فیض بخش للہی
خواجہ فیض بخش للہی سلسلہ چشتیہ اور سلسلہ نقشبندیہ کے ولی کامل تھے۔ آپ شاہ سلیمان تونسوی کے خلیفہ خاص تھے۔
خواجہ فیض بخش للہی | |
---|---|
ذاتی | |
پیدائش | (1220ھ بمطابق 1805ء) |
وفات | (26 ذی القعد 1282ھ بمطابق 1866ء) |
مذہب | اسلام |
والدین |
|
سلسلہ | چشتیہ ، نقشبندیہ |
مرتبہ | |
مقام | للہ شریف تحصیل پنڈ دادنخان جہلم |
پیشرو | خواجہ غلام محی الدین قصوری ، شاہ محمد سلیمان تونسوی |
جانشین | ناصر الدین للہی |
ولادت
ترمیمخواجہ فیض بخش کی ولادت 1220ھ بمطابق 1805ء کو للہ شریف تحصیل پنڈ دادنخان ضلع جہلم میں ہوئی۔ آپ کے والد ماجد کا نام شیخ عبد الحفیظ تمیمی انصاری تھا۔ آپ نسبا تمیمی انصاری تھے۔
سلسلہ نسب
ترمیمخواجہ فیض بخش للہی کا سلسلہ نسب حضرت تمیم انصاری تک کچھ یوں ہے۔
- فیض بخش بن عبدالحفيظ بن محمد اعظم بن مولانا کلیم اللہ بن الله جوايا بن محمد اسماعیل بن محمد دین بن علاؤ الدین بن سانسرا بن سادا بن چیلا بن خضر بن مینو بن کالا بن شیہان جہجن بن محمد مقیم بن واگھر بن اللہ بزرگ بن ذوعلم بن طاقی بن عمر بن رطب بن عبد اللہ بن نذر بن طاقی بن رطب بن عبد اللہ بن نذر بن حارث بن عبد الرحمن بن کلیہ بن سامع بن عصمت بن محر بن نوفل بن محرم بن موسی بن حرب بن طاقی بن حضرت تمیم انصاری رضی الله تعالی عنہ [1]
حصول تعلیم
ترمیمخواجہ فیض بخش نے سب سے پہلے قرآن مجید حفظ کیا۔ اس کے بعد فارسی و عربی کی ابتدائی درسی کتابیں اپنے خاندان کے بزرگوں سے پڑھیں۔ بعد ازاں گجرات کاٹھیاواڑ تشریف لے جا کر مروجہ علوم وفنون، معقول و متعقول میں مہارت حاصل کی۔ بعد ازاں تحصیل علم کی مزید تکمیل کے لیے دہلی تشریف لے گئے۔ دہلی میں شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کے سامنے زانوے تلمذ طے کر کے دورہ حدیث شریف کی تکمیل کی اور سند حدیث حاصل کی۔
بیعت و خلافت
ترمیمظاہری علوم کی تکمیل کے بعد فیض بخش للہی شاہ غلام علی دہلوی سے بیعت ہونا چاہتے تھے مگر ان سے ملاقات نہ ہو سکی اور ان کا وصال ہو گیا۔ شاہ غلام علی دہلوی کے وصال کے بعد آپ خواجہ غلام محی الدین قصوری راقم الحضوری کے دست حق پرست پر شرف بیعت سے مشرف ہوئے اور خرقہ خلافت بھی انھیں سے حاصل کیا۔ چونکہ آپ کا رجحان مسلک وحدت الوجود کی طرف تھا اور اس پر اطمینان چاہتے تھے۔ اسی زمانہ میں خواجہ شاہ سلیمان تونسوی کا آفتاب شہرت نصف انہار پر تھا۔ آپ خواجہ سلیمان تونسوی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پھر انہی کے ہو کے رہ گئے۔ آپ چونکہ ابتدائی عمر سے ہی عبادت و ریاضت میں مصروف رہتے تھے مگر خواہ پیر پٹھان کی خدمت میں آنے کے بعد کندن بن گئے۔ آپ نے خواجہ تونسوی سے چشتیہ سلسلہ کا سلوک طے کیا۔ خواجہ شاہ سلیمان تونسوی نے آپ کوخرقہ خلافت عطا فرما کر حکم دیا کہ ریاست بیکانیر میں قیام پزیر ہو کر اشاعت سلسلہ کریں۔
