قابل اجمیری
قابل اجمیری ہندی: क़ाबिल अजमेरी) پاک و ہند کے ممتاز اردو شاعر تھے۔
قابل اجمیری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (اردو میں: عبد الرحیم) |
پیدائش | 27 اگست 1931ء جالور ضلع ، راجستھان ، برطانوی ہند |
وفات | 3 اکتوبر 1962ء (31 سال) حیدرآباد ، پاکستان |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ان کی کلیات بھی کلیات قابل کے نام سے اشاعت پزیر ہو چکی ہے۔
قابل اجمیری نے صرف 31 برس کی عمر پائی مگر اتنی کم عمر پانے کے باوجود وہ آج بھی اردو کے صف اول کے شعرا میں شمار ہوتے ہیں اور ان کے متعدد اشعار ضرب المثل کا درجہ رکھتے ہیں۔
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا[1]
ابتدائی زندگی
ترمیمقابل اجمیری کا اصل نام عبد الرحیم تھا۔ان کی ولادت 27 اگست، 1931ء کو چرولی، اجمیر شریف، راجستھان، ہندوستان میں ہوئی۔ آپ کے والد کا نام عبد الکریم اور والدہ کا نام گلاب تھا[2]۔سات کی عمر میں ان کے والد تپ دق (ٹی۔ بی) کے مرض میں مبتلا ہو کر اللہ کو پیارے ہو گئے۔ کچھ وقت یتیم خانے میں بسر ہوا۔ کچھ ہی دنوں بعد ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا بھر ان کی چھوٹی ہمشیرہ فاطمہ بھی دنیا سے چلی گئی۔بعد ازاں قابل اجمیری کی پرورش ان کے داداچاند محمد نے کی۔
پیشہ ورانہ خدمات
ترمیم1948ء میں اپنے بھائی شریف کے ساتھ پاکستان آ گئے اور حیدر آباد، سندھ میں رہائش پزیر ہوئے۔ قابل نے چودہ سال کی عمر میں شاعری[3] کی ابتدا کی۔ ان کی شاعری کو نکھارنے اور سنوارنے میں مولانا مانی اجمیری کا بڑا ہاتھ ہے۔ ان کو حیدرآباد میں دوستوں کا ایک بڑا حلقہ ملا۔ وہ ادبی جریدے ‘نئی قدریں (جریدہ)‘ کے مدیر و مالک اختر انصاری اکبر آبادی (استاد)، کے خاصے قریب رہے۔ قابل حیدرآبادی (سندھ) کے روزنامے، "جاوید" میں قطعہ نگاری کرتے رہے۔ پھر حیدرآباد ہی کے ایک ہفت روزہ جریدے ‘ آفتاب ‘ میں قطعات لکھنے کا سلسلہ جاری رہا۔ ساتھ ہی غزلیات اور نظمیں بھی لکھتے رہے۔
ذاتی زندگی اور وفات
ترمیم1960ء کے آتے آتے ان کی صحت خراب رہنے لگی تو وہ کوئٹہ (بلوچستان) کے سینوٹوریم میں داخل علاج ہوئے۔ وہاں ان کی ملاقات ایک نصرانی (مسیحی) نرس نرگس سوزن سے ہوئی جو قابل اجمیری کی شاعری کی دلدادہ تھی۔ کچھ ہی دنوں بعد نرگس سوزن (وفات، 2 اگست 2001) نے اسلام قبول کرکے قابل صاحب سے شادی کی جن سے ان کے صاحبزادے ظفر اجمیری نے جنم لیا۔ 31 سال کی عمر میں قابل اجمیری کا انتقال تپ دق (ٹی۔ بی) کے مرض میں ہوا۔
تصانیف
ترمیم- دیدہ بیدار
- خون رگ جا
- انتخاب کلام اجمیری (1989ء)
- کلیات قابل (1992ء اور 1994ء)
- عشق انسان کی ضرورت ہے (2005ء)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "حادثہ ایک دم نہیں ہوتا"۔ اردو گاہ
- ↑ قابل اجمیری شخصیت اور فن از خالد مصطفی صفحہ 13
- ↑ "قابلؔ اجمیری کی شاعری - تحت اللفظ"۔ اردو گاہ
بیرونی روابط
ترمیم- [1]
- قابل اجمیری[مردہ ربط] UrduWorld.com پر
- قابل اجمیری www.dawn.com پر
- قابل اجمیری[مردہ ربط] Urdustuff.com پر
- قابل اجمیریآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ shers.in (Error: unknown archive URL) www.shers.in پر
- قابل اجمیری کا انتخابآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ desiwriters.com (Error: unknown archive URL) www.desiwriters.com پر
- قابل اجمیری پر ایک بلاگ، جو ان کے بیٹے ظفر کی طرف سے لکھا گیا۔
- اوپن لائبریری