قاضی سلطان محمود
قاضی سلطان محمود قادری اعوان شاعر مشرق علامہ اقبال اور ان کے والد شیخ نور محمد کے مرشد گرامی ہیں۔
قاضی سلطان محمود | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1840ء اعوان شریف |
تاریخ وفات | سنہ 1919ء (78–79 سال) |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیمقاضی سلطان محمود 1256ھ/1840ء کو اعوان شریف (ضلع گجرات ) میں پیداہوئے۔
نسب
ترمیمقاضی سلطان محمود بن غلام غوث بن غلام مصطفیٰ بن غلام محمدبن حافظ محفوظ بن حافظ محمد جمیل بن حافظ محمد جمال بن حافظ ضیاء الدین اعوان شریف ،
اعوان و آوان
ترمیماعوان شریف ضلع گجرات کا آخری سرحدی قصبہ ہے 1857ء کے بندوبست کے مطابق عہد اکبری میں مسمی محمد حسین مورث اعلیٰ نے حاکم وقت کی اجازت سے اس ویرانے کو آباد کیا اس کی قوم اعوان تھی اس لیے اپنی گوت کے نام پر آبادی کا نام اعوان رکھا کاغذات مال میں اعوان کو اوان لکھا قاضی سلطان محمود بھی اعوان ہیں ان کی وجہ سے اعوان شریف کہلایا یہ آزاد کشمیر کی تحصیل برنالہ کے قریب ہے۔[1]
تعلیم
ترمیمابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی، مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے مختلف مقامات مثلاً حاجی والا(گجرات)،مفتی شیخ احمد سے ( ملکہ تحصیل کھا ریاں ) میں مولوی صدر الدین سے ،چنن گڑھ (گجرات) میں، مولوی نور احمد سے کھائی جہلم میں موضع کدلتھی چکوال تھو آ محرم خاں ضلع کیمل پور (اٹک) مین ایک نابینا عالم سے، چکی غو غشتی، پشاور وغیرہ میں تشریف لے گئے اور پچیس چھبیس سال کی عمر میں علوم کی تکمیل کرلی ،تبحر علمی کا یہ عالم تھا کہ ہر فن کا ایک متن زبانی یاد تھا ،خطاطی میں بے مثال تھے،موافق و مخالف آپ کی عظمت کے معترف تھے۔
علم باطن
ترمیم1282ھ/1854ء میں تکمیل علوم کے بعد آ خوند عبد الغفور کی خدمت میں سید و شریف (سوات) حاضر ہوئے۔ آخوند صاحب نے آپ کی دستار بندی فرمائی قاضی سلطان آپ کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے اور کچھ عرصہ بعد سلسلۂ عالیہ قادریہ میں اجازت و خلافت سے مشرف ہوئے، ان کے علاوہ شاہ دولہ (گجرات)، پیرا شاہ غازی اور دیگر بزرگان دین سے فیض باطنی حاصل کیا اور درجہ کمال حاصل کیا آپنے طویل عرصہ تک کتب درسیہ کا درس دیا اور ارباب شوق کو فیض باطنی سے نوازا۔
والد شاعر مشرق کے مرشد
ترمیمعبد المجید سالکؔ اپنی کتاب ’’ذکرِاقبال‘‘میں لکھتے ہیں کہ : ’’پیر جماعت علی شاہ نقشبندی علی پوری نے مئی 1935ء میں فرمایا:’اقبال نے راز داری کے طور پر مجھے کہا تھا کہ میں اپنے والد مرحوم سے بیعت ہوں۔ اقبال کے والد کے پاس ایک مجذوب صفت درویش آیا کرتے تھے اور وہ انہی سے بیعت تھے ان کا سلسلہ قادریہ تھا‘۔ اقبال کو سلسلۂ قادریہ سے بے پناہ عقیدت و محبت تھی۔ جس کا اظہار انھوں نے کئی مرتبہ فرمایا۔‘‘ اقبال کے والد گرامی، قاضی سلطان محمود اعوان شریف کے مرید تھے جو سلسلہ عالیہ قادریہ سے تعلق رکھتے تھے چنا ں چہ اقبال کے فرزند ارجمند جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال اپنی تالیف ’’ زندہ رود حیات اقبال کا تشکیلی دور‘‘ میں اس طرح لکھتے ہیں: ’’معلوم ہوتا ہے کہ شیخ نور محمد، سلطان العارفین حضرت قاضی سلطان محمود رحمۃ اللہ علیہ اعوان شریف کے مرید تھے جو سلسلہ عالیہ قادریہ سے تعلق رکھتے تھے‘‘۔[2]
خطابات
ترمیمغریب نواز، عارف کامل،سلطان العارفین
علمی مقام
ترمیمقاضی سلطان محمود زبردست فاضل تھے۔ آپ نے شرح چغمینی اور منطق و فلسفہ کی بعض کتابوں پر محققانہ حواشی تحریر فرمائے جو ابھی تک طبع نہیں ہو سکے۔
تلامذہ و خلفاء
ترمیمآپ کے تلامذہ اور خلفاء میں نا مور علما اور مشائخ گذرے، چند خلفاء کے نام یہ ہیں :۔
- صاحبزادہ محبو ب عالم بن حضرت قاضی سلطان محمود
- عبد الرحمن ساکن پنڈی سر ہال ( ضلع کیمبل پور)
- مستری احمد بخش ساکن رتہ امرال( راولپنڈی)
- سید محمد شاہ کوٹ جھراں گجرات
- ماسٹر مولا بخش امر تسری
- شیخ مولوی سرج الدین لاہوری* سائیں چپ شاہ کیمبلپوری
وفات
ترمیمقاضی سلطان محمود نے یکم شعبان المعظم 2 مئی بروز جمعہ ( 1337ھ/1919ء) کو رحلت فرمائی ۔[3][4]