قانون کالعدمی یہودیت
اس مضمون یا قطعے کو قانون عدم یہودیت میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ |
اس صفحے میں موجود سرخ روابط اردو کے بجائے دیگر مساوی زبانوں کے ویکیپیڈیاؤں خصوصاًً انگریزی ویکیپیڈیا میں موجود ہیں، ان زبانوں سے اردو میں ترجمہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کریں۔ |
قانون کالعدمی یہودیت ہنری سوم شاہ انگلستان کی طرف سے 1253ء میں جاری ایک قانون تھا .[1] جو قرون وسطی انگلینڈ کے عوام کے یہود مخالف جذبات کے جواب میں تھا, ا س کے ذریعے سے یہود کو الگ شناخت دینے کی کوشش کی گئی اور ساتھ ہی ساتھ یہود کو الگ طرح سے پہچاننے کے لیے شناختی نشان پہنے رکھنے کا حکم دیا گیا.[2] یہ غیر یقینی ہے کہ کس حد تک اس قانون پر عمل درآمد ہو سکا تھا.[3]
دفعات
ترمیماس قانون میں تیرہ دفعات تھے۔ جو درج ذیل شقوں پر مشتمل تھیں:[4][5]
- دفعہ اول -کوئی یہودی ، انگلینڈ میں صرف اسی صورت رہ سکتا / سکتی ہے کہ اگر "وہ ہماری کس قسم کی خدمت انجام دے"
- دفعہ دوم- کنیسہ تعمیر نہیں کیا جا سکتا , اور وہ کنیسہات جو بادشاہ جان کے دور سے چلے آ رہے صرف انہی کو موجودگی کی اجازت ہے
- دفعہ سوم - یہود کنیسہات میں اپنی آواز نیچی رکھیں گے تاکہ مسیحی ان کی آواز نہ سن سکیں اور اس خلل سے مختل نہ ہوں
- دفعہ چہارم - یہود پر مقامی گرجا کو ٹیکس (جزیہ) کی ادائیگی
- دفعہ پنجم - مسیحی (نم) نرسوں(دایہ ) اور مسیحی نوکروں کا یہود کے لیے کام کرنے پر پابندی ، تمام مسیحیوں پر یہود کے ساتھ کھانے اور ان کے ساتھ گھروں میں رهنے پر پابندی
- دفعہ ششم -مسیحی روزوں کے دنوں میں یہود پر گوشت خریدنے اور کھانے پر پابندی
- دفعہ ہفتم - یہود پر اہانت آمیزی یا کھلے عام مسیحیت سے اختلاف کرنے پر پابندی
- دفعہ ہشتم - یہودی مردوں اور مسیحی عورتوں اور مسیحی مردوں اور یہودی عورتوں کے درمیان "خفیہ آشنائی" پر پابندی
- دفعہ نہم - "ہر یہودی پر اپنا شناختی علامت واضح طور پہ پہننے رکھنے کی پابندی"
- دفعہ دہم -یہودکوگرجا گھروں کے قریب جانے پر پابندی ، سوائے راستے کے طور پر گزرنے کے لیے
- دفعہ یازدہم - یہود پر مسیحیوں کی باہمی گفتگو میں رکاوٹ ڈالنے پر پابندی
- دفعہ دوازدہم -کسی بھی یہودی کو پہلے سے قائم یہودی برادریوں کے علاوہ کہیں اور رهنے کے لیے اجازت نامہ حاصل کرنے کی شرط
- دفعہ سیزدہم - " یہودی قضاۃ" پر ان دفعات کو نافذ کرنے ، انھیں توڑنے پر سخت سزا دینے اور منقولہ اثاثہ و جائداد کو ضبط کرنے کے پابندی
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Hillaby 2013, p. 104
- ↑ Stacey 2003, pp. 51–52
- ↑ Stacey 2003, p. 52
- ↑ [[#CITEREF|]]
- ↑ Hillaby 2013, p. 106
مزید دیکھیے
ترمیمکتابیات
ترمیم- Robert C. Stacey (2003)۔ "The English Jews Under Henry III: Historical, Literary and Archaeological Perspectives"۔ $1 میں Patricia Skinner۔ Jews in Medieval Britain۔ Woodbridge, UK: The Boydell Press۔ صفحہ: 41–54۔ ISBN 9781843837336
- Joe Hillaby، Caroline Hillaby (2013)۔ The Palgrave Dictionary of Medieval Anglo-Jewish History۔ Basingstoke, UK: Palgrave Macmillan۔ ISBN 978-0-23027-816-5