شیخ نور محمد
شیخ نور محمد علامہ اقبال کے والد اور ڈاکٹر جاوید اقبال کے دادا تھے۔ ان کا تعلق شیخ سپرو خاندان سے تھا۔
شیخ نور محمد | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1837ء (عمر 186–187 سال) |
تاریخ وفات | 21 ستمبر 1930ء |
زوجہ | امام بی (ش 1854ء – 1914ء) وفات |
اولاد | محمد اقبال (بیٹا) |
والدین | سہج رام سپرو (والد، جو قبول اسلام کے بعد شیخ محمد رفیق کے نام سے پہچانے گئے) |
عملی زندگی | |
پیشہ | درزی |
درستی - ترمیم |
پیدائش
ترمیم1837ء کو پیدا ہوئے، شیخ نور محمد کو عرف عام میں شیخ نتھو کہتے تھے اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ ان کی پیدائش سے پہلے ان کے والد کے ہاں دس لڑکے اوپر تلے فوت ہو گئے تھے۔
شیخ نور محمد کی پیدائش پر بڑی منتیں مانی گئیں تھیں اور مقامی ٹوٹکے کے مطابق ان کی ناک چھدوا کر سونے یا چاندی کی نتھ پہنا دی گئی تھی۔ ناک میں اس نتھ کی وجہ سے لوگ انھیں نتھو کہہ کر پکارتے تھے
شادی
ترمیمنور محمد کی شادی امام بی بی سے 1874ء میں ہوئی۔ ان کی شادی موضع سمبڑیال (موجود تحصیل) کے ایک کشمیری گھرانے میں ہوئی۔ شادی کے تھوڑے عرصے بعد ان کے سسرال والے بھی سیالکوٹ آئے اور یہیں سکونت اختیار کی۔
وجاہت
ترمیمشیخ نور محمد کوان کے خاندان میں میاں جی کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ نہایت وجہیہ شکیل بزرگ تھے۔ رنگ سرخ، داڑھی سفید، لباس سادہ بہت کم گوتھے نہایت متین، ذی عقل، سنجیدہ مزاج بزرگ تھے۔
صوفی طبع
ترمیمشیخ نور محمد پڑھے لکھے نہ تھے لیکن شروع سے ہی اہل دین کی صحبت نے انھیں ایک نہایت ہی اچھا اور متقی انسان بنا دیا اور ان کی شخصیت میں تصوف کا نمایاں پہلو تھا۔ محمد عبد اللہ قریشی لکھتے ہیں :
"اقبال کے والد شیخ نور محمد اور اور خود اقبال نے بھی قادری سلسلے کے ایک بزرگ قاضی سلطان محمود کے دست حق پرست پر بیعت کی ہوئی تھی۔[1] انھوں نے محنت لگن اور خلوص سے روحانیت کی کئی منازل طے کی تھیں شاید اسی وجہ سے لوگ انھیں ان پڑھ فلسفی کا خطاب دیتے تھے۔
شیخ نور محمد صاحب کشف و کرامات بزرگ تھے۔ انھوں نے تمام عمر سادگی سے بسر کی۔
آپ ایک روحانی شخصیت کے مالک تھے۔ علامہ اقبال پر آپ کی صحبت کے گہرے اثرات تھے جن کا ذکر اقبال نے اپنے کئی خطوط میں بھی کیا ہے۔ شیخ نور محمد سلسلہ قادریہ میں بیعت تھے اور بیٹے کو بھی اسی سلسلہ میں خود بیعت کیا تھا۔ اسرار خودی کی دوسری طباعت میں حافظ شیرازی پر تنقید اقبال نے والد کے کہنے پر ہی حذف کی تھی۔ شیخ نور محمد ابن عربی کی فتوحات مکیہ اور فصوص الحکم کے درس کا انعقاد بھی کرواتے تھے
ذریعہ معاش
ترمیمشیخ نور محمد ڈپٹی وزیر بلگرامی کے ہاں کپڑے سینے کی ملازمت کرتے تھے۔
لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر انھوں نے یہ ملازمت ترک کر دی اور اپنی گذر اوقات کے لیے کرتے بنانا شروع کر دیے۔ وہ خود بھی عام طور پر ململ کا کرتا پہنتے تھے انھوں نے برقعوں کی ٹوپیاں بنانے کا کاروبار شروع کیا تھا جو بہت چمکا اور اس کاروبار نے اتنی ترقی کی کہ انھیں اس کام کے لیے ملازم رکھنے پڑے۔
اولاد
ترمیمشیخ نور محمد کے ہاں دو بیٹوں شیخ عطا محمد( 1860ء) اور علامہ محمد اقبال 1877ء کی ولادت ہوئی۔
وفات
ترمیمآپ کا انتقال 17 اگست 1930ء کو سیالکوٹ میں ہوا اور آپ کی تدفین والدہ اقبال امام بی بی کے ساتھ امام علی الحق سے ملحقہ قبرستان میں ہوئی۔ آپ کی وفات پر علامہ اقبال نے قطعہ تاریخ لکھا جو آپ کی قبر کے کتبہ پر کندہ ہے۔[2] انھوں نے 90 برس کی عمر پائی اور امام صاحب قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ ان کے لوح مزار پر اقبالؒ کے تحریر کردہ قطعہ تاریخ وفات میں انھیں ’’پیر و مرشد اقبال‘‘ کہا گیا ہے۔[3]