قاسم عمر
قاسم علی عمر (پیدائش: 9 فروری 1957ءنیروبی کینیا) پاکستانی سابق کرکٹ کھلاڑی تھے جنھوں نے 1983ء سے 1987ء تک 26 ٹیسٹ اور 31 ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے۔ وہ پاکستانی کرکٹ کھلاڑی تھے جنھوں نے سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا اور اس سلسلے میں ان پر پابندی لگا دی گئی۔ قاسم عمر نے ایک اوپننگ بلے باز کے ساتھ ساتھ مڈل آرڈر میں کہیں بھی بیٹنگ کرنے کی صلاحیت کے ساتھ اپنی کرکٹ کھیلی۔قاسم عمر نے پاکستان کے علاوہ کمبرلینڈ، کراچی، مسلم کمرشل بینک اور سندھ کی طرف سے کرکٹ مقابلوں میں حصہ لیا۔
فائل:Qasim umer.jpeg | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مکمل نام | قاسم علی عمر | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پیدائش | نیروبی، کینیا | 9 فروری 1957|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | دائیں ہاتھ کا میڈیم گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 96) | 24 ستمبر 1983 بمقابلہ بھارت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 20 نومبر 1986 بمقابلہ ویسٹ انڈیز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ایک روزہ (کیپ 45) | 10 ستمبر 1983 بمقابلہ بھارت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ایک روزہ | 7 جنوری 1987 بمقابلہ انگلینڈ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: [1]، 4 فروری 2006 |
ابتدائی زمانہ
ترمیمقاسم عمر نے 1974ء میں کرکٹ اسکالرشپ پر ممتاز پرائیویٹ بوائز اسکول سینٹ پال انگلش ہائی اسکول سے میٹرک کیا۔ وہ کینیا میں پیدا ہوئے تاہم 1957ء میں اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان ہجرت کرکے آ گئے تھے۔ ان کی والدہ کینیا کی تھیں اور ان کے سیاہ فام ہونے کی مشرقی افریقی خصوصیات کی وجہ سے اکثر لوگ انھیں سندھ میں آباد شیدی برادری کا رکن سمجھ کر غلط فہمی کا شکار ہو جاتے تھے۔ قاسم عمر ایک شاندار اوپننگ بلے باز تھے جو مڈل آرڈر میں کہیں بھی اچھی کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
پابندی کے بعد
ترمیمکرکٹ پر پابندی لگنے کے بعد وہ پاکستان چھوڑ کر برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں آباد ہو گئے۔
ٹیسٹ کرکٹ میں آمد
ترمیمانھوں نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو 1983-84ء میں ہندوستان کے خلاف جالندھر میں کیا۔ صرف چار سال کے کیریئر میں اس نے 26 ٹیسٹ کھیلے، دو ڈبل سنچریوں، ایک سنچری اور 5 نصف سنچریوں کی مدد سے 1502 رنز بنائے، جس کا اختتام 36.63 کی شاندار اوسط سے ہوا۔ اپنے کریڈٹ پر 15 کیچز کے ساتھ وہ ایک اچھے فیلڈر بھی تھے قاسم عمر کا بہترین اسکور 1984-85ء میں بھارت کے خلاف فیصل آباد میں 210 رنز تھا، اس دوران انھوں نے مدثر نذر کے ساتھ دوسری وکٹ کی 250 رنز کی ریکارڈ شراکت بھی قائم کی یہ فیصل آباد میں بھی ریکارڈ انفرادی ٹیسٹ سکور تھا، جسے بعد ازاں تسلیم عارف نے شیئر کیا۔ اس کے بعد انھوں نے 1985-86ء میں سری لنکا کے خلاف فیصل آباد میں بھی 206 رنز بنائے۔ 1984-85ء میں ڈیونیڈن میں نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میں وہ سنچری بنانے سے محروم رہے جہاں وہ 96 اور 89 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ انھوں نے 31 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں چار نصف سنچریوں کی مدد سے 642 رنز بنائے۔ ان کا بہترین ون ڈے سکور 69 تھا۔
تنازعات
ترمیم1985-86ء میں وہ کرکٹ میں تفریحی اور کارکردگی بڑھانے والی ادویات کے اثرات پر دعویٰ کرنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔ قاسم عمر نے اعتراف کیا کہ انھوں نے دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ مل کر تحائف بھی قبول کیے تاہم انھوں نے ٹیم کے ساتھیوں پر بعض میچوں میں ناقص کارکردگی کے عوض جسم فروش عورتوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کا الزام بھی لگایا خود ان۔کے مطابق انھوں نے ایسا نہیں کیا تھا قاسم عمر نے 3 بین الاقوامی اور 5 ڈومیسٹک مین آف دی میچ ایوارڈز اپنے نام کیے۔ 1985-86ء میں وہ بین الاقوامی کرکٹ میں کرپشن کی گھنٹی بجانے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔ یہاں تک کہ اس نے کچھ عظیم کھلاڑیوں کا نام بھی لیا جن کے ملوث ہونے کا شبہ تھا۔ اگرچہ کرکٹ کے منتظمین نے ان کے انکشافات کا کوئی نوٹس نہیں لیا، لیکن اس کے انکشافات نے ان کے ایک شاندار کرکٹ کیریئر کو خاتمے کا راستہ ضرور دکھا دیا۔
کراچی میں فلائی اوور کا نام
ترمیم2018ء میں، کراچی میونسپل کارپوریشن نے نیشنل اسٹیڈیم، کراچی کے قریب ایک فلائی اوور کا نام دیا۔
اعداد و شمار
ترمیمقاسم عمر نے 26 ٹیسٹ میچوں کی 43 اننگز میں 2 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 1502 رنز سکور کیے۔ ان میں اس کا سب سے زیادہ سکور 210 رنز تھا جبکہ اسے بیٹنگ اوسط 36.63 حاصل ہوئی۔ 3 سنچریاں اور 5 نصف سنچریاں اس کے اعداد و شمار کا حصہ ہیں۔ قاسم علی عمر نے 31 بین الاقوامی میچوں کی 31 اننگز میں 3 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 642 رنز سکور کیے۔ 22.92 کی اوسط سے بننے والے اس مجموعے میں 69 اس کا سب سے زیادہ انفرادی سکور تھا۔ ون ڈے میچوں میں وہ کوئی سنچری سکور نہ کر سکے تاہم 4 نصف سنچریاں ان کے ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ قاسم نے 98 فرسٹ کلاس میچوں کی 174 اننگز میں 13 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 6809 رنز سکور کیے جس کی اوسط 42.29 تھی۔ انھوں نے 18 سنچریاں اور 30 نصف سنچریاں بھی سکور کیں۔ فرسٹ کلاس میچوں میں وہ 6 وکٹیں بھی حاصل کر چکے ہیں۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم
پیش نظر صفحہ سوانح پاکستانی کرکٹ سے متعلق سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |