکھایا اور مقامی ملازم کے حق میں فیصلے پر عمل کرنے سے انکار کیا، اس حقیقت کے باوجود کہ سفارت خانے کو اس معاملے میں سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔ [3]

فوزیہ نے جامعہ پنجاب سے گریجویشن کی، جبکہ آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی میں بھی زیر تعلیم رہیں،

ان کے والد مفتی محمد عباس ڈپلومیٹ رہے، 1993ء میں نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا بھی تعینات رہے، ان کے شوہر شہباز بھی ڈپلومیٹ ہیں جو ناروے اور آسٹریا میں بطور سفیر تعینات رہے، ان کی اولاد میں 2 بیٹیاں ہیں،

حوالہ جات ترمیم