رشد و ہدایت
ترمیمخواجہ فیض بخش للہی ریاست بیکانیر میں اپنے مرشد کامل کے حکم پر رشد و ہدایت کا سلسلہ شروع کیا۔ جب رشد و ہدایت شروع کی تو لاتعداد افراد آپ کے حلقہ ارادات میں داخل ہوئے اور آپ سے علم ظاہری و باطنی میں اکتساب فیض کیا۔ آپ مسلسل پانچ سال تک بیکانیر میں ہدایت خلق اللہ کا فریضہ سر انجام دیتے رہے۔ اس دوران جب خواجہ شاه سلیمان تونسوی کی خدمت میں پہنچے تو خواجہ تونسوی نے توجہات سے نوازا اور للہ شریف میں قیام کا حکم دیا۔ فیض بخش اپنے مرشد کامل کے حکم پر للہ شریف پہنچے۔ للہ شریف میں آپ ہدایت اللہ میں مصروف ہو گئے۔ وہاں لا تعداد لوگ آپ کے دست حق پرست پر بیعت سے مشرف ہوئے اور ظاہری و باطنی علوم میں استفادہ بھی کرتے رہے۔ اسی دوران آپ نے للہ شریف میں علوم دینیہ کی ایک بہترین درسگاہ کی بنیاد رکھی جس میں آپ دور دراز سے آ ئے ہوئے علما اور طلبہ کو خود پڑھاتے۔ اس زمانے میں آپ نے بہترین اساتذہ کو ساتھ ملا کر سلسلہ درس و تدریس کو اس مثالی طریقے سے چلایا کہ پورے علاقہ میں اس درس گاہ کو ایک معیاری درس گاہ سمجھا جانے لگا۔
سیرت و کردار
ترمیمخواجہ فیض بخش للہی نے تمام عمر سنت کے مطابق گزاری اور تمام اعمال و افعال سنت رسول اللہ صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے مطابق تھے۔ آپ مسلک خواجہ شاہ محمد سلیمان تونسوی رکھتے تھے۔ غالب عشق الہی کی وجہ سے رات بھر عبادت الہی میں مشغول رہتے۔ آخری عمر میں استغراقی کیفیت کا غلبہ ہو گیا تھا۔ آپ دنیا اور اہل دنیا سے نہایت مستغنی تھے اس لیے آپ عوام میں تارک الدنیا کے لقب سے مشہور تھے۔ آپ کے بلند و بالا احوال کو دیکھ کر آپ کے ایک ہم عصر بزرگ میاں غلام محمد قادری فرمایا کرتے تھے کہ آپ کو مرتب محبوبیت حاصل ہے۔ آپ شریعت محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سخت پابند تھے۔ آپ امرا اور حکام کے سامنے کلمہ حق کہنے میں نہایت بے باک تھے۔ آپ اپنے مرشد کامل کے طریقہ کے مطابق سماع سے بھی شغل رکھتے تھے لیکن آپ کی سماع میں مزامیر نہیں ہوتے تھے۔ آپ ذکر بالجہر بہت فرماتے تھے۔
وصال
ترمیمخواجہ فیض بخش للہی کا وصال 26 ذی القعد 1282ھ بمطابق 1866ء کو ذکر جہر کرتے ہوئے ہوا۔ آپ کو مسجد کے پہلو میں اپنے عبادت خانہ میں دفن کیا گیا۔ آپ کا مزار للہ شریف تحصیل پنڈ دادنخان ضلع جہلم میں آج بھی مرجع خاص و عام ہے۔
اولاد
ترمیمخواجہ فیض بخش للہی کو اللہ تعالی نے دو صاحبزادے عطا کیے تھے۔
- خواجہ حافظ ناصر الدین للہی
- مولانا عبد العزیز للہی [2]