قاضی قاضن
قاضی قاضن، (پیدائش:1463ء - وفات: 1551ء) سندھ کے مشہور صوفی شاعر، عالمِ دین، والیٔ سندھ شاہ بیگ ارغون کے مشیر خاص، بکھر کے قاضی کے عہدہ پر فائز تھے۔
حالات زندگی
ترمیمقاضی قاضن 1463ء میں قاضی ابو سعید بن زین العابدین کے گھر میں پیدا ہوئے۔[1] آپ کے اجداد ٹھٹہ اور سیوستان (سیہون) کے شہروں میں رہتے تھے۔ آپ کے جدِ امجد قاضی ابوالخیر بکھری تھے جو اپنے زمانے کے مشہور علما میں شمار کیے جاتے تھے، بکھر میں سکونت پزیر ہوئے۔[2]
قاضی قاضن تفسیر، حدیث کے جید عالم، قرآن کے حافظ اور فنِ قرات کے ماہر تھے۔ ہر وقت عبادت الہٰی میں مصروف رہتے تھے۔ جب شاہ بیگ ارغون کے دور میں ٹھٹہ میں غارتگری شروع ہوئی تب قاضی قاضن کے خط سے اہلِ ٹھٹہ کو قیامتِ صغریٰ سے نجات ملی۔ آپ سید محمد مہدی جونپوری کے مرید تھے۔ قاضی قاضن کو والیٔ سندھ شاہ بیگ ارغون نے مشیر خاص مقرر کیا تھا اور شاہ بیگ ارغون کے انتقال کے بعد مرزا شاہ حسن نے آپ کو بکھر کا قاضی مقرر کیا اور آپ نے اس عہدہ کو نہایت احتیاط سے نبھایا[3]۔ آخر عمر میں اس اہم ذمے داری سے مستعفی ہوئے اور یہ عہدہ آپ کے بھائی قاضی نصراللہ کے حوالے ہوا[2]۔ با رہا حج پر گئے، مدینہ منورہ کے ایام میں شیخ عبد اللہ متقی بن مولانا سعد دربیلوی کی صحبت میں رہے۔[3]
وفات
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ رحیمداد خان مولائی شیدائی: تاریخ سکھر، ص 70، سندھی ادبی بورڈ، جامشورو،2005ء
- ^ ا ب پ میر محمد معصوم بکھری: تاریخ معصومی، ص 195، سندھی ادبی بورڈ، جامشورو سندھ،2006ء
- ^ ا ب رحیمداد خان مولائی شیدائی: تاریخ سکھر، ص 71-70، سندھی ادبی بورڈ، جامشورو،2005ء
- ↑ رحیمداد خان مولائی شیدائی: تاریخ سکھر، ص 71، سندھی ادبی بورڈ، جامشورو،2005ء