قابل اجمیری شخصیت اور فن

قابل اجمیری شخصیت اور فن خالد مصطفی کا تحقیقی کام جسے اکادمی ادبیات پاکستان نے کتابی سلسلے 'پاکستانی ادب کے معمار'کے تحت شائع کیا ہے۔'پاکستانی ادب کے معمار' کے سلسلے کی کتابوں کا بنیادی مقصد ، جہاں ایک طرف پاکستانی زبانوں کے اہم لکھنے والوں کی خدمات کا اعتراف کرنا اور انھیں عام قارئین تک پہنچانا ہے ، وہیں ادب کے محققین ، ناقدین اور اردو ادب کے طالب علموں کو ان کے متعلق بنیادی نوعیت کا تحقیقی و تنقیدی مواد فراہم کرنا بھی ہے۔'قابل اجمیری شخصیت اور فن' اس کتابی سلسلے کی 125 ویں کتاب ہے۔قابل اجمیری کا شمار ان نابغہ روزگار شخصیتوں میں ہوتا ہے جنہیں زندگی نے بہت کم مہلت دی لیکن انھوں نے اپنی انتہائی کم مختصر زندگی میں پاکستانی ادب کے لیے ایسی ناقابل فراموش خدمات سر انجام دیں جو انھیں ہماری ادبی روایات میں ہمیشہ زندہ رکھیں گی۔اس کتاب کے مصنف کرنل خالد مصطفی ہیں جو صاحب سیف ہی نہیں صاحب قلم بھی ہیں۔ بطور ایک شاعر اور محقق کے ان کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔اکادمی ادبیات پاکستان کی درخواست پر انھوں نے یہ کتاب بہت محنت ، لگن اور محبت سے لکھی ہے۔[1]

دیگر معلومات

ترمیم

اس کتاب کو 'اکادمی ادبیات پاکستان' ، اسلام آباد نے 2017ء میں شائع کیا۔مجلد کتاب کی قیمت 180 اور غیر مجلد کتاب کی قیمت 160 روپے ہے۔کتاب ، اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد اور صوبائی مراکز پر دستیاب ہے۔یہ کتاب 500 کی تعداد میں شائع ہوئی۔کتاب 7 ابواب پر مشتمل ہے۔پہلا باب سوانح اور شخصیت پر مشتمل ہے جس میں قابل اجمیری کے نام و نسب ، ابتدائی تعلیم ، شعر گوئی کی ابتدا ، پاکستان آمد ، شادی ، بیماری اور وفات کا تذکرہ ہے۔دوسرے باب میں قابل کے شعری سفر اور اجمیر کے ادبی ماحول کا ذکر ہے۔تیسرے باب میں قابل اجمیری کے شعری اثاثے پر بحث کی گئی ہے۔چوتھے باب میں قضیئہ قابل بیان کیا گیا ہے۔پانچویں باب میں قابل اجمیری کی غزل پر بات کی گئی ہے۔چھٹے باب میں قابل کی دیگر اصناف سخن یعنی نعت ، سلام ، نظم اور گیت نگاری کو موضوع بنایا گیا ہے۔ساتویں اور آخری باب میں قابل اجمیری کا ادبی مقام اور ان کی شاعری پر مشاہیر کی رائے کو شامل کیا گیا ہے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. www.urduchannel.in/ebooks/page/27
  2. قابل اجمیری شخصیت اور فن از خالد مصطفی