قاضی عصمت اللہ لکھنویفتاویٰ عالمگیری کی مجلس مؤلفین کے حصہ دارتھے
قاضی عبد القادر عمری لکھنوی (1076ھ)کے بڑے بیٹے تھے سلسلہ نسب اٹھارہ واسطوں کے ساتھ مشہور بزرگ اور شہرہ آفاق صوفی ابراہیم بن ادہم سے ملتا ہے لکھنؤ میں پیدا ہوئے اور وہیں پرورش پائی اپنے والد قاضی عبد القادر عمری اور مفتی وجیہ الدین گوپاموی سے تعلیم حاصل کی طریقت و سلوک کی منزلیں طے کرنے کے لیے شیخ پیر محمد سلونی(1099ھ) میں منسلک ہوئے۔ پھر اورنگزیب عالمگیر سے رابطہ پیدا ہوا جس نے انھیں مراد آباد کا والی مقرر کیا اس عہدے پر کافی مدت رہے بعد میں مختلف بلاد و انصار میں منتقل ہوتے رہے بڑے سخی ایثار پیشہ اور مستحقین پر مال و دولت خرث کرنے والے اور علما کے قدر دان تھے۔
ان کی و فات نربدہ کے ساحل پر اس وقت ہوئی جب وہ دکن سے لوٹ رہے تھے یہ 12 رجب1113ھ کا واقعہ ہے اس وقت ان کی عمر 68 سال تھی لکھنؤ کے قریب موضع بہنداوہ میں مدفون ہیں۔ref>اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد 15 صفحہ 152 دانش گاہ پنجاب لاہور</ref>

حوالہ جات

ترمیم